’’وطن عزیز کی مٹی سونا اگلنے لگی ‘‘ بس ایک کام کی دیر اور پھر نوکریاں ہی نوکریاں۔۔ پاکستانیوں کیلئے خوشی کی خبر

21  جنوری‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وطن عزیز کی مٹی سونا اگلنے لگی ۔ ماہرین کے مطابق بس ایک کام کی دیر اور پھر نوکریاں ہی نوکریاں۔ پاکستانیوں کیلئے خوشی کی خبر۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ

ملک میںاعلیٰ کوالٹی کے ماربل اور گرینائیٹ کے 297 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیںجن سے فائدہ اٹھا کر بھاری زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے جبکہ بے روزگاری میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے ۔گزشتہ سال اس شعبہ کی برامدات تقریباً سات کروڑ ڈالر سے گر کر سوا پانچ کروڑ ڈالر رہ گئی ہیں جسے توجہ دینے سے ایک دہائی کے اندر اندر ڈھائی ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان سے صرف دس فیصد ویلیو ایڈڈ ماربل اور گرینائیٹ وغیرہ برامد کیا جا رہا ہے جبکہ باقی خام مال ہوتا ہے جس کی کم قیمت ملتی ہے جو اس شعبہ کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں ماربل کے 78 فیصد زخائر صوبہ خیبر پختونخواہ میں واقع ہیں جبکہ ناقی ماندہ ذخائر فاٹا، بلوچستان اور سندھ میں ہیں۔اس وقت ملک بھر میں 1400 آپریشنل کانیں ہیں

جس کی پیداوار نے پاکستان کو دنیا میں چھٹا بڑا پروڈیوسر بنا دیا ہے تاہم سال خوردہ طریقے اپنانے کے سبب کان کنی کے دوران ماربل بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے جسے جدید ساز و سامان استعمال کر کے بچایا جا سکتا ہے۔امن و امان کی صورتحال، توانائی بحران ، قرضوں کی عدم فراہمی ، سپلائی چین کے معاملات اور دیگر مسائل کی وجہ سے

ماربل کی سالانہ پیداوار صرف پچیس لاکھ ٹن یعنی پینتالیس ارب ڈالر کی عالمی منڈی کا دو فیصد ہے جسے بڑھانے کیلئے مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی بھرپورمداخلت کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین کہا کہ مقامی صنعت کی کمزوری کی وجہ سے چین اور اٹلی بڑی مقدار میں ماربل اور گرینائیٹ درامد کرتے ہیں اور اس میں ویلیو ایڈ کر کے اسے

پاکستان سمیت کئی ممالک کو برامد کر دیتے ہیں۔سعودی عرب نے جو نئے شہر بسانے کا منصوبہ بنایا ہے ان کیلئے اربوں ڈالر کا ماربل برامد کیا جا سکتا ہے جبکہ امریکہ اور اٹلی سے جدید مشینری درامد کرنے کیلئے رقم کی ادائیگی کے بجائے ماربل کی صورت میں ادائیگی کی جا سکتی ہے جس سے اس صنعت کی ترقی کی نئی راہیں کھل جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…