پاکستان میں کھیل کر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے، لیوک رونکی

17  ‬‮نومبر‬‮  2019

ابو ظہبی (این این آئی) جارحانہ انداز سے کھیلنے والے نیوزی لینڈ کے سابق ٹاپ آرڈر بیٹسمین اور وکٹ کیپر لیوک رونکی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کھیل کر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے اس لیے پی ایس ایل کا منتظر ہوں۔ایک انٹرویومیں انہوں کہا کہ ٹی ٹین لیگ میں ایک نئی فرنچائز قلندرز کے ساتھ

منسلک ہونے کا موقع مل رہا ہے۔ قلندرز کی طرف سے کھیل کر بہت مزہ آ رہا ہے، میں امید کر رہا ہوں کہ وقت گزرنے کے ساتھ معاملات بھی اسی طرح رہیں گے، اور میں قلندرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے پرفارمنس بھی دوں گا اور فن بھی کروں گا۔لیوک رونکی نے کہا کہ ٹی ٹین کرکٹ میں سنسنی خیزی زیادہ ہوتی ہے، اس میں شائقین بڑی دلچسپی لیتے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ٹی ٹین میں بھی پرفارمنسز اسی طر ح رہیں اور شائقینِ کرکٹ کی دلچسپی بھی برقرار رہے ، ٹین ٹین لیگ کو مزید متاثر کن بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔نیوزی لینڈ کے کھلاڑی لیوک رونکی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ اب چونکہ انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں اس لیے ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ لیگز کھیل کر انجوائے کریں۔انہوں نے کہا کہ لیگز میں اچھا کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ میں انجوائے کر سکوں، مجھے لیگز کھیلنا پسند ہے۔لیوک رونکی نے بتایا کہ پاکستان میں کھیلنا ہمیشہ اچھا لگتا ہے، یہاں کا کراوڈ بہت زبردست اور کھیل کے حوالے سے بہت پر جوش ہے اس لیے بڑے کراوڈ کے سامنے ایکشن میں آنا زبردست تجربہ ہوتا ہے۔لیوک رونکی نے کہا کہ میں پی ایس ایل کھیلنے کے لیے منتظر ہوں کیونکہ پی ایس ایل کو لے کر میں بہت پرجوش ہوتا ہوں، دوسرے ممالک جا کر کھیلنا ہر کسی کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے، میں تو پی ایس ایل کھیلنے کے لیے تیار ہوں کیونکہ مجھے پاکستان میں کھیل کر خوشی ہوتی ہے اور لطف اٹھاتا ہوں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…