معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کی منصوبہ بندی ،ماہرین  نے انتباہ جاری کر دیا 

21  جولائی  2020

سرگودھا (آن لائن) قومی وبین الاقوامی ماہرین نے کہا ہے کہ معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کیلئے مضبوط معاشی منصوبہ بندی کرنا ہوگی، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دیے بغیر ہم کرونا کے پیدا کردہ معاشی بحران سے نہیں نکل سکتے۔ سرمایہ کاری کے طریقہ کار کو سہل بنانا ہو گا جبکہ پاکستان کے چھوٹے بڑے تاجروں کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔

سرگودھا یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ میں پائیدار ترقی کے عالمی ہدف نمبر 8’’معقول کام اور معاشی نمو‘‘کو فروغ دیا گیا اور اس بات کو زیر بحث لایا گیا کہ کیا ہم وبائی مرض کرونا کے پیدا کردہ معاشی مسائل سے نکل پائیں گے؟۔ اس موضوع پر جیانگ سو یونیورسٹی آف چائنہ کے پروفیسر ڈاکٹر سن ہواپنگ،کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدرمجیدعزیز،ماہرمعاشیات ڈاکٹر محمد ناصراور نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل عباس نے خیالات کااظہار کیا۔ڈاکٹر سن ہواپنگ نے کہا کہ کرونا نے چین کی معاشی سرگرمیوں کو بہت نقصان پہنچایا اور بہت سے کاروباری سیکٹرز منجمد ہو کر رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی طرح اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو چاہیے کہ کاروبار کے دائرہ کار اور عوامی سرمایہ کاری میں تسلسل لائے، مہنگائی میں کمی لاکر ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ڈاکٹر فیصل عباس نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی کرونا وائرس کی وجہ سے اقتصادی بحران کی زد میں ہے اور لاکھوں لوگ ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔معاشی نمو میں کمی واقع ہو رہی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارا بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا نے بڑی تعداد میں غریب لوگ پیدا کیے ہیں اور یہ وہ لوگ ہیں جن کی ملازمتیں چھن گئی ہیں اور وہ سفید پوشی کے قابل بھی نہیں رہے۔ایسے لوگوں کو دوبار ا اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا پاکستان کے لیے بہت بڑ چیلنج ہے۔ وبائی مرض کے ختم ہونے کے بعد بھی ہمیں اس صورتحال سے نکلنے کیلئے بڑی کوششیں کرنا پڑیں گیں۔انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے مقامی معیشت کو

اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا۔ہوم میڈ فوڈکو مارکیٹ میں جگہ دینی چاہیے اور لوئر مڈل کلاس کو اس زمرے میں تربیت و معاونت فراہم کی جائے۔ریڑھی بانوں کے کلچر کو فروغ دیکر بھی بے روزگاری کو کم کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر محمد ناصر نے کہاکہ مارچ 2020  تک بچوں کی ایک بڑی تعداد سکولوں سے خارج ہو جائے گی کیونکہ والدین اس قابل ہی نہیں ہوں گے کہ فیسیں اور دیگر تعلیمی اخراجات ادا کر سکیں۔

ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ کیسے انسانی سرمایہ میں بہتری لائیں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت بے روزگار لوگوں کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے چار ماہ کی مدت پر مشتمل روزگار فراہم کرنے کا پیکج دے اس سے معاشی ابتری میں کمی واقع ہو گی۔اسی طرح ٹیکسز کے پیچیدہ نظام کو بدلا جائے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے نظام میں پائی جانیوالی پیچیدگیوں کو سہل کیا جائے تاکہ باہر سے سرمایہ کار پاکستان آئیں۔مجید عزیز نے کہا کہ معیشت کو کرونا کی لپیٹ سے نکالنے کیلئے فیصلہ سازی میں بہتری لانا ضروری ہے۔معاشی بقا کیلئے قواعد و ضوابط پر نظر ثانی کرنی چاہیے تاکہ کرونا سے متاثرا سیکٹرز کی بحالی ممکن ہو سکے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…