قاتل

12  جنوری‬‮  2017

قاتل کو جسے قتل کرنے میں مزہ آتا تھا، سزائے موت کا حکم سنایا گیا، سزائے موت دینے سے پہلے اُس سے پوچھا گیا۔ ” تمھاری کوئی آخری خواہش؟”
قاتل نے افسوس کا اظہار کیا، بولا۔ ” ایک آخری خواہش میں رکھتا ضرور ہُوں لیکن یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ میں سے کوئی بھی اُسے پُورا نہیں کر سکتا۔”
اس سے اصرار کے ساتھ پوچھا گیا۔ ” تم اپنی آخری خواہش بیان تو کرو۔ ممکن ہے پُوری کر دی جائے گی!”
قاتل نے جواب دیا ۔ “میں چند دنوں کے لیے حکُومت کرنا چاہتا ہُوں!”
جلّاد نے ہنس کر کہا۔ “تمھاری آخری خواہش خلافِ توقع نہیں ہے کیونکہ تمام بھیڑیوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ کاش وہ چروا ہے بنا دیے جاتے!”

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…