مشرقی شام میں تشدد کے باعث25 ہزار افرادنے نقل مکانی کی،اقوام متحدہ

12  جنوری‬‮  2019

جنیوا(این این آئی)اقوام متحدہ نے کہاہے کہ مشرقی شام میں پر تشدد واقعات کے نتیجے میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران کم سے کم 25 ہزار شامی شہری گھر بار چھوڑنے اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے ۔غیرملکی خبررساں ادار ے کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں

کہا گیا کہ داعش اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ شام کی سرزمین پر داعش کا یہ آخری گڑھ ہے۔دیر الزور شہر اس کا اہم ترین مرکز ہے جہاں داعش کے جنگجو موجود ہیں۔ اسی علاقے میں سب سے زیادہ پر تشدد مظاہرے ہوئے ۔ اطراف کے بعض مقامات پر امریکا کی حمایت یافتہ کرد پروٹیکشن یونٹ اور سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے دسمبر 2018ء کے دوران قبضہ کرلیا تھا۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق دیر الزور اور دوسرے علاقوں میں داعش اور دوسرے جنگجوؤں میں پرتشدد جھڑپوں اور فضائی حملوں میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے اور ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے ۔ رپورٹ کے مطابق مشرقی شام سے نقل مکانی کرنے والے شامی شہری بے سروسامانی کی حالت میں روز صحراؤں میں رہے۔ انہیں پانی اور خوراک تک میسر نہیں تھی۔اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ مشرقی شام کے بعض علاقے جن میں خاص طورپر ھجین کا علاقہ شامل ہے داعش اور کرد جنگجوؤں کے گھیرے میں ہے۔ وہاں پر دوہزار شامی شہری محصور ہو کر رہ گئے اور ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…