تاجر برادری نے حکومتی لاک ڈائون مسترد کرتے ہوئے دکانیں کھولنے کا اعلان کردیا 

28  جولائی  2020

چکوال(این این آئی/آن لائن)تاجر برادری نے حکومتی لاک ڈائون مسترد کرتے ہوئے دکانیں کھولنے کا اعلان کردیا اور لاک ڈائون کو عوام اور تاجران کے خلاف گہری سازش قرار دے ڈالا۔ قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے مگر زبردستی دکانیں بند کرانے کی کوشش کی گئی تو تحصیل چوک میں دھرنا دینگے اور پھر قربانی بھی وہیں پر دیں گے اور اگر حالات خراب ہوئے تو اس کی ذمہ دار انتظامیہ اور

حکومت خود ہوگی۔ یہ قرار داد چھپڑ بازار چکوال مہدی پلازہ میں تاجران یونین کے اجلاس میں منظور کی گئی جو چیئرمین انجمن تاجران چھپڑ بازار چکوال چوہدری احمد خان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں انجمن تاجران چھپڑ بازار کے چیئرمین چوہدری احمد خان کے علاوہ صدر تاجران شیخ شاکرمہدی نائب صدر عزیز الرحمن خان ،صدر انجمن تاجران ہسپتال روڈ ملک جاوید اقبال ،صدر انجمن تاجران گلی لیڈی ڈاکٹر نثار شیخ اسلم، تاجر رہنما ارشد چشتی اور دیگر نے شرکت کی،احتجاجی اجلاس بعد میں اجتماع کی شکل اختیار کرگیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ شاکرمہدی، ملک جاوید اقبال، شیخ اسلم، شیخ اکرام، چوہدری احمد خان، راجہ خالد محمود، یوسف مغل، ارشد چشتی، امتیاز ایمی، خواجہ محمد حسیب، انجم ریاض اور دیگر نے کہا کہ لاک ڈائون کا اب کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ کرونا تقریباً ختم ہو چکا ہے ایک ایسے وقت میں جب چھوٹے تاجروں نے اپنے بچوں کے رزق کمانے کے لیے پانچ ماہ بعد کاروبار شروع کیے تو پھر حکومتی لاک ڈائون مسلط کر دیاگیا جسے تاجر برادری مسترد کرتی ہے۔کیونکہ لاک ڈائون کی آڑ میں چھوٹے تاجروں سے رزق چھیننے کی کوشش کی گئی ہے،حکومت چھوٹے تاجروںکو بھیک مانگنے پر مجبور کر رہی ہے اور یہ عوام اور تاجروں کے خلاف گہری سازش ہے۔ حکمران تاجر دشمنی اور عوام دشمنی کی آڑ میں غریبوں سے رزق چھین رہی ہے، مقررین کا کہنا تھاکہ یہ کون سا کرونا ہے جو عید کے دنوں میں آ رہا ہے، حق حلال کی کمائی کھانے والے کسی لاک ڈائون کو

نہیں مانتے۔ چھوٹے تاجروں کو پریشان کیا جا رہا ہے اور انہیں مجبور کیاجا رہا ہے کہ وہ یا تو خود کشیاں کر لیں یا پھر ملک چھوڑ جائیں۔ حکومت اپنی نااہلیاں چھپانے کے لیے تاجروں کا روزگار بند کر رہی ہے۔ تاجر کمزور نہیں ،ٹیکس دیتے ہیں اس لیے دکانیں کھولیں گے اور اگر زبردستی بند کرانے کی کوشش کی گئی تو دھرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔آخر میں تمام تاجر رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ

وہ حکومتی اور انتظامیہ کے لاک ڈائون کا نہ صرف ڈٹ کر مقابلہ کرینگے بلکہ بھرپور مزاحمت بھی کرینگے۔ دوسری جانب فیصل آباد اور لاہور سمیت پنجاب بھر کے تاجروں نے کاروبار بند کرنے کے خلاف مزاحمت اور جیل بھرو تحریک کا اعلان کردیا۔ متاثرہ دکانداروں کا موقف ہے کہ 8روز طویل لاک ڈائون سے چھوٹے تاجروں کے ملازمین اور خاندان رل جائیں گے،اس لئے پنجاب حکومت کے 8

روزہ لاک ڈائون کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کرے اور کاروبار کرنے دے، لاک ڈائون کا فیصلہ دانشمندانہ ہے۔فیصل آباد کی تمام چھوٹی بڑی تاجر تنظیمیں بھی حکومتی فیصلے کے خلاف میدان میں آ گئی ہیں ۔آن لا ئن کے مطا بق چوک گھنٹہ گھر میں احتجاجی کیمپ لگ گیا۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کے لئے حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد کروانا م

شکل ہو گیا۔ تاجروں کا موقف ہے کہ پنجاب حکومت کے 8 روزہ لاک ڈائون کے فیصلے سے تاجر برادری کو شدید دھچکا لگاہے حکومت نے لاک ڈائون کا اعلان کرکے چھوٹے تاجروں اوران کے ملازمین اور خاندانوں کو فاقے کرنے پر مجبور کر دیا۔علاوہ ازیں لاہور چیمبر کے قائدین نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ 8 روزہ لاک ڈائون کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔ہال روڈ خدمت گروپ کے صدر

بابر محمود نے کہا ہے کہ 9 روزہ طویل لاک ڈائون کا فیصلہ چھوٹے تاجروں وملازمین پر بجلی بن کر گرا، حکومت ظالمانہ فیصلہ واپس لے کر مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کرے۔قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر محمود نے کہا کہ چھوٹے تاجروں، ان کے ملازمین اور فیملیز کیلئے لاک ڈائون ڈرانا خواب ثابت ہوگا۔چیئرمین آل پاکستان پیپرمرچنٹ ایسوسی ایشن ذیشان سہیل ملک نے کہاکہ

اچانک لاک ڈائون کے فیصلے سے تاجر برادری اور ملازمین کو شدید دھچکا لگا ہے۔صدر خالد پرویز نے کہا کہ پنجاب حکومت نے احمقانہ فیصلہ کیا ہے، اسے نہیں مانتے۔انارکلی بازار کے تاجرقائدین اور صدر پاکستان ٹریڈرزالائنس محمد علی میاں نے بھی پنجاب حکومت کے لاک ڈائون کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے مارکیٹس وبازار کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔تاجر برادری نے کہا کہ پنجاب حکومت

اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے بصورت دیگرتاجر دکانیں ازخود کھول دیں گے، عید سے قبل لاک ڈائون کے فیصلے پر انار کلی اور تاجر تنظیمیں سڑکوں پر آگئیں، حکومتی فیصلے کے بعد انار کلی اور نیلا گنبد کی تاجر تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئیں۔انہوں نے حکومتی اعلان کے برعکس دکانیں کھولنے کا اعلان کردیا۔ نیلا گنبد چوک میں سینئر تاجر رہنما اشرف بھٹی کی قیادت میں تاجروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا،

عید سے قبل لاک ڈائون کے فیصلے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔سینئر تاجر رہنما اشرف بھٹی کا کہنا تھاکہ حکومت کے فیصلے کو نہیں مانتے، حکومت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں حکومت نے ہمارے مطالبے پر کان نہ دھرے تو مزاحمت کرینگے۔اشرف بھٹی نے کہاکہ جیلیں بھر دینگے لیکن دکانیں بند نہیں کریں گے، ہم نے بجٹ واپس کرائے ہیں یہ تو پھرایک فیصلہ ہے۔تاجر رہنمائوں نے

کہاکہ معاشی قاتل حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے حکومت مخالف تحریکوں کا آغاز بھی اسی نیلا گنبد سے ہوا ہے، حکومت نے لاک ڈائون اور معاشی قتل عام کا فیصلہ واپس نہ لیاتو تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔تنظیم تاجران پاکستان نے بھی پنجاب حکومت کے لاک ڈائون کے فیصلے کو مسترد کرکے اسے تاجروں پر شب خون مارنے کے مترادف قرار دیدیا۔صدر سید عظمت شاہ، ذوالفقار احمد،

لالہ یاسر نصیر سمیت دیگر قائدین نے پنجاب حکومت سے لاک ڈائون کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔تنظیم تاجران پاکستان کے قائدین کا اہم اجلاس شاہ عالم مارکیٹ میں ہوا، اجلاس کی صدارت صدر لاہور سید عظمت علی شاہ نے کی، اجلاس میں پیٹرن انچیف آغاذوالفقار، سینئر وائس چیرمین ملک محمد نعیم،جنرل سیکرٹری لالہ یاسر نصیر، جنرل سیکرٹری ٹرک ٹرالہ ایسوسی ایشن عبدالمتعین شیخ سمیت دیگر

قائدین نے شرکت کی۔تنظیم تاجران پاکستان کے قائدین نے پنجاب حکومت کے لاک ڈائون کے فیصلے کی سخت الفاظ مین مذمت کی اور اسے ناقابل قبول قرار دیدیا۔پیٹرن انچیف آغا ذوالفقار نے کہا کہ تاجروں نے مہینے کے آخری دنوں میں ریکوری کرنا ہوتی ہے، اچانک لاک ڈائون سے چھوٹے تاجران اپنے ملازمین کو تنخواہیں بھی نہیں دے سکیں گے۔لاہور کار ڈیلرز فیڈریشن نے حکومت کی جانب سے عید سے

قبل 9 روز کا لاک ڈائون مسترد کر دیا۔ لاہور کار ڈیلرز فیڈریشن کے صدر شہزادہ سلیم خان نے کہا ہے کہ حکومت تاجروں کا معاشی قتل بند کرے جبکہ عمران خان یو ٹرن کے ماہر ہیں تو اس موقع پر بھی یوٹرن لے لیں۔ جیل روڈ پر لاہور کار ڈیلرز فیڈریشن کے صدر شہزادہ سلیم خان نے انجمن تاجران کار ڈیلرز جیل روڈ چودھری ادریس اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ حکومتی فیصلے کو

مسترد کرتے ہیں، کار لائن کا کاروبار پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے اور اب ایک مرتبہ پھر سے حکومت کار لائن کے تاجروں کا معاشی قتل کر رہی ہے جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے اگر لاک ڈائون کرنا ہی ہے تو کم ازکم تاجروں کے ساتھ مشاورت سے کرے تاکہ تاجر بھی عید کے موقع پر کاروبار کر سکیں۔انجمن تاجران کار ڈیلرز جیل روڈ کے چیئرمین چودھری ادریس کا کہنا تھا کہ

حکومت نے پہلے بھی لاک ڈائون کیا تھا جس کے باعث تاجروں کو بہت زیادہ معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور اب عید سے قبل لاک ڈائون کرنا حکومت کی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انجمن تاجران لاہور کے ساتھ مشاورت جاری ہے اگر تاجر تنظیموں نے مارکیٹیں کھولنے کا فیصلہ کیا تو لاہور کی تمام کار لائن کی مارکیٹیں کھول لیں گے۔آل پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں

محمد افضال نے تاجر تنظیموں کو اعتماد میں لئے بغیر اچانک مارکیٹس اور بازاروں کو بند کرنے کا فیصلے کو افسوسناک قرار دیدیا۔میاں محمد افضال نے کہا کہ حکومت کا تاجر برادری کے ساتھ رویہ قابلِ مذمت ہے، پنجاب حکومت کے اچانک لاک ڈائون کے فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت درمیانے اور چھوٹے درجے کے تاجر کے مسائل سمجھنے سے قاصر ہے، عید سے قبل کے چند ایام ہر قسم کی کاروباری سرگرمی کیلئے نہایت اہم ہوتے ہیں لیکن موجودہ حالات جس میں پہلے ہی تاجر معاشی بد حالی کا شکار ہیں۔پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی میاں محمد افضال نے پنجاب حکومت سے لاک ڈاون کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی پر زور اپیل کی

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…