ملائیشیا سے سارے معاملے کا کچھ لینا دینا نہیں تھا، اچانک سٹے آرڈر لے کر وہاں طیارہ روک لیا گیا، حیرت انگیز انکشاف

15  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد( آن لائن )ملائیشیا میں پی آئی اے کے طیارے کو تحویل میں لیے جانے کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل نے وضاحتی بیان جاری کر دیا۔ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں شہباز گل کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا 777طیارہ جو ملائیشیا میں روکا گیا یہ طیارہ 12 سال پہلے لیز پر لیا گیا تھا۔کورونا کی وجہ سے یہ

طیارہ پچھلے مہینوں میں زیر استعمال نہیں ہو رہا تھا- جیسے پوری دنیا میں کرونا کی وجہ سے ریٹ کم ہوئے پی آئی اے بھی ان کے ساتھ نئے ریٹ negotiate کر رہے تھے- کیس برطانیہ کی عدالت میں زیرسماعت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملائیشیا سے سارے معاملے کا کچھ لینا دینا نہیں تھا۔نہ ہی لیز کرنے والی کمپنی ملائشیا کی تھی نہ ہی وہاں کوئی کیس چل رہا تھا۔اچانک سٹے آرڈر لے کر وہاں طیارہ روک لیا گیا۔اگر پی آئی اے ملکی پیسہ نہ بچانا چاہتا اور پورے پیسے لٹاتا رہتا تو تنقید کرنے والے خوش ہوتے جیسے پہلے سالوں میں ہوتا آیا۔شہباز گل نے مزید کہا کہ تنقید کرنے والوں کو سمجھنا چاہئیے کہ اگر آپ کا قومی ادارہ قومی بچت کی کوشش کر رہا اور برطانیہ میں کیس لڑ رہا ہے اور لیز کرنے والی کمپنی ملائشیا میں سٹے آرڈر لے لیتی ہے تو ہمیں پاکستانی کے طور پر پی آئی اے کی مینجمنٹ کو سپورٹ کرنا چاہئیے نہ کہ تنقید۔کیونکہ وہ بچت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ پی آئی اے کا بوئنگ 777 طیارہ کوالالمپورایئرپورٹ پرمقامی حکام نے قبضے میں لے لیا۔پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملائیشیا میں عدالتی حکم پر طیارے کو تحویل میں لیا جانا ایک ناخوشگوار صورتحال ہے، مسئلے کے احسن حل تک مسافروں کی مناسب دیکھ بھال کی جائے گی۔ترجمان پی آئی

اے نے کہا کہ ملائیشیا میں پی آئی اے کا ایک طیارہ عدالتی حکم پر تحویل میں لیا گیا ہے، ، 2015 میں ملائشیا میں پی آئی اے کا طیارہ ویتنامی کمپنی سے لیز پر لیا گیا تھا،طیارے کی لیزکے واجبات ادا نہ کرنے پرملائیشیا میں پی آئی اے کا طیارہ قبضے میں لیا گیا، اس معاملے میں برطانوی عدالت میں پی آئی اے اورایک پارٹی کا کیس زیر التوا

ہے، پی آئی اے اور برطانیہ کی عدالت میں زیر التواء دوسرے فریق کے مابین قانونی تنازعہ سے متعلق یک طرفہ فیصلہ ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ یہ ایک ناقابل قبول صورتحال ہے اور پی آئی اے نے سفارتی چینلز کے ذریعہ اس معاملے کو اٹھانے کے لئے حکومت پاکستان کی حمایت حاصل کی ہے اور ان کے سفر کے متبادل انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…