ہر عمر میں دماغی اور جسمانی طور پر اسمارٹ رہنا چاہتے ہیں؟

4  اپریل‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کیا آپ ہر عمر میں ذہنی اور جسمانی طور پر اسمارٹ رہنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ خواہش تو ہر شخص کی ہوتی ہے مگر ایسا ممکن چند لوگ ہی کرپاتے ہیں۔ روزمرہ کی مصروفیات اکثر افراد کو ذہنی صلاحیتوں اور جسمانی مضبوطی سے آہستہ آہستہ محروم کرسکتی ہیں جبکہ اس سے بچنے کے لیے کچھ کوششوں کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔ درحقیقت یہ کوئی ایسا مشکل کام بھی نہیں۔

آپ چند عام سی عادتیں اپنا کر خود کو ہر عمر میں اسمارٹ رکھ سکتے ہیں۔ درج ذیل میں ایسی ہی چند عام سی عادتیں بیان کی گئی ہیں جو آپ کو ایک اسمارٹ فرد بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ تیز روشنی کا استعمال جی ہاں یہ درست ہے، اسمارٹ شخصیت بننے میں ایک آسان طریقہ لائٹس کو روشن کردینا ہے۔ مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق میں چوہوں کو تیز روشنی میں رکھا گیا تو ان کی ٹاسک کی اہلیت نمایاں حد تک بہتر ہوگئی، جبکہ مدھم روشنی سے وہ دماغ کے یاداشت اور سیکھنے کے حصے ہیپوکیمپس کی 30 فیصد گنجائش سے محروم ہوگئے۔ محققین کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد اس بات کا احساس نہیں کرپاتے کہ روشنی ان کے جسم پر کیا حقیقی اثر مرتب کرتی ہے۔ مخصوص روشنیاں ذہن کو چوکنا، توجہ اور دماغی کارکردگی کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہیں۔ قدرتی مناظر دیکھیں کیا قدرت دماغ کے لیے کرشماتی دوا ہے؟ لگتا تو ایسا ہی ہے۔ یوٹاہ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ قدرتی مناظر میں گھومنا مسائل حل کرنے والی صلاحیت کو 50 فیصد تک بہتر کرسکتا ہے۔ محققین کے مطابق قدرتی مناظر میں گھومنا توجہ کے سرکٹس میں تنزلی ختم کردیتا ہے جس سے تخلیقی اور مسائل حل کرنے کی اہلیت بہتر ہوتی ہے۔ ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ قدرتی مناظر کی تصاویر کو دیکھنا ہی توجہ کی صلاحیت بڑھاتا ہے۔ جسمانی سرگرمیاں جسمانی طور پر متحرک رکھنا جسم کے ساتھ دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ورزش کا صرف ایک سیشن نیوروکیمیکلز تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے جس سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ کچھ دیر کی ورزش بھی یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے، جس کی ممکنہ وجہ دماغ میں آکسیجن کے بہاﺅ میں اضافہ ہے۔ اسی طرح ورزش جسم کی دماغ میں پیدا ہونے والے فضلے کو خارج کرنے کی اہلیت بھی بڑھتی ہے۔

سورج کی روشنی بھی مددگار گھر سے باہر نکلنا بھی دماغی صلاحیت کے لیے کنجی ثابت ہوسکتا ہے اور اس کی وجہ ہے وٹامن ڈی۔ اس وٹامن کی زیادہ مقدار جسم میں بننے والے دماغی افعال کے ساتھ ساتھ توجہ اور معلومات کے تجزیے کی رفتار بھی بہتر کرتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی کا استعمال یاداشت اور سیکھنے کے ٹاسک میں کارکردگی کو بڑھاتا ہے۔ نیند یہ تو سب کو معلوم ہے کہ اگر نیند پوری نہ ہو تو دماغ پر دھند سی چھا جاتی ہے۔

مگر کیا یہ جانتے ہیں کہ نیند کس طرح دماغ کو کام کرنے میں مدد دیتی ہے؟ روچسٹر یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کے دوران دماغی خلیات کے ارگرد موجود سیال زہریلے پروٹین کو خارج کرتا ہے جو بیداری کے دوران اکھٹے ہوتے ہیں۔ اچھی نیند ذہنی طور پر زیادہ چوکنا بناتی ہے، توجہ، مسائل حل کرنے اور فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو بہتر کرتی ہے، سوچنے کی رفتار تیز، منطقی سوچ اور یاداشت میں مدد دیتی ہے۔

تحریری نوٹس اپنے دفتر کے ارگرد یا تعلیمی ادارے میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ متعدد افراد کمپیوٹر یا کسی کاغذ پر نوٹ تحریر کررہے ہوتے ہیں، آپ کو بھی قلم اور کاغذ سے گھبرانا نہیں چاہیے کیونکہ یہ معلومات کو جمع کرنے میں زیادہ بہتر ہوسکتے ہیں۔ تحریری نوٹ لکھنے کے دوران انہیں مختصر یا ٹو دی پوائنٹ رکھنے کی کوشش کریں، ایسا کرنے سے چیزوں کو سمجھنے میں بہتر مدد ملتی ہے۔ ایک وقت میں ایک چیز پر توجہ ملٹی ٹاسکنگ کی صلاحیت پر آپ فخر کرسکتے ہیں۔

مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ذہین ہیں، درحقیقت بیک وقت کئی چیزوں پر توجہ مرکوز رکھنے کی کوشش دماغی اہلیت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے، کیونکہ ایسا کرنے سے دماغ تھکاوٹ کا شکار ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہمارا دماغ اس وقت زیادہ بہتر کارکردگی دکھاتا ہے جب اس کی توجہ بیک وقت مختلف چیزوں پر مرکوز نہ ہو۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ملٹی ٹاسکنگ دماغی اور جسمانی کارکردگی کو بدترین بنانے کا باعث بنتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ایک وقت میں ایک کام پر توجہ مرکوز رکھنا دماغ کو ہر عمر میں اسمارٹ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ پلاسٹک سے دوری یالے یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پلاسٹک میں موجود کیمیکلز دماغ پر منفی اثرات مرتب کرسکتے ہیں، اس مقصد کے لیے کھانا پلاسٹک سے بنے برتنوں پر گرم کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس میں موجود کیمیکلز یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیت پر مداخلت کرسکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق کھانے کو مائیکرو ویو گرم کرتے ہوئے پلاسٹک سے گریز کریں۔ کھیلوں میں دلچسپی لیں شکاگو یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کھیلنے کے ساتھ ساتھ اسپورٹس ایونٹ کو دیکھنا بھی دماغ پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کے دوران دماغ جسمانی سرگرمیوں کو محفوظ کرتا ہے اور کھیل کے بارے میں جملے سننے میں اسے متحرک کردیتا ہے، یعنی کھیل دیکھنا زبان کے تجزیے میں مدد دے سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…