بچوں کو ٹیچر کا نظر انداز کرنا موٹاپے کا باعث بنتا ہے

7  جون‬‮  2015

اسلام آباد(نیوزڈ یسک )یوں تو موٹے بچے صحت کے کئی مسائل سے دوچار رہتے ہیں لیکن اسکول میں بھی ان کی کارگردگی اچھی نہیں ہوتی اسی سلسلے میں امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسے بچوں کی خراب کارگردگی کا ایک بڑا سبب انہیں ٹیچرز کی جانب سے نظر انداز کرنا بھی ہے۔برطانیہ میں یونیورسٹی آف برمنگھم میں کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موٹے بچے صحت کے مسائل سے دوچار یونے کے ساتھ ساتھ اسکول میں بھی خراب کارگردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن اس خراب کارگردگی میں صرف ان کی کاہلی اور نااہلی وجہ نہیں ہوتی بلکہ ٹیچز کی جانب سے انہیں نظر انداز کرنا بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ریسرچ کی اہم رکن انجیلا میڈوز نے تحقیق سے متعلق کہا کہ ٹیچرز کا موٹے بچوں کے سے متعلق ماننا ہے کہ ایسے بچے نااہل ہوتے ہیں اس لیے وہ ان پر توجہ نہیں دیتے اور وہ کہتے ہیں کہ جن بچوں کا وزن بہت بڑھ جاتا ہے ان کی کاگردگی بھی متاثرہونے لگتی ہے لیکن تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ان بچوں میں ذہانت ہوتی ہے لیکن ٹیچرز کا متعصبانہ رویہ انہیں مزید نالائق بنا دیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اساتذہ کا یہ رویہ موٹے بچوں پر دور رس نتائج مرتب کرتا ہےاور انہیں ڈپریشن اور انجانے خوف میں مبتلا کردیتا ہے۔مس انجیلا میڈوز کا کہنا تھا کہ اچھی ٹیچرز ٹریننگ، موٹے بچوں کے خلاف سوچ کو بدلنے اور سب کی عزت کی سوچ کو عام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ موٹے بچے بھی بھر پور طریقے سے تمام سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹیچرز موٹے بچوں سے توقعات کم رکھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان پر توجہ بھی نہیں دیتے جو ان بچوں کی خراب کارگردگی کا سبب بن جاتا ہے۔
ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی جانب سے 10 سال تک پری پرائمری اور پرائمری لیول کے اسکول کے بچوں ہر کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 10 سے 14 سال کے بچوں کے وزن میں اضافہ ٹیچر کی نظر میں بچوں کی ریٹنگ کو متاثر کرتا ہے۔ 3300 بچوں پر کی گئی اس تحقیق میں موٹے بچوں نے ریاضی کے اسٹینڈرڈئز ٹیسٹ کو مکمل کیا جس سے ثابت ہوا کہ وزن کا بڑھنا ان کے ٹیسٹ اسکور پر کوئی فرق نہیں ڈالتا تاہم ٹیچرز کی ان پر توجہ کم ہوجاتی ہے جو ان کی کارگردگی کو متاثر کرتی ہے۔ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ لڑکیوں میں وزن بڑھنے کے ساتھ ہی اپنی صلاحیتوں سے متعلق ان کے اعتماد میں بھی کمی ہوجاتی ہے اور ان کی کارگردگی متاثر ہونے لگتی ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…