امریکہ نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی تربیت کے منصوبے ختم کردیئے،پاکستان کا شدید ردعمل، پاکستانی فوجی افسران اب روسی اداروں میں تربیت حاصل کریں گے

10  اگست‬‮  2018

امریکہ نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی تربیت کے منصوبے ختم کردیئے،پاکستان کا شدید ردعمل، پاکستانی فوجی افسران اب روسی اداروں میں تربیت حاصل کریں گے

واشنگٹن(این این آئی) ٹرمپ انتظامیہ نے خاموشی کے ساتھ پاکستانی افسران سے قطع تعلق کرتے ہوئے ایسے متعدد باہمی تربیتی اور تعلیمی منصوبوں کو ختم کردیا جو گزشتہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط عسکری تعلقات کی بنیاد تھے۔نجی ٹی وی کے مطابق امریکی انتظامیہ کی جانب سے اس… Continue 23reading امریکہ نے پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی تربیت کے منصوبے ختم کردیئے،پاکستان کا شدید ردعمل، پاکستانی فوجی افسران اب روسی اداروں میں تربیت حاصل کریں گے

15 سال سے جو کچھ ہورہا ہے وہ صحیح نہیں، پاکستان بھی اب یہ کام کرے،ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی نئی حکمت عملی واضح کردی، دھماکہ خیز اعلان

3  مئی‬‮  2018

15 سال سے جو کچھ ہورہا ہے وہ صحیح نہیں، پاکستان بھی اب یہ کام کرے،ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی نئی حکمت عملی واضح کردی، دھماکہ خیز اعلان

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان برائے جنوبی ایشیا ہیلینا وائٹ نے کہاہے کہ امریکہ پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل چاہتا ہے ٗپاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا شراکت دار ہے ٗ دہشتگردی کے خلاف پاک فوج اور عوام کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں ٗ پاکستان بھی نئی حکمت عملی میں… Continue 23reading 15 سال سے جو کچھ ہورہا ہے وہ صحیح نہیں، پاکستان بھی اب یہ کام کرے،ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی نئی حکمت عملی واضح کردی، دھماکہ خیز اعلان

افغانستان میں طالبان کے خلاف مدددینے پر ڈالروں کا لالچ،ٹرمپ نے پاکستان کیلئے نیا پیکج تیارکرلیا، کانگریس سے منظوری کا مطالبہ

14  فروری‬‮  2018

افغانستان میں طالبان کے خلاف مدددینے پر ڈالروں کا لالچ،ٹرمپ نے پاکستان کیلئے نیا پیکج تیارکرلیا، کانگریس سے منظوری کا مطالبہ

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس سے کہا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کی سول اور عسکری امداد کے لیے 33 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی امداد منظور کرے کیونکہ اس تجویز کردہ فوجی امداد سے القاعدہ اور عسکریت پسند گروپ داعش (آئی ایس) کو شکست دینے میں مدد حاصل ہوگی۔غیرملکی… Continue 23reading افغانستان میں طالبان کے خلاف مدددینے پر ڈالروں کا لالچ،ٹرمپ نے پاکستان کیلئے نیا پیکج تیارکرلیا، کانگریس سے منظوری کا مطالبہ

یہ کام آپ کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا ، آپ افغانستان کی بھی مدد کریں  امریکا نے پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ، امداد بحالی کا بھی اعلان کر دیا

14  فروری‬‮  2018

یہ کام آپ کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا ، آپ افغانستان کی بھی مدد کریں  امریکا نے پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ، امداد بحالی کا بھی اعلان کر دیا

واشنگٹن(این این آئی)ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس سے کہا ہے کہ وہ آئندہ مالی سال کے لیے پاکستان کی سول اور عسکری امداد کے لیے 33 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی امداد منظور کرے کیونکہ اس تجویز کردہ فوجی امداد سے القاعدہ اور عسکریت پسند گروپ داعش (آئی ایس) کو شکست دینے میں مدد حاصل ہوگی۔غیرملکی… Continue 23reading یہ کام آپ کے علاوہ کوئی نہیں کر سکتا ، آپ افغانستان کی بھی مدد کریں  امریکا نے پاکستان کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے ، امداد بحالی کا بھی اعلان کر دیا

ٹرمپ کے تند و تیز بیانات اور پاکستان کے سخت جواب کے بعدبات حد سے زیادہ بڑھ گئی، امریکہ پاکستان پر حملے کیلئے تیار،امریکی کمانڈرز کو بڑا حکم جاری،خطرے کی گھنٹی بج گئی

1  فروری‬‮  2018

ٹرمپ کے تند و تیز بیانات اور پاکستان کے سخت جواب کے بعدبات حد سے زیادہ بڑھ گئی، امریکہ پاکستان پر حملے کیلئے تیار،امریکی کمانڈرز کو بڑا حکم جاری،خطرے کی گھنٹی بج گئی

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک ) وائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیائی پالیسی کے تحت پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کے لیے خطے میں موجود امریکی کمانڈرز کو ضروری وسائل اور اختیارات دے دئیے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہاگیاکہ خطے میں… Continue 23reading ٹرمپ کے تند و تیز بیانات اور پاکستان کے سخت جواب کے بعدبات حد سے زیادہ بڑھ گئی، امریکہ پاکستان پر حملے کیلئے تیار،امریکی کمانڈرز کو بڑا حکم جاری،خطرے کی گھنٹی بج گئی

امریکانے چھ طالبان رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا،پاکستان پر سنگین ترین الزامات عائد،دھماکہ خیز اعلان

26  جنوری‬‮  2018

امریکانے چھ طالبان رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا،پاکستان پر سنگین ترین الزامات عائد،دھماکہ خیز اعلان

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے 6 افراد کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے اعلان میں اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل افراد کا رابطہ… Continue 23reading امریکانے چھ طالبان رہنماؤں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا،پاکستان پر سنگین ترین الزامات عائد،دھماکہ خیز اعلان

امریکہ کی جانب سے پاکستان کی امداد روکے جانے سے پاکستان پر کیا اثر پڑے گا؟ سینئر امریکی عہدیدارکے انکشافات

6  جنوری‬‮  2018

امریکہ کی جانب سے پاکستان کی امداد روکے جانے سے پاکستان پر کیا اثر پڑے گا؟ سینئر امریکی عہدیدارکے انکشافات

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کی لگ بھگ 2 ارب ڈالر کی امداد روک سکتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دعویٰ کیا کہ ان 2 ارب ڈالر میں سے ایک ارب ڈالر مالیت کا جدید فوجی ساز… Continue 23reading امریکہ کی جانب سے پاکستان کی امداد روکے جانے سے پاکستان پر کیا اثر پڑے گا؟ سینئر امریکی عہدیدارکے انکشافات

پاکستان کے بارے میں نئی امریکی پالیسی ،مشترکہ فوجی کارروائی سمیت کیا کچھ شامل ہے؟چونکادینے والی تفصیلات سامنے آگئیں

18  دسمبر‬‮  2017

پاکستان کے بارے میں نئی امریکی پالیسی ،مشترکہ فوجی کارروائی سمیت کیا کچھ شامل ہے؟چونکادینے والی تفصیلات سامنے آگئیں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔کانگریس کو جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے خطے میں 20 سے زائد دہشت… Continue 23reading پاکستان کے بارے میں نئی امریکی پالیسی ،مشترکہ فوجی کارروائی سمیت کیا کچھ شامل ہے؟چونکادینے والی تفصیلات سامنے آگئیں

امریکہ پوری دنیا میں رسوا ہو گیا، امریکی سفارتخانے بند،پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظاہرے، محمود عباس بھی ڈٹ گئے، نائب امریکی صدر کا استقبال نہ کرنے کا فیصلہ، ٹرمپ انتظامیہ دھمکیوں پر اتر آئی

8  دسمبر‬‮  2017

امریکہ پوری دنیا میں رسوا ہو گیا، امریکی سفارتخانے بند،پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظاہرے، محمود عباس بھی ڈٹ گئے، نائب امریکی صدر کا استقبال نہ کرنے کا فیصلہ، ٹرمپ انتظامیہ دھمکیوں پر اتر آئی

واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے فیصلے کے بعد جہاں اسلامی اور عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے وہیں امریکا نے جوابی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کردی ۔غیرملکی خبررساں ادارے نے امریکی وزارت خارجہ کی ایک دستاویز شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے

کہ امریکا نے اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ القدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر اپنا رد عمل نرم رکھے۔ دستاویز کے مطابق واشنگٹن کو صدر ٹرمپ کیالقدس بارے فیصلے پر عالمی رد عمل کی توقع ہے اور امریکا اپنے اداروں اور افراد کو لاحق ممکنہ خطرات کے تدارک کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کررہا ہے۔دستاویز کو تل ابیب میں قائم امریکی سفارت کاروں کو بھیجا گیا ہے۔ دستاویز میں صدر ٹرمپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ آپ القدس کے حوالے سے خبر کا اعلانیہ خیر مقدم کریں گے‘ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ آپ سرکاری رد عمل میں ہاتھ ہلکار رکھیں۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کے جانے کے رد عمل میں مشرق وسطیٰ اور پورے مشرق وسطیٰ میں مزاحمت ہوسکتی ہے۔ ہم اس فیصلے کے اثرات وعواقب کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بیرون ملک امریکی شہریوں اور امریکی اداروں کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے القدس بارے صدارتی فیصلے کے رد عمل میں کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ایک امریکی عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی حکومت کے کسی فیصلے پر متوقع عالمی رد عمل کے تناظر میں حالات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی فورسز کی تشکیل معمول

کی بات ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ان دستاویزات پر کوئی سرکاری رد عمل جاری نہیں۔دوسری جانباردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے باطل قرار دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق عمان میں

شاہی دیوان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مملکت کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ مکمل حمایت کا اعلان کیا اورکہاکہ اردن فلسطینیوں کے تاریخی حقوق اور دیرینہ مطالبات کی حمایت جاری رکھے گا۔ القدس کے بارے میں امریکی صدرکا فیصلہ ناقابل قبول ہے۔ اردن کی حکومت مشرقی بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی

مساعی جاری رکھے گی۔قبل ازیں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے عمان میں اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانے کے اعلان اور اس کے بعد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہ نماؤں نے امریکی اقدام کے خلاف عالمی سطح پر سفارتی کوششیں

تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ واضح کیا کہ القدس اور قضیہ فلسطین کا بین الاقوامی قراردادوں اور عالمی قانون کے تحت حل ناگزیر ہے۔اس موقع پر اردنی فرمانروا نے فلسطینی قوم کے حقوق کے تحفظ اور بیت المقدس کی اسلامی اور عرب شناخت کی بقاء کے لیے عرب، مسلمان ممالک اور عالمی سطح پر کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔شاہ عبداللہ سے بات چیت کرتے ہوئے

محمود عباس نے کہا کہ تمام عرب ممالک کو امریکی اعلان کے جواب میں یکساں رد عمل اختیار کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی صدر کے القدس کے بارے میں متنازع اعلان نے خطے کو ایک نئی خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ اور غیرآئینی اقدام کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔دونوں رہ نماؤں نے واضح کیا کہ مقبوضہ بیت المقدس

کی تاریخی، قانونی اور مذہبی حیثیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ صدر محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی قوم مشرقی بیت المقدس سے کسی قیمت پر دست بردار نہیں ہوگی۔فلسطینی جماعت فتح کے ایک سیرہ عہدہ دار نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کے بعد امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کا اب فلسطین میں خیر مقدم نہیں کیا جائے گا

۔فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے ایک سینیر رہ نما جبریل رجوب نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی نائب صدر کا اسی ماہ خطے کے دورے کے موقع پر فلسطین میں استقبال نہیں کیا جارہا ہے۔انھوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ صدرمحمود عباس ان سے مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں ان کے حالیہ بیانات کی بنا پر ملاقات نہیں کریں گے۔

تاہم خود صدر محمود عباس یا ان کے ترجمان نے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔دریں اثناوائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ اگر محمود عباس اور مائیک پینس کے درمیان طے شدہ ملاقات منسوخ کی جاتی ہے تو اس کے ’’ردعمل مسائل‘‘ پیدا ہوجائیں گے اور اس کے منفی مضمرات ہوسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس کے ایک ترجمان نے جاری کیے گئے بیان میں کہاکہ

فلسطینیوں کے شدید ردعمل کے بعد اب وائٹ ہاؤس نائب صدر کی صدر محمود عباس سے طے شدہ ملاقات کو منسوخ کرسکتا ہے۔البتہ ایسا وہ اس وقت کرے گا جب فلسطینی صدر خود ان سے ملاقات نہ کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔دوسری جانب عالم اسلام سمیت دنیا بھر کے دیگر ممالک میں اس فیصلے کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا۔ پاکستان میں مذہبی جماعتوں نے آج

جمعہ روز کے روز بعد از نماز جمعہ احتجاج کی کال دے رکھی ہے ۔ ممکنہ ردعمل اور کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں تک جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بلاک کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری تعداد بھی تعینات ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت

قرار دیے جانے کے فیصلے کے بعد جہاں اسلامی اور عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے وہیں امریکا نے جوابی حکمت عملی مرتب کرنا شروع کردی ۔غیرملکی خبررساں ادارے نے امریکی وزارت خارجہ کی ایک دستاویز شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ القدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے پر اپنا رد عمل نرم رکھے۔

دستاویز کے مطابق واشنگٹن کو صدر ٹرمپ کیالقدس بارے فیصلے پر عالمی رد عمل کی توقع ہے اور امریکا اپنے اداروں اور افراد کو لاحق ممکنہ خطرات کے تدارک کے لیے مختلف پہلوؤں پر غور کررہا ہے۔دستاویز کو تل ابیب میں قائم امریکی سفارت کاروں کو بھیجا گیا ہے۔ دستاویز میں صدر ٹرمپ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ آپ القدس کے حوالے سے خبر کا اعلانیہ خیر مقدم کریں گے‘

میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ آپ سرکاری رد عمل میں ہاتھ ہلکار رکھیں۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کے جانے کے رد عمل میں مشرق وسطیٰ اور پورے مشرق وسطیٰ میں مزاحمت ہوسکتی ہے۔ ہم اس فیصلے کے اثرات وعواقب کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بیرون ملک امریکی شہریوں اور امریکی اداروں کو لاحق خطرات کے انسداد کے لیے منصوبہ بندی

کی جا رہی ہے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ نے القدس بارے صدارتی فیصلے کے رد عمل میں کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ایک امریکی عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی حکومت کے کسی فیصلے پر متوقع عالمی رد عمل کے تناظر میں حالات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی فورسز کی تشکیل معمول کی بات ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ان دستاویزات پر کوئی سرکاری رد عمل جاری نہیں۔