کلثوم!آنکھیں کھولو، بائو جی!!نواز شریف آخری بار کلثوم نواز سے ملاقات کے وقت انہیں بلاتے وقت ’’بائو جی‘‘کیوں کہتے رہے، اس لفظ کے پیچھے کیا کہانی ہے؟شریف خاندان کے انتہائی قریبی عطا الحق قاسمی نےبتا دیا

13  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف ادیب ، کالم نگار، مزاح نگار عطا الحق قاسمی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ بیگم کلثوم نواز کے بارے میں کچھ لکھنا آسان کام نہیں ہے۔ کیونکہ ان کا انتقال عام حالات میں نہیں ہوا، ان کےشوہر پاکستان کی جیل میں تھے، ان کی صاحبزادی اور داماد بھی جیل کی کوٹھڑیوں میں بند تھے۔ ان کے شوہر میاں نواز شریف اور فیملی کے دیگر افراد جب لندن میں تھے وہ روزانہ صبح اسپتال پہنچتے تھے اور شام کو بیگم صاحبہ سے بات کئے بغیر واپس آ جاتے تھے کہ وہ کوما کی حالت میں

تھیں۔وہ منظر کسی بھی اہل دل کے لئے رلا دینے والا ہے جب آخری دن پاکستان جیل آنے کے لئے میاں نواز شریف اپنی بیگم سے بات کرنے کے لئے کہتے ہیں۔’’ کلثوم، میں بابو جی، کلثوم، میں بابو جی‘‘ مگر وہ اس پر کوئی ریسپانس نہیں دیتیں۔ انڈیا خصوصاً لاہور اور امرتسر کے شہروں میں بیویاں اپنے شوہر کو اور بچے بھی اپنے والد کو ’’بابو جی‘‘ کہا کرتے تھے۔ نواز شریف چاہتے تھے کہ وہ آخری بار اپنی بیگم کی آواز سن کر اپنی بقیہ زندگی جیل میں گزارنے کے لئے پاکستان چلے آئیں، مگر ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…