برص : ایک ضدی جلدی مرض

26  جولائی  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) برص ایک ضدی جلدی مرض ہے اس میں جلد پر سفید دھبے ہوجاتے ہیں ۔ یہ دھبے متاثرہ شخص کےہاتھوں ، پیروں اور آنکھوں کے اردگرد، منہ کے آس پاس، ناک کان، گردن ، سینے یا پیٹ پر پھیل جاتے ہیں۔ خاص طور پر آنکھوں اور انگلیوں کے پر زیادہ ظاہر ہوتے ہیں۔ ایک طبی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 7 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

یہ دھبے عمر کے لحاظ سے بڑھتے ہیں5 سال سے 30 سال کی عمر میں یہیہ مرض زیادہ ہوتا ہے جبکہ 30 سال کے بعد یہ مرض کم ہونا شروع ہوتا ہے۔ برص پھیلنے کی وجوہات یہ مرض اس وقت لاحق ہوتا ہے جب جلد کو اس کی قدرتی رنگت دینے والے خلیات مخصوص رنگدار مادہ کی تیاری چھوڑ دیتے ہیں۔برص کی یہ بیماری جسم میں میلینن سیل کی کمی اور زیادتی کے باعث ہوتی ہے۔ برص کی بیماری سے جلد ہی نہیں بال بھی اکثر متاثر ہوتے ہیں۔ہونٹوں کے اطراف بھی سفید دھبے نمایاں ہوتے ہیں۔یہ بیماری کسی کو چھونے سے نہیں پھیلتی یہ خود جسم میں سیل کی کمی کی وجہ سے وجود میں آتی ہے۔ اس میں کسی سے ڈرنے اور احتیاط کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اس بیماری سے دوسرے انسان کو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔برص کی بیماری خطرناک بالکل بھی نہیں ہوتی البتہ اس سے جڑی ہوئی اور بیماریاں کبھی کبھی خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔اگر ماں باپ اس مرض کا شکار ہوں تو آنے والے بچوں میں کبھی کبھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دورانِ علاج احتیاط مچھلی کھانے سے پہلے اور مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے ہر صورت میں پرہیز کرنا چاہیے۔کھٹی اور دیر سے ہضم ہونے والی غذائیں کھانے سے بچنا چاہیے۔بغیر قلعی کیے ہوئے برتن میں کھانا کھانے سے احتیاط رکھنی چاہیے۔ برص کا مرض ظاہر ہونے پر ابتدائی طور پر چھ مہینے کے اندر اندر علاج کسی صورت ممکن ہے۔یہ ایک ضدی مرض ہے اس میں مریض کو بہت ہمت اور حوصلے کے ساتھ علاج کرانا پڑتا ہے۔دوران علاج تیز مرچ مسالے ، سبز ترکاریوں، خشک میوہ جات سے گریز کرنا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…