پاکستان کرکٹ بورڈ کے افسران کے ٹیلی فون ٹیپ ہونے کا انکشاف

30  اگست‬‮  2018

کراچی( سپورٹس ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کے افسران کے ٹیلی فون ٹیپ ہونے کا انکشاف ہوا ہے تاہم معلومات کو اس قدر خفیہ انداز میں لیک کیا گیا کہ بورڈ کا نیٹ ورک بھی انہیں پکڑنے میں ناکام رہا۔ماضی میں ڈاکٹر نسیم اشرف کے دور میں اس وقت کے چیف آپریٹنگ آفیسر شفقت نغمی کی ہدایت پر پی سی بی کے ڈائر یکٹر سلیم الطاف کے کمرے میں جاسوسی کے آلات نصب کئے گئے تھے۔

سلیم الطاف نے الزام لگایا تھا کہ ان کے کمرے میں جاسوسی کے آلات نصب کرکے میری نجی باتیں سنی گئیں اور اسی کیس میں سلیم الطاف کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ نے حالیہ مہینوں میں مخبروں کی تلاش کی کوشش ضرور کی لیکن بورڈ کے کچھ افسران کے براہ راست ملوث ہونے کے باعث یہ نیٹ ورک ٹوٹ نہ سکا۔اس حوالے سے سابق چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اختیارات صرف آئی ایس آئی کے پاس ہیں، پھر واٹس اپ کالوں کو آئی ایس آئی بھی ٹیپ نہیں کرسکتا۔نجم سیٹھی نے اعتراف کیا کہ پی سی بی میں بہت زیادہ خبروں کی لیکجز ہورہی تھی جس پر چند ماہ قبل میں نے ایک نوٹی فیکیشن جاری کیا جس میں کہا تھا کہ ایک دوسرے کو بدنام کرنے کے لئے جو خبریں چھپوائی جارہی ہیں اس سے پی سی بی کو نقصان ہورہا ہے اس لیے گندی سیاست سے گریز کیا جائے۔پی سی بی کے حد درجہ مصدقہ ذرائع کے مطابق دو سال قبل جب شہریار خان پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین تھے اس وقت پی سی بی بورڈ آف گورنرز میں اس وقت چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی نجم سیٹھی نے خفیہ معلومات کا میڈیا میں آنے کا معاملہ اٹھایا تھا اور گورننگ بورڈ نے انہیں اختیار دیا تھا کہ اگر وہ کسی افسر یا ملازم پر شک کرتے ہیں تو ان کے فون ٹیپ کراسکتے ہیں۔حیران کن طور پر یہ نکتہ میٹنگ کے آفیشل منٹس میں لانے سے گریز کیا گیا تھا، اس کے بعد پی سی بی کے کئی افسران اور ملازمین میں کھلبلی مچ گئی، ان معلومات کو لیک کرنے کے لئے کچھ افسران نے اپنی گھروں کے لینڈ لائن اور بعض افسران نے ذاتی فون استعمال کئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی گورننگ بورڈ میں جب فون ٹیپ کرنے کی منظوری دی گئی تو اس کے بعد اکثر افسران محتاط ہوگئے لیکن پاور کوریڈور میں شامل افسران ہی خفیہ معلومات کو باہر لاتے رہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی میں ملازمین جن میں بڑے افسران اور پالیسی میکر شامل ہیں، وہ اب بھی گفتگو کرتے ہوئے محتاط ہوجاتے ہیں لیکن مخبری کے نیٹ ورک کے باوجود خفیہ معلومات کا باہر آنا کئی سوالات کو جنم لیتا ہے اور بڑے ادارے کی ساکھ پر بھی سوالات سامنے آرہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…