پاکستانی ایک سال میں کتنے گدھے کھاگئے , جاویدچوہدری کے تہلکہ انگیزانکشافات

8  جون‬‮  2015

اسلام آباد(نیوزڈیسک)آپ اگر کسی قصاب کی دکان سے قیمہ خرید رہے ہیں یا آپ نے کسی ریستوران میں کڑاہی گوشت کا آرڈر دے دیایا آپ باربی کیو سے لطف اندوز ہورہے ہیں یا پھر آپ چپلی کباب کو للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہیں تو آپ فوراً اپنا ارادہ بدل لیں‘ آپ قیمہ خریدنے کے فیصلے سے بھی منحرف ہو جائیں اور اگر ممکن ہو تو آپ چند ماہ کےلئے گوشت کی خریداری سے بھی تائب ہوجائیں‘ آپ کی صحت اور ایمان دونوں کےلئے بہتر ہو گا‘ یہ فیصلہ صرف آپ اور مجھے نہیں کرنا چاہیے بلکہ ملک کے تمام پارلیمنٹیرینز‘ تمام بیورو کریٹس‘ تمام فوجی افسروں‘ تمام وزرائ‘ تمام وزراءاعلیٰ‘ گورنر صاحبان‘ وزیراعظم اور صدر صاحب کو بھی یہ فیصلہ کرلینا چاہیے کیونکہ یہ لوگ بھی یقینا ان گوشت فروشوں کا نشانہ ہیں جو اس وقت معمولی سے مالی فائدے کےلئے عوام اور خواص دونوں کو گدھے کا گوشت کھلا رہے ہیں اور ہم عوام سمیت ملک بھر کے خواص 2013ءسے اس حرام خوری کے مرتکب ہیں۔یہ معاملہ کیا ہے؟ ہمیں یہ جاننے کےلئے ذرا سا ماضی میں جانا ہو گا‘ ہمارے ملک میں چمڑا اور چمڑے کی مصنوعات تیسری بڑی ایکسپورٹ ہے‘ پاکستان نے 2014ءمیں 957 ملین ڈالر کی چمڑے کی مصنوعات ایکسپورٹ کیں‘ ملک میں چمڑا صاف کرنے والی آٹھ سو بڑی ٹینریز ہیں جبکہ پانچ لاکھ لوگ اس صنعت سے وابستہ ہیں‘پاکستان میں نیوزی لینڈ کے بعد دنیا کی شاندار ترین کھالیں پیدا ہوتی ہیں‘ پاکستان کی 2010ءتک اس شعبے میں مناپلی تھی لیکن پھر چین اس شعبے میں آگیا‘ اس نے دنیا بھر سے کھالیں جمع کرنا شروع کر دیں‘ چین نے پاکستان کی چمڑے کی صنعت پر بھی دستک دی‘ چینی کارخانہ دار پاکستان سے بھاری مقدار میں کھالیں خریدنے لگے‘ چینی تاجر پاکستان آئے تو انہوں نے دیکھا ملک میں بکرے‘ گائے اور بھینس کا چمڑا مہنگا جبکہ گدھوں اور خچروں کی کھالیں سستی ہیں‘ تحقیق کی‘ پتہ چلا‘ پاکستان مسلمان ملک ہے‘ مسلمان گدھوں اور خچروں کا گوشت نہیں کھاتے‘پاکستان میں جب گدھے اور خچر بیمار ہوتے ہیں تو انہیں کھلا چھوڑ دیا جاتا ہے‘ یہ ویرانوں میں سسک سسک کر مر جاتے ہیں‘ گدھوں کے مرنے کے بعد شہروں کے انتہائی غریب لوگ ان کی کھال اتار لیتے ہیں اور گوشت چیلوں اور مردار خور



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…