گردوں میں پتھری سے نجات کے لئے مدد گار غذائیں

27  ‬‮نومبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) گردوں میں پتھری ایک تکلیف دہ مرض ہوتا ہے جس کا علاج بھی آسان نہیں ہوتا کیونکہ وہ دوبارہ بھی بن سکتی ہے۔ گردوں میں پتھری کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسا پانی کم پینا، خاندان میں اس کے مریضوں کی موجودگی، مخصوص غذائیں خاص طور پر زیادہ نمک اور کیلشیئم والے کھانے، موٹاپا، ذیابیطس، پیٹ کے امراض اور سرجری وغیرہ۔

گردے کی پتھری پیشاب کی نالی کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتی ہے اور وہاں سے ان کا نکلنا کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ گردوں کی پتھری اور اس کی علامات عام طور پر اس سے کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوتا، درد کش ادویات اور بہت زیادہ پانی پینا معمولی پتھری کو نکانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے تاہم اگر وہ پیشاب کی نالی میں پھنس جائے یا پیچیدگیوں کا باعث بنے تو پھر سرجری کروانا پڑتی ہے۔ تاہم گردوں میں پتھری سے بچنے یا اس سے ریلیف کے درج ذیل غذائی عادات پر عمل کرنا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ پانی جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ پانی کم پینے کی عادت گردوں کی پتھری کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ یہ پتھری جذب نہ ہونے والی منرلز کا اجتماع ہوتی ہے، مناسب مقدار میں پانی پینا ان منرلز کے اخراج کا بہترین اور قدرتی ذریعہ ہے۔ پانی پینے سے نہ صرف اس پتھری کو کم کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ جسم کو فٹ اور ہائیڈریٹ بھی رکھتا ہے۔ مناسب مقدار میں پانی پینے کی ایک نشانی پیشاب کی رنگت ہوتی ہے جو کہ اگر ہلکی زرد ہے تو سمجھ لیں کہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی مل رہا ہے تاہم رنگت گہری ہونے پر پانی پی لینا چاہئے۔ ترش پھل ترش پھل خصوصاً لیموں میں موجود پوٹاشیم جسم میں کیلشیئم اور دیگر منرلز کو اکھٹا ہوکر گردوں میں پتھری کی شکل میں بدلنے سے روکنے کے حوالے سے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ آلو نشاستہ سے بھرپور غذا ہے، یہ نشاستہ جسم کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے کیونکہ اس سے گردوں میں پتھری بننے کا خطرہ کم ہوتا ہے، ایک آلو روزانہ گردوں کی پتھری کو ہمیشہ دور رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ نمک کا کم استعمال بہت زیادہ نمک کھانے کی عادت گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتی ہے، نمک کا کم استعمال جسم میں کیلشیئم کے اجتماع کو کم کرتا ہے جو کہ پتھری کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ شکر کا اعتدال میں

رہ کر استعمال اگر آپ بہت زیادہ چینی کھانے کے عادی ہیں تو گردوں میں پتھری پر حیران نہیں ہونا چاہئے، بہت زیادہ مقدار میں میٹھا کھانا گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ گردوں کے امراض کو کم کرنے میں مددگار پھل سرخ گوشت سرخ گوشت کا زیادہ استعمال بھی گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھاتا ہے جس کی وجہ اس گوشت میں موجود حیوانی پروٹین کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اس پروٹین کی زیادہ مقدار کو جزو بدن بنانا صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انڈے ویسے تو انڈے صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں تاہم اگر کسی فرد کو گردوں میں پتھری کا مرض لاحق ہے یا اس کی علامات سامنے آرہی ہیں تو اسے کم سے کم کھانا چاہئے کیونکہ اس میں موجود حیرونی پروٹین گردوں میں پتھری بننے کے عمل کو تیز کردیتا ہے۔ چکوترے گردوں میں پتھری کی بڑی وجہ کیلشیئم کی ایک قسم کا بڑھ جانا ہوتا ہے۔

چکوترے کیلشیئم کی سطح کو بڑھاتے ہیں جس کے نتیجے میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پھل کا بہت زیادہ استعمال کرنا اس خطرے کا باعث بنتا ہے لہذا معتدل مقدار میں کھانا نقصان دہ نہیں ہوتا پھر بھی گردوں میں پتھری کے تجربے سے گزرنے والے افراد ڈاکٹر سے رجوع کرکے ان کا استعمال کریں۔ پالک

بھی جسم کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے مگر جب بات گردوں میں پتھری کی ہو تو یہ نقصان دہ ہے۔ اس میں موجود منرلز جیسے آکسلیٹ گردون میں پتھری بننے کا خطرہ بڑھاتی ہے، تو جس فرد کو گردوں میں پتھری کا مرض ہو تو پالک کھانے سے گریز کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…