پاکستان کے ساتھ یہ کام نہیں کرسکتے،ترجمان وائٹ ہائوس نے اہم ترین اعلان کردیا

8  فروری‬‮  2017

واشنگٹن(آئی این پی)امریکہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ پاکستان کی جانب سے مسافروں کی جانچ کے لیے درکار مطلوبہ معلومات فراہم کی جارہی ہیں غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستانی شہریوں پر سفری پابندی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کیونکہ پاکستان کی جانب سے مسافروں کی جانچ کے لیے درکار مطلوبہ معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔

مختلف میڈیا اداروں کو دی جانے والی حالیہ بریفنگ میں وائٹ ہاؤ س حکام کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ان 7 مسلم ممالک کی فہرست میں مزید کسی اضافے کا ارادہ نہیں رکھتی جن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے اور ہجرت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ترجمان وائٹ ہاؤ س سین اسپائسر نے واضح کیا کہ افغانستان، پاکستان اور لبنان ان ممالک میں سے ہیں جو مسافروں کی جانچ کے لیے درکار معلومات فراہم کررہے ہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے خبردار بھی کیا کہ اگر ان ممالک کی جانب سے تعاون میں فراہمی میں تبدیلی سامنے آتی ہے تو انھیں بھی فہرست کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔دوسری جانب امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے دو ٹوک انداز میں دیگر 40 مسلم ممالک کو اس فہرست میں شامل نہ کرنے کی وضاحت کی۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘یہ 7 ممالک ہی وہ واحد ممالک ہیں جن پر پابندی کا اطلاق ہوتا یے، کسی اور ملک کو اس برتا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی مستقبل میں دیگر ممالک کو اس کا حصہ بنانے سے متعلق سوچا گیا ہے۔وائٹ ہا وس کے ایک اور ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دیگر ممالک کے مسافروں پر پابندی کی اطلاعات محض افواہیں ہیں، میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔وائٹ ہاؤ س کے دیگر حکام کے مطابق اوباما انتظامیہ کو بھی سفری پابندی کا سامنا کرنے والے ان سات ممالک سے مسائل تھے کیونکہ ان ممالک کی جانب سے شہریوں کی جانچ کے لیے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کی جارہی تھی، تاہم 27 جنوری کو جاری ہونے والا ایگزیکٹو آرڈر فہرست میں مزید اضافے کا آپشن فراہم کرتا ہے، جس سے مسلم ممالک میں خوف اور افواہوں کا بازار گرم ہے۔

ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق، پابندی کا سامنا کرنے والے ممالک کی فہرست، جمع کرائے جانے کے بعد کسی بھی موقع پر سیکریٹری آف اسٹیٹ یا سیکریٹری آف ہوم لینڈ سیکیورٹی صدر کو مزید ممالک کی فہرست فراہم کرسکتی ہے اور ان کے ساتھ بھی مماثل برتا کی تجویز دے سکتی ہے۔آرڈر میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ یہ پابندی ان افراد پر عائد نہیں ہوتی جو مستقل قانونی رہائشی ہیں، دوہری شہریت کے حامل وہ افراد جن کا پاسپورٹ 7 مسلم ممالک میں سے نہ ہو یا وہ سفارتی، نیٹو اور اقوام متحدہ کے ویزا پر سفر کررہے ہیں۔ساتھ ہی خصوصی امیگریشن ویزا کے حامل افراد جو ان سات ممالک کے شہری ہیں وہ امریکی طیاروں سے سفر کرسکتے ہیں اور قومی مفاد میں استثنی کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے یہ بھی وضاحت کی گئی کہ وہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے دفتر سے رابطے میں ہیں اور ان حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی جانچ کررہے ہیں جو اپنے شہریوں کے لیے متعدد ویزا، امیگریشن فوائد اور امریکا میں داخلے کے خواشمند ہیں۔ہوم لینڈ سیکیورٹی کے جاری کردہ بیان کے مطابق اس نظرثانی کی ضرورت اس لیے ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ امریکا میں داخلے کے خواہشمند افراد وہی ہیں، جس کا وہ دعوی کرتے ہیں تاکہ کسی سیکیورٹی کا خدشہ نہ رہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…