”جرائم کا ارتکاب نہ کریں، رقم لے لیں!“

9  فروری‬‮  2016

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ایک مغربی کہاوت ہے Crime doesn’t Pay یعنی جرم کرنے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ مگر امریکی دارالحکومت کی حد تک یہ کہاوت غلط ثابت ہوگئی ہے۔ جہاں لوگوں کو جرائم سے باز رکھنے کے لیے انھیں نقد رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی کونسل نے اتفاق رائے سے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت کونسل کی حدود میں رہنے والوں کو مجرمانہ سرگرمیوں سے دور رہنے کے عوض نقد رقم دی جائے گی۔ یہ رقم عادی مجرموں کو نہیں بلکہ جرم کی دنیا میں نوواردوں اور ممکنہ مجرموں کو دی جائے گی۔بل کے تحت شہری حکومت کے حکام مال سے دوسو افراد منتخب کریں گے جن کے جرم کی راہ پر قدم رکھنے کا اندیشہ ہو۔ ان افراد کو سماجی رویوں میں بہتری لانے والے اور دوسرے پروگراموں میں شرکت کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔ اگر وہ تمام پروگراموں میں شرکت کریں گے اور جرائم سے بچیں گے تو پھر نقد رقم کے حق دار ٹھہریں گے۔بل میں اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا ایک فرد کو کتنی رقم دی جائے گی مگر کہا جا رہا ہے کہ اس کی مقدار 9000 ڈالر فی کس سالانہ ہوگی۔ واشنگٹن ڈی سی سے پہلے جرائم پر قابو پانے کے لیے یہ پروگرام رچمنڈ،کیلے فورنیا میں شروع کیا گیا تھا۔ وہاں منتخب شدہ افراد کو فی کس 9000 ڈالر سالانہ دیے جا رہے ہیں۔ اس لحاظ سے واشنگٹن میں بھی ممکنہ طور پر اتنی ہی رقم دی جائے گی۔1990 ءکی دہائی میں واشنگٹن میں جرائم کی شرح انتہائی بلند تھی۔ بالخصوص قتل کی وارداتیں بڑی تعداد میں اور اتنے تواتر سے ہوتی تھیں کہ اس شہر کو امریکا کا ”مرڈر کیپیٹل“ کہا جانے لگا تھا۔ 2000 ءکے بعد سے اگرچہ یہاں جرائم میں خاصی کمی آئی مگر پچھلے چند برسوں سے واشنگٹن پھر ایک پرتشدد شہر میں ڈھلتا جا رہا ہے۔2015ءمیں یہاں قتل کی وارداتیں 2014 ءکے مقابلے میں 14 فی صد بڑھ گئیں۔ جرائم پر قابو پانے میں پولیس اور دوسرے اداروں کی ناکامی کے بعد متوقع ”مجرموں“ کو رقم کی ادائیگی کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے میں پولیس کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا اور اس کے تحت منتخب کیے جانے والے افراد کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی جائے گی۔رچمنڈ میں جاری پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈی وون بوگن کی جانب سے کونسل کو پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس پروگرام کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اور جرائم کی شرح نیچے آئی ہے۔ رچمنڈ میں یہ پروگرام 2007 میں شروع کیا گیا تھا۔ پروگرام کے آغاز سے لے کر 2014 ءکے اختتام تک قتل کی وارداتوں میں 77 فی صد کمی آئی۔ اسی طرح دوسرے سنگین جرائم کا ارتکاب بھی کم ہوا۔



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…