سعودی صحافی جمال خاشقجی کے ترکی میں قتل کا ڈراپ سین، سعودی عرب کا 11 اہم شخصیات کو نشان عبرت بنانے کا فیصلہ

15  ‬‮نومبر‬‮  2018

ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کی جانب سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث گیارہ ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے اور پانچ افراد کے سر قلم کرنے کی استدعا بھی کی گئی ہے، پراسیکیوٹر کی طرف سے صحافی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کے سر قلم کرنے کی استدعا کی گئی ہے،

ان پانچ افراد پر الزام ہے کہ ان لوگوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات دیے اور یہ لوگ ترکی میں سعودی قونصل خانے میں موت کی نگرانی بھی کرتے رہے، پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ 29 ستمبر کو قتل کی واردات ہوئی اور اس سے قبل قونصل خانے کے کیمرے بند کر دیے گئے تھے، صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد اسے ٹکڑے کرکے سعودی قونصل خانے سے منتقل کیا گیا۔ پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک سابق مشیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں اہم کردار ادا کیا، پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی ملزم نے نفی کر دی ہے، رپورٹ کے مطابق سعودی حکام کی طرف سے کسی بھی ملزم کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کے بارے میں کہا ہے کہ اس وقت ہم جس مقام پر پہنچ گئے ہیں وہاں بین الاقوامی تفتیش لازمی شرط بن گئی ہے،خاشقجی قتل کے معاملے میں ترکی نے ایک شفاف تفتیشی عمل جاری رکھا ہے اور اس چیز کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے، ترکی کوئی فریب کاری نہیں کر رہا ترکی کے ہاتھ میں جو کچھ بھی ہے ا س کا بین الاقوامی برادری کے ساتھ تبادلہ کرنا ضروری ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کے بارے میں کہا ہے کہ اس وقت ہم جس مقام پر پہنچ گئے ہیں وہاں بین الاقوامی تفتیش لازمی شرط بن گئی ہے۔ترکی کی قومی اسمبلی میں موضوع سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے چاوش اولو نے کہا ہے کہ خاشقجی قتل کے معاملے میں ترکی نے ایک شفاف تفتیشی عمل جاری رکھا ہے اور اس چیز کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ اس معاملے کی شفاف تحقیق جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت تک ہم نے جو کاروائیاں کی ہیں ان میں سب سے پہلے ہم نے سعودی عرب کے ساتھ مل کر ایک ورکنگ گروپ قائم کیا۔ اگرچہ ابھی ہم اس کیس کو عالمی عدالت میں نہیں لے جانا چاہتے لیکن ہمارے خیال میں اس وقت ہم جس مرحلے میں ہیں وہاں اس کیس کی بین الاقوامی تفتیش ایک شرط بن گئی ہے۔چاوش اولو نے کہا کہ اس قتل کے تمام تر تفصیل کے ساتھ منظر عام پر آنے کے لئے ہم سے جو کچھ ہو سکا کریں گے ۔ اس کیس کو نہ تو بند کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس پر سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس موجود دلائل کو دیکھنے کے خواہش مندوں کو ہم نے یہ دلائل دکھائے ہیں۔ ترکی کوئی فریب کاری نہیں کر رہا ترکی کے ہاتھ میں جو کچھ بھی ہے ا س کا بین الاقوامی برادری کے ساتھ تبادلہ کرنا ضروری ہے۔واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…