’’ہم ایٹمی معاہدہ توڑ دیں گےاور امریکہ کو۔۔‘‘ ایران کی امریکہ کو ابتک کی سب سے بڑی دھمکی

29  ستمبر‬‮  2017

نیویارک (آئی این پی)ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ اگر امریکہ ایران کے ساتھ ہونے والے چھ ملکی ایٹمی معاہدے سے دست بردار ہوا تو ایران بھی ایسا ہی کرے گا اور امریکی خلاف ورزی کی صورت میں ایران کے پاس معاہدے سے دستبرداری اور دوسرے راستے موجود ہوں گے۔ جمعہ کو ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے قطری ٹیلی ویژن چینل الجزیرہ سے نیویارک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر واشنگٹن اس

معاہدے سے نکلنے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایران کے پاس معاہدے سے دستبرداری اور دوسرے راستے موجود ہوں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 2015 میں ہونے والے اس معاہدے کے خلاف ہیں اور وہ اسے ‘شرمندگیاور ‘تاریخ کا بدترین معاہدہ قرار دیتے ہیں۔ جواد ظریف نے کہا کہ معاہدے کی پاسداری میں امریکہ کا فائدہ ہے۔اس سے قبل الجزیرہ نے ایک ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی تھی جس میں جواد ظریف کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اگر واشنگٹن معاہدے سے دستبردار ہوا تو ایران بھی نکل جائے گا، بجائے اس کے کہ اس کے پاس معاہدے سے نکلنے کا راستہ موجود ہے۔ اس سے پہلے ایک ایرانی عہدے دار نے کہا تھا کہ جواد ظریف کی بات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ٹرمپ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ یہ معاہدہ امریکہ کی سلامتی کے مفاد میں ہے یا نہیں۔ ان کے پاس اس کی تصدیق کے لیے اکتوبر تک کا وقت ہے کہ آیا ایران معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدے دار نے کہا کہ امریکہ ایران کے ہر بیان پر تبصرہ نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا: ‘ہم ایرانی دھمکیوں اور منفی حرکتوں سے مجموعی طور پر نمٹنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں۔ادھر امریکہ نے ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے آئی اے ای اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کے مزید معائنے کرے، اور خبردار کیا کہ ایسا کرنے میں ناکامی سے ایران کے ساتھ کیا گیا ایٹمی

معاہدہ ‘کھوکھلا وعدہ بن کر رہ جائے گا۔اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ بعض ملک ایران کو آئی اے ای اے کی جانب سے کیے جانے والے معاہدے سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے ملکوں کا نام نہیں لیا لیکن سفارتی ذرائع کے مطابق ان کا اشارہ روس کی جانب تھا۔ہیلی نے ایک بیان میں کہا کہ اگر ایران کے ایٹمی معاہدے کا کوئی معنی نکلتے ہیں تو فریقین کو اس کی شرائط کی مشترکہ تفہیم ہونی چاہیے۔ایرانی

حکام نے بارہا کہا ہے کہ وہ اس معاہدے کو پہلے نہیں توڑیں گے۔ اس کے تحت ایران نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کو محدود کر دے گا جس کے عوض پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔امریکہ کے بعض اتحادی معاہدے کے خاتمے کے امکان سے پریشان ہیں۔ گذشتہ ہفتے فرانسیسی صدر میکخواں نے کہا تھا کہ اس ایٹمی معاہدے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔اگر ٹرمپ نے 16 اکتوبر تک معاہدے کی توثیق نہیں کی تو

کانگریس کے پاس اس بات کا فیصلہ کرنے کے لیے 60 دن ہوں گے کہ ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی جائیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…