اہم اسلامی ملک کے دارالحکومت کے سمندرمیں ڈوبنے کاخدشہ،40فیصد حصہ سطح سمندر سے نیچے،ہنگامی اقدامات

11  جنوری‬‮  2017

جکارتہ (آئی ا ین پی)انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کو ڈوبنے سے بچانے کیلئے حکومت نے بڑی دیوار کی تعمیرکامنصوبہ بنالیا۔غیرملکی میڈیاکے مطابق انڈونیشیا کا شہرجکارتہ جو ملک کا صدر مقام بھی ہے، 40 فی صد حصہ سطح سمندر سے نیچے ہے اور حکومت نے شہر کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے اپنی توقعات اس بڑی دیوار سے وابستہ کر لی ہیں جس کا مقصد بندرگاہ سے پانی کا اخراج اور ساحلی علاقے کو سمندر کے مد و جزر سے بچانا ہے۔تیزی سے ڈوبنے والے دنیا کے اس اہم شہر کو صرف سمندر کی بلند ہوتی ہوئی سطح سے ہی خطرہ نہیں ہے، بلکہ زیر زمین پانی کو نکالنے کے باعث زمین کا بتدریج دھنسنا بھی اس کا ایک سبب بن رہا ہے۔شمالی جکارتہ میں آباد ایک سماجی گروپ کے عہدے دار گوگم محمد کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر کنوں کی حالت خراب ہے۔ لیکن ہمارے علاقے کے کنوئیں بہتر حالت میں ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہمارے علاقے کے اکثر لوگ اپنی ر وزمرہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ان کا پانی استعمال کرتے ہیں۔لیکن اس کے نتیجے میں جکارتہ ہر سال 7.6 سینٹی میٹر دھنس رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک کروڑ دس لاکھ آبادی کے اس شہر میں لوگوں کو اپنے استعمال کے لیے زمین کے نیچے سے پانی نکالنے سے روکنا مشکل ہے۔جکارتہ کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے شروع کیے جانے والے مربوط منصوبے کو انڈونیشیا کے مقدس تصوراتی پرندے گاروڈا کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سمندر کے کنارے 24 کلومیٹر لمبی دیوار اور جکارتہ کے شمالی ساحلی علاقے کے گرد 17 مصنوعی جزیرے تعمیر کیے جائیں گے۔ساحلی علاقے پر موجود پرانی دیوار تقربیا 25 سینٹی میٹر سالانہ کی رفتار سے زمین میں دھنس رہی ہے۔ اسی طرح مشہور شہر وینس انداز 38 سینٹی میٹر سالانہ کی رفتار سے زمین میں دھنستا جا رہا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ عمارتوں اور دیواروں اور دیگر تعمیرات کے زمین میں دھنسنے کی وجہ ان علاقوں کا سیم زدہ ہونا ہے۔

جکارتہ کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے دیوار کے تعمیری منصوبے میں انڈونیشیا، نیدرلینڈز اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ لیکن ملک میں جاری سیاسی تنا سے یہ منصوبہ متاثر ہو رہا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بارشوں کے ہر موسم کے بعد دیوار کی تعمیر کی ضرورت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ 2006 میں جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جکارتہ کی میونسپل انتظامیہ لوگوں کو ان کی ضرورت کا پانی مہیا نہیں کر پا رہی جس کے باعث لوگ اپنی ضرورت کا 75 فی صد پانی غیر قانونی کنووں سے پوری کرتے ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر افراد شمالی جکارتہ کی غریب آبادیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی وہ علاقہ ہے جو تیزی سے زمین میں دھنس رہا ہے۔جکارتہ کے سمندری مور اور ماہی گیری سے متعلق وزارت کے 2015 کے ایک مطالعاتی جائزے میں بتایا گیا تھا کہ دیوار کی تعمیر ماحول پر منفی اثرات ڈال سکتی ہے، تاریخی جزائر غرق اور زیر آب چٹانیں تباہ ہو سکتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…