عراق فو ج میں دولتِ اسلامیہ کےخلاف لڑنے کے عزم کی کمی ہے،امریکی وزیر دفاع

25  مئی‬‮  2015

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکہ کے وزیرِدفاع ایشٹن کارٹر نے کہا ہے کہ صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی میں عراق افواج کی شکست ظاہر کرتی ہے کہ ان میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے کے عزم کی کمی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراقی فوجی تعداد میں دولتِ اسلامیہ سے کافی زیادہ تھے پر پھر بھی انھوں نے پسپائی اختیار کی،’ہم انھیں تربیت دے سکتے ہیں، مسلح کر سکتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ لڑنے کے لیے عزم تو نہیں دے سکتے ہیں۔‘امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے عراقی فوج کی مدد کے لیے فضائی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آخر کار دولتِ اسلامیہ کی شکست کا انحصار عراقی عوام پر ہی ہو گا۔’ہم دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے میں حصہ لے سکتے ہیں لیکن عراق کو ایسی مناسب اور مہذب جگہ نہیں بنا سکتے جہاں عراقی عوام رہ سکیں، ہم فتح کو زیادہ عرصہ برقرار بھی نہیں رکھ سکتے اور یہ عراق کو خود کرنا پڑے گا، خاص کر جب مغربی علاقے میں سنّی قبائل آباد ہوں‘۔دوسری جانب عراقی حکومت کی سکیورٹی اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایشٹن کارٹر کا بیان غیر حقیقی اور بے بنیادہےواضع رہے کہ گذشتہ اتوار کو دولت اسلامیہ نے رمادی پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد عراقی وزیراعظم نے شہر کو واپس لینے کے لیے شیعہ ملیشیا کو مدد کے لیے بلایا تھا۔ ہفتہ کے روز شیعہ ملیشیا نے رمادی سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر واقع حصیبہ شہر کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا اور ملیشیا کے اہلکار مادی شہر سے دولتِ اسلامیہ کا قبضہ ختم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔دوسری جانب عراقی حکام نے اس اہم پل کو بند کر دیا ہے جس کے ذریعے لوگ رماد? شہر سے نقل مکانی کرکے دارالحکومت بغداد میں داخل ہو رہے ہیں۔رمادی پر دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کا قبضہ ہونے کے بعد تقریباً 40 ہزار سے زیادہ لوگ شہر چھوڑ چکے ہیں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے نائب کوارڈینیٹر نے رمادی چھوڑنے والے ان افراد کی پریشانیوں اور مشکلات کا ذکر کیا ہے۔نائب کوارڈینیٹر ڈومینک بارش نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بے گھر ہونے والے افراد میں خواتین، بوڑھے اور بیمار بھی شامل ہیں جنھیں بغداد میں داخل ہونے والے پل کے قریب روک دیا گیا ہے۔‘انھوں بتایا ہے کہ پل کے قریب پانی کی کمی کے سبب کئی بچوں کی ہلاکت بھی خبریں ہیں۔ڈومینک ڈومینک نے بتایا کہ جو لوگ ابھی بھی رمادی میں ہیں ان کے بارے بہت کم معلومات ہیں۔انھوں نے کہا: ’ہمیں انتقامی کاروائیوں، گولی مارنے اور شہر میں جو شہری بچ گئے ہیں ان کے خلاف ظلم و ستم کی خبریں مل رہی ہیں۔ امریکہ نے تسلیم کیا ہے کہ شام میں پیلمائرا اور عراق میں رمادی پر دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے شدت پسند تنظیم کے خلاف جاری مہم کو دھچکا پہنچا ہے تاہم صدر اوباما نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکہ یہ جنگ ہار رہا ہے۔رمادی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں شہر پر اپنا قبضہ مضبوط کر رہے ہیں اور انھوں نے نہ صرف دفاعی مورچے قائم کیے ہیں بلکہ شہر میں بارودی سرنگیں بھی بچھا دی ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…