مصر نے فلسطینیوں کو آباد کرنے کی پیش کش کر دی، جس کا جواب دیتے ہوئے فلسطینی صدر نے کیا تہلکہ خیزانکشاف کیا؟

2  مئی‬‮  2018

بیت المقدس(نیوز ڈیسک) فلسطینی صدر محمود عباس نے انکشاف کیا ہے کہ سابق مصری صدر مرسی نے فلسطینی مسئلے کو دفن کرنے کے لئے فلسطینیوں کو سیناء میں بسانے کی پیش کش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا،یہ ایک اسرائیلی منصوبہ تھا جس کو ‘جیورا آئی لینڈ’ کا نام دیا گیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے انکشاف کیا ہے کہ سابق مصری صدر محمد مرسی نے انہیں سیناء کے ایک حصّے میں فلسطینیوں کو بسانے کے لیے جگہ دینے کی پیش کش کی تھی

تاہم عباس نے اسے مسترد کر دیا۔پیر کے روز رام اللہ میں فلسطینی نیشنل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے عباس کا کہنا تھا کہ “یہ ایک اسرائیلی منصوبہ تھا جس کو ‘جیورا آئی لینڈ’ کا نام دیا گیا۔ اس کا مقصد مسئلہ فلسطین کو مکمل طور پر دفن کر دینا تھا۔عباس کے مطابق انہوں نے صدر محمد مرسی کو اس امر سے آگاہ کر دیا اور بتا دیا کہ فلسطینی عوام اسے ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ وہ اپنی سرزمین چھوڑ کر دوسروں کی اراضی پر نہیں رہیں گے۔محمود عباس چار سال قبل مصر کے دورے کے دوران مصری ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے ملاقات میں یہ انکشاف کر چکے ہیں کہ صدر محمد مرسی کے دور میں اسرائیل نے انہیں سیناء میں 1000 مربع کلو میٹر کی جگہ حوالے کرنے کی پیش کش کی تھی جس کو انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔عباس کے مطابق غزہ کی توسیع کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان اس منصوبے پر مشاورت ہونا تھی۔ تاہم عباس نے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “ہم مصر کی اراضی سے ایک سینٹی میٹر بھی نہیں لیں گے”۔فلسطینی صدر نے بتایا کہ صدر محمد مرسی نے پیش کش مسترد کرنے پر ان کی سرزنش بھی کی۔ بعد ازاں اس وقت مصری وزیر دفاع نے سیناء کی اراضی کو قومی سلامتی قرار دے کر اس منصوبے کو ختم کر دیا تھا۔عسکری امور کے ماہر بریگیڈیئر جنرل حسام سویلم نے بتایا کہ مذکورہ پیش کش دراصل ایک منصوبے

کا حصّہ تھا جو اسرائیل میں “جیورا آئی لینڈ کی دستاویز” کے نام سے جانا گیا۔ اس دستاویز میں کہا گیا کہ مسئلہ فلسطین اکیلے اسرائیل کی ذمّے داری نہیں بلکہ یہ 22 عرب ممالک کی بھی ذمّے داری ہے۔ لہذا مصر اور اردن پر بھی لازم ہے کہ وہ کثیر جہتی علاقائی حل کا فارمولا تیار کرنے میں فعّال اور مثبت صورت میں شریک ہوں۔ اسرائیلی منصوبے میں زور دیا گیا کہ مستقبل میں فلسطین کی ریاست کو

مصر میں شمالی سیناء4 کی اراضی سے 720 مربع کلو میٹر کا رقبہ مہیّا کیا جائے۔ سویلم کے مطابق اس طرح غزہ پٹی کا مجموعی رقبہ تین گْنا ہو جاتا جس کا موجودہ رقبہ صرف 365 مربع کلو میٹر ہے۔ اس کے مقابل فلسطینیوں کو مغربی کنارے کے 12% رقبے سے دست بردار ہونا تھا تا کہ وہ حصّہ اسرائیلی ریاست میں شامل کیا جا سکے۔ ادھر مصر کو اس کے عوض مغربی نقب کے علاقے عادی فیران میں مساوی اراضی دی جاتی۔



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…