سبحان اللہ !برطانیہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد کہاں تک جا پہنچی کتنی فیصد خواتین نے اسکارف،برقع پہننا شروع کردیا،حیرت انگیز انکشافات‎

6  جنوری‬‮  2018

لندن(آن لائن)برطانیہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے برطانیہ میں عام افراد تیزی سے اسلام کی جانب راغب ہورہے ہیں گزشتہ چند برس میں ایک لاکھ سے زائد افراد دینِ حق قبول کرچکے ہیں۔ان میں اکثریت سفید فام نوجوان خواتین کی ہے جبکہ گزشتہ برس 5000 سے زائد برطانوی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔ گزشتہ 10 برس کے مقابلے میں برطانیہ میں اسلام قبول کرنے والے افراد کی تعداد دگنی ہوچکی ہے۔

ان میں اکثریت نوجوان سفید فام خواتین کی ہے جو معاشرے کی بے راہ روی اور مادہ پرستی سے سخت نالاں ہیں۔ یہ خواتین روحانی سکون کی تلاش میں تھیں جو انہیں اسلام میں ملا ہے۔برطانیہ میں کثیرالمذہبی تنظیم ’فیتھ میٹرز‘ نے ایک طویل سروے کے بعد کہا ہے کہ برطانیہ میں اسلام تیزی سے فروغ پارہا ہے اور اسے قبول کرنے والے خواتین و حضرات کے مطابق اسلام پر عمل پیرا رہتے ہوئے برطانیہ میں رہا جاسکتا ہے کیونکہ یہ معاشرے سے ’مکمل مطابقت‘ رکھتا ہے۔ سروے کے مطابق گزشتہ 12 ماہ میں 5200 افراد نے اسلام قبول کیا جن میں لندن کے لوگوں کی تعداد 1400 ہے۔ اسلام لانے والے دوتہائی افراد میں سفید فام خواتین شامل ہیں جن کی اوسط عمر 27 سال ہے۔اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام قبول کرنے کے بعد بعض افراد نے دہشت گردی کی کارروائیاں بھی کیں جن میں نک ریئلی بھی شامل ہے جس نے کیل بم سے برسٹل کے ایک ریستوران کو اڑانے کی کوشش کی۔ دوسری جانب جوتے میں بم چھپانے والے رچرڈ ریڈ اور 7 جولائی کے بم دھماکوں میں حصہ لینے والے گرمین لنڈسے بھی برطانوی نومسلم تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام قبول کرنے والے افراد کی بہت قلیل تعداد ہی شدت پسندی کی جانب مائل ہے جنہیں ایک ’چھوٹی اقلیت‘ قرار دیا جاسکتا ہے

تاہم سوان سی یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے اس سروے میں نومسلم خواتین و حضرات نے برطانوی ماحول کے منفی پہلوؤں پر بھی بات کی تھی۔ان کے نزدیک شراب نوشی، منشیات، اخلاقی گراوٹ، جنسی بے راہ روی اور خریداری و مادہ پرستی کا جنون برطانیہ کے تاریک پہلو ہیں۔ اسلام قبول کرنے والے ہر چار میں سے ایک نے اعتراف کیا ہے کہ ایک باعمل مسلمان برطانوی معاشرے سے فطری طور پر متصادم ہے۔ 50 فیصد خواتین نے اسلام قبول کرنے کے بعد اسکارف پہنا جبکہ 5 فیصد نے برقع کا انتخاب کیا۔ نصف سے زائد افراد نے کہا کہ اسلام اپنانے کے بعد انہیں اپنے خاندان کے منفی رویے کا سامنا ہوا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…