حیثیت سے زیادہ چیزوں سے چھٹکارا ضروری ہے

25  اپریل‬‮  2015

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )ہر فرد کی زندگی میں ایسی بہت سی چیزیں ہوتی ہیں جنہیں غیر ضروری حد تک اہمیت دی جاتی ہے، مثلاً مہمان آرہے ہیں تو بجٹ بھول کے لمبا چوڑا دسترخوان، ہر شادی میں نیا جوڑا پہننے کا خبط یا پھرخواتین کی بات کی جائے تو پارلر کا چکر لگائے بغیر کہیں بھی جانے کیلئے تیار نہ ہونا۔ حقیقت یہ ہے کہ انسانی زندگی بے حد آسان ہوسکتی ہے اور اگر ان بے معنی سی چیزوں کو اہمیت دینا ترک کردی جائے۔ ایسی ہی کچھ چیزیں ذیل میں شامل کی گئی ہیں جنہیں عوام کی بڑی اکثریت غیر ضروری اہمیت دیتی ہے۔شادی پر اوقات سے بڑھ کے خرچ کرنا ایسا ہی ایک خبط ہے، جس میں ہر فردہی تقریباً مبتلا دکھائی دیتا ہے۔ مانا کہ شادی ایک بار ہی ہوتی ہے لیکن شادی پر دوستوں، رشتہ داروں کی خاطر لاکھوں روپے خرچ کرتے ہوئے پارلر، پرتعیش شادی کی تقریب کا اہتمام کرنا اور پھر اگلے دو برس قرضے اتارتے رہنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ جن رشتے داروں کی خاطر یہ کیا جاتا ہے، شادی کے بعد وہ عید کا چاند بن جاتے ہیں اور انہیں یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ آپ کی ازدواجی زندگی کن مشکلات سے گزر رہی ہے۔ کچھ لوگوں کو فلمی اداکاروں، خاندان والوں اور اپنے اطراف میں موجود لوگ کی برائی کرنا کا شوق ہوتا ہے۔ چھ چھ گھنٹا اس غیر تعمیری سرگرمی پر خرچ کرنے والے لوگ یقینی طور پر ماہر نفسیات کا ایک چکر لگانے کے حقدار ہیں۔سوشل میڈیا کی آمد سے جوڑوں کے نزدیک نجی لمحات کی اہمیت ختم ہوچکی ہے، رومانی لمحات کی تصاویر، تفصیلات فیس بک پر شیئر کرنا عام ہے۔ فیس بک سے پہلے جوڑے کیاہنی مون پر روانگی سے پہلے اخبار میں اشتہار دیتے تھے؟وہ لڑکے لڑکیاں جو بارہویں جماعت تک بورڈ کے امتحان میں نوے فیصد سے زیادہ نمبر لیں تو وہ خود کو کچھ غیر معمولی سی چیز تصور کرنے لگتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ کسی کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ نوے فیصد مارکس لائے تھے یا بمشکل پاس ہوئے تھے ، اس لئے اس پر اترانا چھوڑ دیں۔
گورے پن کا خبط پاکستان اور بھارت میں جس قدر ہے، اس قدر کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملتا ہے۔ گندمی اور سانولی رنگت بھی دل کوبھا سکتی ہے، اگر جلد صحت مند اور چمکدار ہو تو، لیکن رنگ گورا کرنے والی کریمیں، جلد کو اس کی رعنائی سے بھی محروم کردیتی ہیں۔کچھ لوگ رسوم و رواج کو کسی مذہبی فرض کی مانند اہمیت دیتے ہیں۔ اگر آپ کے نزدیک یہ رسوم و رواج وقت کا ضیاع ہے تو اپنے اندر اعتماد پیدا کریں اور دوسروں کے سامنے یہ کہنے کی جرات کریں کہ یہ وقت کا ضیاع ہے۔موٹاپا بھی ایسا ہی ایک خبط ہے جس کی وجہ سے شادیاں بہت بڑا مسئلہ بن رہی ہیں۔ کرینہ کپور کی طرح سائز زیرو والی ہیروئن چاہئے تو پھر خود کو بھی سیف علی خان بنائیے پہلے!کچھ لوگوں کیلئے مہنگی کافی بھی سٹیٹس سمبل ہوتی ہے۔ اگر آپ کے نزدیک بھی یہ سٹیٹس سمبل ہے تو اس پر ایک بار پھر غور کریں، اچھی کافی بنانا امارت کا معیار ہرگز نہیں۔
اسی طرح کچھ خواتین برانڈز کی دیوانی ہوتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لیوائس کی جینز میں ملبوس فرد نمایاں پہچان میں آتا ہے لیکن یہ کہاں کی عقلمندی ہے کہ روزمرہ استعمال کیلئے بیگ بھی برانڈڈ شاپ سے ہزاروں کے عوض خریدا جائے۔اگر آپ ایسے دوستوں کی محفل میں بیٹھتے ہیں جو کہ ہلکا پھلکا نشہ کرتے ہیں تو اس عادت پر غور کیجیئے۔ نشہ کسی طور پر بھی صحت کیلئے مفید نہیں۔ یہ سرمائے اور صحت دونوں کیلئے مضر ہے،اور اسے سٹیٹس سمجھ کے اپنانے والوں سے دور رہنا چاہئے۔بیس برس کی عمر سے کم عمر نوجوان دوستی کرنے اور کسی کی محبت میں مبتلا ہونے کیلئے بیتاب دکھائی دیتے ہیں، اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ ہے تو ہوش کے ناخن لیجیئے۔ کسی کی محبت پالینا دنیا کا انمول ترین تحفہ ہے لیکن یہ ایسا بھی نہیں کہ اسی کیلئے تمام توانائیں مرکوز کی جائیں۔سیلفیز کا دور اگرچہ اب ختم ہورہا ہے، لیکن پھر بھی ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں جو کہ اپنی زندگی کا کوئی بھی لمحہ سیلفی کے بغیر ادھورا سمجھتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ موبائل کے فرنٹ کیمرہ سے پہلے بھی آپ صبح جاگنگ پر جایا کرتے تھے مگر تب آپ تصویر کھینچ کے دنیا کو اس بارے میں خبر دینے کی ضرورت نہیں محسوس کرتے تھے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…