امیر المؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیزکا ایمان افروز واقعہ

25  مارچ‬‮  2017

امیر المؤمنین حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ خلافت کا کام کر کے اپنے گھر آئے اور آرام کرنے کے لئے لیٹے ہی تھے کہ بیوی نے غمگین لہجے میں کہا : امیر المؤمنین اگلے ہفتے عید آرہی ہے بچہ نئی پوشاک کے لئے بہت بے چین ہے ابھی روتے ہوئے سویا ہے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز نے سر جھکا کر فر مایا : تمھیں تو معلوم ہے کہ مجھے تو صرف سودرہم ماہوار ملتے ہیں جس میں گھر کا خر چہ بڑی مشکل سے

پورا ہوتا ہے۔ بیوی وہ تو میں سمھجتی ہوں آپ بیت المال سے قرض لے لیں حضرت عمر بن عبد العزیز نے فر مایا : بیت المال پر تو صرف غریبوں، یتیموں اور فقیروں کا حق ہے میں تو صرف اس کا امین ہوں۔ بیوی بولی بے شک میرےسرتاج آپ کی بات سچ ہےمگر بچہ تو ناسمجھ ہے اس کے آنسو نہیں دیکھے جاتے۔ حضرت ابن عبد العزیز بولے اگر تمھارے پاس کوئی چیز ہے اسے فروخت کر دو، بچے کی خوشی پوری ہو جائے گی۔ بیوی بولی امیر المؤمنین میرے تمام زیورات آپ نے بیت المال میں جمع کر ادیئے ہیں، بلکہ میرا قیمتی ہار بھی جو میرے والد نے مجھے تحفہ دیا تھا آپ نے وہ بھی جمع کر وادیا اب تو میرے پاس آپ کی محبت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ امیر المؤمنین نے سر جھکا لیا بڑی دیر تک سوچتے رہے۔ اپنے ماضی میں جھانکنے لگے، وہ بچپن، جوانی خوش پوشی، نفاست، جو لباس ایک بار پہنا دوبارہ پہننےکاموقع نہ ملا، جس راستےسےگزرتےخوشبوؤں سے معطر ہو جاتا، یہ سوچتے سوچتے آنکھوں سے آنسو جاری ہوگے۔ بیوی نے اپنے ہر دل عزیز شوہر کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تو کہنے لگی مجھے معاف کر دیں، میری وجہ سے آپ پریشان ہو گئے۔ فرمایا : کوئی بات نہیں پھر حضرت ابن عبد العزیز نے بیت المال کے نگران کے لے ایک خط لکھ کر اپنے ملازم کو دیا اور فرمایا ابھی جاؤ، یہ خط نگران کو دے کر آؤ، اس میں لکھا تھامجھے ایک ماہ کی تنخواہ پیشگی بھیج دو، ملازم نے جوابی خط لا کر امیر المؤمنین کو دیا۔ جس میں لکھا تھا : اے خلیفۃ المسلمین!

آپ کے حکم کی تعمیل سر آنکھوں پر لیکن کیا آپ کو معلوم ہے آپ ایک ماہ تک زندہ رہ سکتے ہیں؟ جب یہ آپ کو معلوم نہیں تو پھر غریبوں کے مال کی حق تلفی کیوں پیشگی اپنی گردن پہ رکھتے ہیں؟ آپ نے جواب پڑھا تو رونے لگے۔ فر مایا : نگران نے مجھے ہلاکت سے بچالیا …!! اگلے ہفتے دمشق کے لوگوں نے دیکھا امراء کے بچے نئے حسین کپڑے پہن کر عید گاہ جارہے تھے مگر امیر المؤمنین کےبچے پرانے دھلے ہوئے کپڑوں میں ملبوس اپنے والد کا ہاتھ پکڑے عید گاہ جارہے تھے…



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…