ایف پی سی سی آئی نے تمام چیمبرز سے اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ، معاشی ترقی اور کاروبار دوست ماحول کو یقینی بنانے کیلئے تجاویز طلب کر لیں

9  اپریل‬‮  2019

لاہور(این این آئی )فیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے تمام چیمبرز سے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ، معاشی ترقی اور بزنس فرینڈلی ماحول کو یقینی بنانے کے لئے تجاویز طلب کی ہیں تاکہ انہیں آئندہ بجٹ میں شامل کرنے کیلئے بروقت وفاقی حکومت کو بھجوایا جا سکے۔ یہ بات ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان اچکزئی نے سارک چیمبر کے سینئر نائب صدر

افتخار علی ملک کے ساتھ ملاقات میں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا نجی شعبہ اقتصادی بحالی کی حکومتی کوششوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور ہماری مشترکہ تجاویز سے بجٹ کو کاروبار دوست بنانے میں مدد ملے گی جس کے نتیجے میں برآمدات میں اضافہ اور اقتصادی صورتحال بہتر ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایف پی سی سی نے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے کہ ان چھوٹے تاجروں پر عائد جرمانے معاف کئے جائیں جو سیلز ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرا رہے تھے لیکن وہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروا رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان تاجروں کو سیلز ٹیکس نظام سے ڈی رجسٹر ہونے یا بغیر جرمانہ سیلز ٹیکس ریٹرن دوبارہ شروع کرنے کا موقع دیا جائے۔ ہم یہ مطابہ بھی کرتے ہیں کہ بنیادی خام مال، ثانوی خام مال، انٹرمیڈیٹ گڈز، نیم تیار شدہ مال اور تیار شدہ مال پر ٹیکس کیسکیڈنگ ڈیوٹی سٹرکچر کی بنیاد پر وصول کیا جائے۔ افتخار علی ملک، جو یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے مرکزی چیئرمین بھی ہیں، نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ میں کاروباری آسانیاں پیدا کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے تاکہ معاشی ترقی کو فروغ دینے کیلئے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کوممکن بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ موجودہ حکومت معاشی ترقی اور ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کیلئے تاجروں اور کاروباری برادری کی خدمات کی معترف ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبرز پہلے ہی حکومت کو تجویز کر چکے ہیں کہ تمام خام مال پر کسٹم ڈیوٹی صفر یا انتہائی کم ہونی چاہئے۔ حکومت خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور اضافی کسٹم ڈیوٹی ختم کرے تاکہ مقامی صنعت سمگلنگ اور آزادانہ تجارتی معاہدوں کے تحت ہونے والی تجارت کا مقابلہ کرسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال کی نسبت 20 فیصد زیادہ ٹیکس جمع کرنے والے

ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ افتخار ملک نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان ملک کو موجودہ بحرانی صورتحال سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے اہم فیصلے کرنے سے پہلے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی کی روایت برقرار رہے گی۔

انہوں نے بزنس کمیونٹی کو درپیش مسائل حل کرانے میں عملی دلچسپی پر ایف پی سی سی آئی کے صدر دارو خان اچکزئی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاروباری برادری کے نمائندوں کی طرف سے آنے والی تجاویز کو کنسالیڈیٹڈ انداز میں وزیر اعظم، فنانس، کامرس، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ وزارتوں کو پیش کیا جائے گا تاکہ انہیں بجٹ میں شامل کیا جا سکے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…