’’روہنگیا مسلمان برما میں کیا ، کیا نہیں کر سکتے؟‘‘ وہ جان بچانے کیلئے کہاں چھپےہوئے ہیں؟

14  ستمبر‬‮  2017

ینگون (مانیٹرنگ ڈیسک)برمی مسلمانوں پر میانمار فوج کے مظالم تاحال جاری ہیں، عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی مسلمانوں کو قربانی کرنے میں بے انتہا مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے ایک جانور کے عوض ہزاروں روپے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔تفصیلات کے مطابق میانمارمیں موت کارقص اب بھی جاری ہے،

مختلف ممالک کی جانب سے موجودہ صورتحال پر تشویش اور مذمت کے باوجود مقامی باشندوں پر میانمار فوج کے مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اقرارالحسن جو ان دنوں برما میں موجود ہیں ان کا کہنا ہے کہ برما میں مسلمانوں کو قربانی کرنا تقریباً ناممکن ہے۔قربانی کرنے کے لئے مقامی حکومت کو 50 ہزار سے ایک لاکھ تک ٹیکس دینا پڑتا ہے۔‬ کسی بھی شہر میں کسی بھی جگہ قربانی کرنے کیلئے انتظامیہ کو ایک جانور پر مقامی کرنسی کے مطابق پچاس ہزار روپے بطور ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں اور اگر اس جانور کو لا کر ایک مہینے تک پالا جائے تو اس کا ٹیکس ایک لاکھ روپے تک جا پہنچتا ہے۔اس بات سے ثابت ہے کہ ایک عام مسلمان جس کا تعلق ایک متوسط طبقے سے ہی کیوں نہ ہو وہ قربانی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مسلمانوں کی حالت زار کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تیس سال سے یہاں مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ جو مساجد موجود ہیں ان کی مرمت بھی نہیں کی جاسکتی۔دوسری جانب برما کے مسلمانوں پر ہرابھرتا سورج ایک نئے ظلم کی داستان سناتا ہے، میانمار کے نسل پرستوں نے روہنگیامسلمانوں کو زندہ درگور کردیا، گاؤں دیہات جلا کر راکھ کر دیئے گئے ہیں۔بدھ مت دہشت گردوں نے ہزاروں روہنگیا مسلمان جلا ڈالے، ہزاروں افراد اپنی جان بچانے کیلئے کیمپوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…