ہم مدد مانگنے والے کو اپنی آدھی روٹی دے دیتے ہیں، لیکن جب کوئی حملہ کرتا ہے ہم اس کا منہ توڑ جواب دیتے ہیں،ترک صدر

28  جنوری‬‮  2018

استنبول(آن لائن) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہاہے کہ دوستی کا ہاتھ بڑھانے والے سے بغلگیر ہونا ترک قوم کا شیوہ ہے،شام کی دہشت گرد تنظیم ’’وائے پی جی‘‘ کے سرغنہ قندیل ہونے کا دنیا بھر نے مشاہدہ کر لیا ہے اور صرف ہمارا ایک اتحادی اس حقیقت کو قبول کرنے سے انکار کر رہا ہے۔ترک میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر اردوان نے استنبول میں قاسم پاشا ٹنل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں اب جنگ کرنے

کی سکت نہ رکھنے والی داعش کا وجود باقی نہیں بچا لیکن اس کو بہانہ بناتے ہوئے اس ملک میں ابھی بھی اسلحہ کے انبار لگائے جا رہے ہیں۔ساری دنیا جان گئی ہے کہ شام کی دہشت گرد تنظیم کا سرغنہ قندیل میں ہے اگر کسی کو اس حقیقت پر اتفاق نہیں وہ ہمارا ایک اتحادی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سرحدوں کے دوسری جانب سے ہماری سر زمین پر سینکڑوں، ہزاروں بار چھیڑ خانی کی گئی ہے، ان حملوں میں متعدد معصوم انسانوں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔صدر اردوان نے کہا کہ شاخِ زیتون کارروائی میں 8 دنوں کے اندر447 دہشت گردہلاک کر دیئے گئے ہیں جس کے مقابل ترک اور آزاد شامی فوج کو 16 جانوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اگرکوئی ہماری طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے توہم اس سے ضرور بغلگیر ہوتے ہیں، ہم مدد مانگنے والے کو اپنی آدھی روٹی دے دیتے ہیں، لیکن جب کوئی ہم پر حملہ کرتا ہے ہم اس کا منہ توڑ جواب بھی دیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…