یہ عام غذا علاج کے ہزاروں روپے کی بچت کرے

8  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دہی دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی غذاؤں میں سے ایک ہے۔ درحقیقت یہ ایک مکمل سپرفوڈ سمجھا جاسکتا ہے اور صحت بخش غذائی عادات کا لازمی حصہ ہونا چاہئے، جس کی وجہ اس سے صحت کو ہونے والے متعدد فوائد ہیں۔ اگر آپ جسمانی طور پر پتلے اور اسمارٹ رہنا چاہتے ہیں اور جِم جانے کے لیے وقت نکالنا مشکل لگتا ہے یا کسی مخصوص غذا تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔

تو دہی کو کھانا معمول بنالینے سے مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ یہ وٹامنز، پروٹین، کیلشیئم، پوٹاشیم، فاسفورس اور زنک سے بھرپور ہوتا ہے۔ ذہنی تناﺅ سے بچاﺅ میں مدد دینے والی 10 غذائیں بہت کم افراد کو ہی دہی کے متعدد چھپے ہوئے فوائد کا علم ہوتا ہے، درحقیقت یہ ایسی چیز ہے جو ہماری غذا کا لازمی حصہ ہونا چاہئے، کم از کم طبی سائنس تو یہی بتاتی ہے۔ درحقیقت دہی میں پروبائیوٹیکس موجود ہوتے ہیں جو کہ معدے میں موجود بیکٹریا کے قدرتی توازن کو برقرار رکھتے ہیں۔ یہاں اس بہترین غذا کے فوائد جانیں۔ جلد کے لیے فائدہ مند دہی زنک سے بھرپور ہونے کے ساتھ ورم کش خصوصیات کا حامل ہوتا ہے، تو یہ سورج کی شعاعوں سے ہونے والی جلن کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ جلد کو الٹرا وائلٹ شعاعوں سے ہونے والے نقصان سے بھی بچاتا ہے۔ اسے بس جلد پر آدھے گھنٹے کے لیے لگا چھوڑ دیں اور پھر دھولیں۔ دہی سے کیل مہاسوں سے بھی نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ گرتے بالوں کے مسئلے سے نجات اگر آپ کے بال تیزی سے گر رہے ہیں تو دہی کھانے کی عادت بالوں کی جڑوں کو مضبوط بنائے گی، جس کی وجہ اس میں موجود وٹامن بی 5 اور وٹامن ڈی ہے۔ اسے سر پر لگانے سے بالوں کو کنڈیشن کرنے میں مدد ملتی ہے جبکہ بالوں کے گرنے کی روک تھام ہوتی ہے۔ ہڈیاں مضبوط بنائے کیلشیئم سے بھرپور ہونے کی وجہ سے دہی ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بھی بہترین غذا ہے۔

گزشتہ سال کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دہی کھانے کی عادت سے کولہوں کی ہڈیوں کی کثافت بڑھتی ہے اور معمر افراد میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کے عارضے کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔ نزلہ، زکام اور بخار یہ تینوں بیماریاں پروبائیوٹیکس کے استعمال میں اضافے سے کنٹرول کی جاسکتی ہے، فلوریڈا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دو مخصوص قسم کے پروبائیوٹیکس جسم میں ٹی سیلز کی شرح بڑھاتے ہیں۔

جو کہ نزلہ، زکام اور بخار کے مرض کا خطرہ کم کرتے ہیں اور یہ چیز دہی کھانے سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ دماغ کو تیز بنانے والے 18 سپرفوڈ نظام ہاضمہ گزشتہ سال کی ایک تحقیق کے مطابق دہی کھانا ایسے پروبائیوٹیکس جسم کا حصہ بناتے ہیں جو معدے میں موجود بیکٹریا کو طاقت بخشتے ہیں، اس کے نتیجے میں نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور مختلف امراض جیسے قبض، ہیضہ اور دیگر کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

تناﺅ ایک امریکی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دہی میں موجود اجزاءذہنی تناﺅ میں کمی لانے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ خاص طور پر بائیوٹیکس اس حوالے سے مددگار ثابت ہوتے ہیں اور مچھلیوں میں یہ تجربہ کامیاب ثابت ہوا جبکہ محققین کا کہنا تھا کہ انسانوں پر بھی ان نتائج کا اطلاق ہوتا ہے۔ دل کی صحت پروبائیوٹیکس سے بھرپور غذا معمول بنالینا بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے جس کے نتیجے میں امراض قلب

اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بھی گھٹ جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق دہی میں پوٹاشیم نامی جز موجود ہوتا ہے جو کہ جسم میں موجود اضافی نمک میں کمی لاتا ہے، اس طرح مختلف امراض کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ جسمانی وزن میں کمی ایک کینیڈین تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پروبائیوٹیکس کا استعمال جسمانی وزن میں کمی میں بھی مدد دیتا ہے، اسی طرح واشنگٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ دہی ہمارے اندر بے وقت بھوک کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ جسمانی توانائی کو بھی بڑھاتا ہے۔ یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…