فالج اور ہارٹ اٹیک سے بچانے میں مددگار غذا

29  اگست‬‮  2018

کینیڈا(مانیٹرنگ ڈیسک) سرخ گوشت اور دودھ سے بنی مصنوعات صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے اور لوگوں کو انہیں اپنی غذا کا حصہ بنانا چاہئے۔ یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ میک ماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پھلوں، سبزیوں اور مچھلی کے ساتھ سرخ گوشت فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔سرخ گوشت کا استعمال امراض قلب سے بچانے میں مددگار تحقیق میں کہا گیا کہ ماضی میں سمجھا جاتا تھا کہ چربی سے بھرپور غذائیں امراض قلب کا خطرہ بڑھاتی ہیں مگر اب شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ فیٹ اتنا بھی نقصان دہ نہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دودھ سے بنی مصنوعات

اور گوشت دل کی صحت اور لمبی عمر کے لیے فائدہ مند ہیں۔ اس تحقیق کے دوران 50 ممالک کے 2 لاکھ سے زائد افراد پر ہونے والی 5 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا۔ محقین نے ان رضاکاروں کو غذائی معیار کو مدنظر رکھ رضاکاروں کو 5 گروپس میں تقسیم کیا۔ سرخ گوشت کا اعتدال میں استعمال کیوں ضروری ہے؟ نتائج سے معلوم ہوا کہ سرخ گوشت اور سبزیوں کا استعمال کرنے والے افراد میں ہارٹ اٹیک، فالج یا ہارٹ فیلیئر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جو لوگ گوشت بہت کم کھاتے ہیں، ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہوئے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…