گھبرانا نہیں !آئندہ چند سالوں تک مہنگائی کی شرح کہاں  تک پہنچنے کا امکان ہے؟پڑھ کر آپ کے ہوش اڑجائینگے

3  جون‬‮  2019

اسلام آباد(اے این این ) روپے کی قدر میں کمی کے ایک اور دور، توانائی کی بڑھی ہوئی قیمتوں، بین الاقوامی مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے سبب حکومت کو آئندہ چند سالوں تک مہنگائی کی شرح بلند رکھنے کی توقع ہے۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ اب تک آئندہ مالی سال (20-2019) کے لیے

مہنگائی کی اوسط شرح 8.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جو مالی سال 21-2020 تک 10 فیصد ہوسکتی ہے۔اس سلسلے میں بجٹ کے بعد جولائی کے مہینے میں گیس اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ بھی اہم کردار ادا کرے گا۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ مذکورہ اعداد و شمار کے بارے میں گزشتہ ہفتے ہونے والے قومی اقتصادی کونسل(این ای سی) کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان اور چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو بھی آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ 19-2018 کے دوران مہنگائی بڑھتی رہے گی، مہنگائی کا یہ دباؤ پہلے خوراک کے علاوہ دیگر شعبے سے تھا لیکن دسمبر 2018 میں اشیائے خوراک کی مہنگی قیمتیں مہنگائی بڑھانے کی سب سے بڑی وجہ بنیں۔رواں مالی سے میں جولائی سے اپریل کے عرصے کے دوران مہنگائی 7 فیصدر رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 3.7 فیصد تھی۔اس کے علاوہ اوسطاً قیمت کے حساس اشارے بھی جولائی 2018 سے اپریل 2019 کے دوران 4 فیصد کی سطح پر رہے اسی طرح ہول سیل قیمتوں کی فہرست رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران 11.7 فیصد کی سطح پر رہی۔

جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 2.8 فیصد تھی۔قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران مالی خسارے میں سب سے زیادہ اضافہ انتہائی اہم خوراک کی اشیا مثلا ٹماٹر اور ہری مرچ کی فراہمی میں غیر معمولی کمی، بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں غیر متوقع اضافے، مقامی سطح پر گیس کی قیمت پر نظرِ ثانی کرنے کے باعث ہوا۔

اس کے ساتھ اضافے کی ایک بڑی وجہ درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں مزید اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں گزشتہ کمی کے اثرات کا دوسرا دور بھی تھا۔ملک کے اقتصادی فیصلے کرنے والے سب سے بڑے فورم کو بتایا گیا کہ معاشی نمو میں آئندہ برس مقامی طلب میں کمی کے ذریعے میکرو اسٹیبلائزیشن کے حصول کے بعد معمولی اضافے کا امکان ہے۔چنانچہ آئندہ مالی سال کے دوران پالیسی کا ہدف مالی خسارہ کم کرنا، اضافی وسائل کو متحرک کرنا، موجودہ اخراجات کو کم کرکے سبسڈی کے اہداف پر منتقل کرنا اور ترقیاتی اخراجات کو فوقیت دینا شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…