ساڑھے تین سال کی محنت رنگ لے آئی, چائنہ صدر کا خواب تعبیر میں بدل گیا, دشمن ممالک منہ دیکھتے رہ گئے

30  جولائی  2016

بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)چین کے صدر شی جن پنگ نے ساڑھے تین سال قبل ایک خواب دیکھا تھا جب وہ دسمبر 2012ء میں گوانگ ژو میں مسلح افواج کی لاحیتوں کا جائزہ لینے کے لئے دورہ کررہے تھے ، یہ خواب تھا چین کی مسلح افواج کو دنیا کی طاقتور ترین فوج میں تبدیل کرنے کا ۔ اپنے اس خواب کا ذکر انہوں نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں کیا اور کہا کہ وہ بھی جلد اس خواب کو تعبیر میں بدلنا چاہتے ہیں چنانچہ انہوں نے اپنی فوجی ا ہلیت کو مضبوط پارٹی قیادت میں بدل دیا اور اس سلسلے میں اصلاحات کا آغاز کردیا ۔انہوں نے مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے پیپلز لبریشن آرمی کیلئے ایک راہ متعین کی اور اس میں بڑی تبدیلیاں کیں یہاں تک کہ آج لبریشن آرمی کی 89ویں سالگرہ کے موقع پر انہیں اپنے خواب کی تعبیر نظر آرہی ہے ،انہیں وقتاً فوقتاً قومی قانون سازوں کے اجلاس میں فوج کو طاقتور بنانے کے اپنے نظریے کا کھل کر اظہار کیا کیونکہ ایک مضبوط فوج ہی جنگ جیت سکتی ہے ۔2016ء میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے دورے کے موقع انہوں نے مسلح افواج کی تربیت کیلئے ملٹری کالج قائم کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور جب 25مئی کو وہ لبریشن آرمی کے ایک روزنامہ کا افتتاح کررہے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج کے پاس دنیا کا بہترین سازوسامان ، نظم و ضبط ، جنگی نظام ، سٹاف کوالٹی ، مضبوط تربیت اور دفاعی نظریہ ہونا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک بین الاقوامی معیار کی فوج ہی دنیا کی بڑی طاقتوں کے خلاف لڑ کر اپنا دفاع کرسکتی ہے اور یہ مقصد جدید ترین ہتھیاروں اور نئے نظریات کے ساتھ ہی حاصل کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چینی مسلح افواج کا اصل مقصد ملکی سلامتی کا تحفظ اور دیگر افواج کے ہم پلہ ترقی کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چینی افواج ابھی جدید ترین جنگی طریقوں کی کافی اہلیت نہیں رکھتی اور اس کے افسران بھی جدید طریقہ جنگ کے بارے میں قائدانہ قیادت میں کمی محسوس کرتے ہیں ،اس لئے ہمیں جنگی صلاحیتوں کو مزید بڑھانا چاہئے تا کہ چین کی مسلح افواج دنیا کی کسی بھی فوج کا مقابلہ کرسکیں ،2012ء میں چین کا پہلا طیارہ بردار جہاز لیوئنگ چینی بحریہ میں شامل کیا گیاجبکہ اسی سال وائی ٹو جنگی طیارہ چینی فضائیہ کا حصہ بن گیا ، اس طرح چینی صدر کی سربراہی میں چینی مسلح افواج کو مضبوط بنانے کا عمل مسلسل جاری رہا ، مسلح افواج کے جنگی یونٹوں میں اضافہ کیا گیا ، ان کے لئے خصوصی وار فیئر ٹیکنیکل اور خلائی کورسز شروع کئے تا کہ وو جدید ترین ٹیکنالوجی حاصل کرسکیں ۔
صدرشی نے کہا کہ مسلح افواج کو مکمل طورپر پارٹی کا وفاد ار ہونا چاہئے کیونکہ پارٹی کی وفادار فوج ہی ملکی ترقی کی ضمانت دے سکتی ہے ۔انہوں نے فوج پر زوردیا کہ وہ کرپشن کے خاتمے پر پوری توجہ دے اور اس کے منفی اثرا ت کو جڑ سے ختم کردیں ۔ صدر شی کے نظریے کی روشنی میں چین کی مسلح افواج اس وقت دنیا کی بہترین افواج میں شامل ہوتی ہے ، وہ جدید ترین ہتھیاروں سے مسلح ہے اور اس کا ہر شعبہ بہترین کارکردگی کاحامل ہے ، اس وقت چین کی مسلح افواج اپنی ملک کی سلامتی ، یکجہتی اور سرحدوں کے تحفظ کے علاوہ عالمی سطح پر بھی امن کے قیام کیلئے بہترین خدمات انجام دے رہی ہے ، وہ اقوام متحدہ کی امن فورس میں شامل ہو کر امن مشن کے لئے بھرپور کردار ادا کررہی ہے ، اس وقت تک ان کارروائیوں میں کئی چینی فوجی اپنی جان قربان کرچکے ہیں ۔ چینی صدر کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی کا تحفظ عالمی اور علاقائی امن کا انحصار ہماری طاقت اور قوت پر ہے ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…