بھارت چاہ بہار بندرگاہ کو قبل ازوقت فعال کرنے کا خواہشمند

7  ‬‮نومبر‬‮  2017

نئی دہلی (آئی این پی)بھارت نے جنوبی ایشیائی خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے جنوب مشرقی ایران میں تعمیر کی جانے والی بندرگاہ چاہ بہار کو عبوری بحال کرنے کیلئے تیاری شروع کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت نے ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جس

کی مدد سے وہ پاکستان کو عبور کرتے ہوئے بندرگاہ کے بغیر افغانستان اور قدرتی وسائل سے مالا مال وسطی ایشائی ممالک تک راستہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔نئی دہلی آئندہ برس جنوری کے اختتام تک گندم کی چھ شپمنٹ چاہ بہار بندرگاہ سے افغانستان کو بھیجے گا اس حوالے سے بھارت نے براستہ ایران چاہ بہار، افغانستان سے تجارت کا آغاز کرتے ہوئے پہلی شپمنٹ گزشتہ ہفتے بھارتی مغربی بندرگاہ کندلہ سے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار پہنچی تھی جسے براستہ ایران، افغانستان کے مغربی شہروں میں بھیجا گیا۔بھارت اپنے آپ کو خطے میں ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر دیکھتا ہے اور اس کے لیے وہ افغانستان کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو مضبوط کرنے میں مصروف ہے۔تاہم پاکستان کا اس حوالے سے موقف تھا کہ بھارت، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے افغانستان کو بطور بیس استعمال کر رہا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان نے بھارت کو افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے لیے ایک طویل عرصے سے راستہ فراہم کرنے سے روکے رکھا تھا۔ایرانی حکام کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے بھیجی جانے والی شپمنٹ کا مطلب اس گزرگاہ کے استحکام کو دیکھنے کے لیے بندرگاہ کا عملی مظاہرہ دیکھنا تھا جبکہ آئندہ برس کے اختتام تک یہاں پر کارگو کی آمد و رفت کو مزید بڑھایا جائے گا۔ایران میں بھارتی سفیر سورابھ کمار کا کہنا ہے کہ اس وقت چیزیں ویسی ہی چل رہی ہیں جیسا کہ منصوبہ بنایا

گیا تھا۔یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ امریکا، افغانستان میں امن و استحکام لانے کے لیے بھارت سے مزید معاشی اور سیکیورٹی مدد چاہتا ہے لیکن حال ہی میں اس نے بھارت کو ایرانی راہداری کو فعال کرنے کی کوششوں کی وجہ سے عوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔گزشتہ ماہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے دورہ بھارت کے دوران کہا تھا کہ امریکا کسی ایسے منصوبے کے درمیان رکاوٹ نہیں بنے گا جس سے ایرانی عوام کا فائدہ ہو تاہم انہوں نے خبر دار کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کو مالی فائدہ پہنچانے والے کسی بھی منصوبے کی مخالفت کرے گا۔خیال رہے کہ بھارتی حکام اس چاہ بہار بندرگاہ کے حوالے سے کہتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے بندرگاہ میں سرمایہ کاری افغانستان تک اپنا راستہ بنانے کے لیے ہے۔بھارت کے اس منصوبے میں امریکا نے براہِ راست مداخلت نہیں کی لیکن ماضی قریب میں بھارت نے ایران پر نیوکلیئر پروگرام کے شعبے میں عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران سے تیل کی درآمد روک لی تھی۔اس تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے واشنگٹن میں دی ہیریٹیج فانڈیشن میں جنوبی ایشیا کے حالات کے حوالے سے ماہر ایک تجزیہ نگار نے کہا کہ بھارت کے لیے ایران، افغانستان کی جانب راہداری کا کام کرنے سے بڑھ کر ہے، تاہم بھارت کو ایران کے مشرقی وسطی کے ایجنڈے میں کوئی دلچسپی نہیں لیکن بھارت کی جانب سے جو بھی خلا اس خطے میں چھوڑا گیا تو چین اسے پر کر دے گا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…