رومیو جولیٹ کے شہر میں

14  مئی‬‮  2015

دوسرا کمرہ پہلے کمرے کی دائیں جانب تھا‘ کمروں کوسرنگ ملاتی تھی‘ سرنگ کے سرے پر لوہے کی زنجیر تھی‘ زنجیر کے بعدمیلے رنگ کے رف سے سنگ مر مر کا ٹب تھا‘ میں نے مقبرے کی نگران سے پوچھا ” کیا یہ جولیٹ کا مقبرہ ہے“ خاتون نے تصدیق میں سر ہلایا اور میں جولیٹ کے احترام میں خاموش کھڑا ہو گیا‘ یہ ٹب نما قبر تھی‘ سنگ مر مر کا ٹب زمین سے چار فٹ اونچا تھا‘ ٹب کا اوپر کا حصہ کھلا تھا‘ کھلے حصے میں شاید ماضی میں مٹی ہو اور اس مٹی میں گھاس اور پھول اگائے جاتے ہوں لیکن اس وقت وہاں کچھ نہیں تھا‘ تہہ خانے میں ہلکی ہلکی سی خنکی تھی‘خنکی میں جولیٹ کے آنسوﺅں کی نمی آج تک موجود تھی‘ وقت کے خشک آٹھ سو سال بھی یہ نمی نہ بجھا سکے‘ مقبرہ آج بھی محبت کی عظیم داستان کی گواہی دے رہا تھا‘جولیٹ نے آنکھ کھولی تو رومیو اس کی پائنتی پر سر رکھ کر دنیا سے گزر چکا تھا‘ کاﺅنٹ پیرس کی لاش بھی ذرا سے فاصلے پر پڑی تھی‘ اس نے رومیو کے چہرے کو چھو کر دیکھا‘ پھر حسرت سے کمرے کو دیکھا‘ خنجر اٹھایا اور اپنے سینے میں اتار لیا‘ سینہ پہلے سے چھلنی تھا بس خون نکلنا باقی تھا‘ خون اچھل کر باہر نکلا اور فرش پر وہ داستان رقم ہو گئی جو آٹھ سو سال سے دنیا بھر کے عاشقوں کا نوحہ‘ محبت کے ماروں کا ماتم ہے‘ یہ داستان ورونہ سے نکلی‘ انگلینڈ پہنچی‘ شیکسپیئر کے دامن سے لپٹی اور لفظوں کے جادوگر ولیم شیکسپیئر نے اسے ہمیشہ کےلئے امر کر دیا‘ یہ داستان شیکسپیئر تک کیسے پہنچی اور شیکسپیئر نے اٹلی کے گم نام شہر ورونہ کی اس معمولی لڑکی کو محبت کی دیوی کیسے بنایا‘ ہم اس داستان سے پہلے جولیٹ کو تلاش کریں گے۔
جولیٹ ورونہ شہر کے رئیس خاندان کیپولیٹ فیملی کی خوبصورت لڑکی تھی‘ ورونہ اٹلی کا چھوٹا سا خوبصورت شہر ہے‘ یہ شہر میلان سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ ورونہ سرخ سنگ مر مر اور رومیو جولیٹ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے‘ سنگ مر مر شہر کی مناسبت سے ”ورونہ ماربل“ کہلاتا ہے جبکہ رہ گئے رومیو اور جولیٹ تو کہانی کچھ یوں ہے‘ بارہویں صدی میں شہر میں دو بڑے خاندان رہتے تھے‘ مانتنگ فیملی اور کیپولیٹ فیملی۔ یہ دونوں خاندان ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے‘ جولیٹ کا تعلق کیپولیٹ خاندان سے تھا اور رومیو مانتنگ خاندان سے تعلق رکھتا تھا‘ کیپولیٹ خاندان نے ایک رات حویلی میں رقص کا اہتمام کیا‘ رومیو بھیس بدل کر دشمن کی تقریب میں شریک ہو گیا‘ رقص کے دوران دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور یوں وہ ہو گیا جس پر آج تک سینکڑوں ناول‘



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…