سرفراز احمد ٹیم میں سب سے زیادہ غصہ کس ساتھی کھلاڑی پر کرتے ہیں ،جانئے

16  ‬‮نومبر‬‮  2017

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ فیلڈ میں اپنے ساتھی کھلاڑیوں پر غصہ کرتے ہیں اور انہیں ڈانٹ ڈپٹ کرتے رہتے ہیں۔لیکن ٹیم کے ایک کھلاڑی عماد وسیم کا کہنا ہے کہ کھلاڑی اپنے کپتان کے غصے کا ُبرا نہیں مناتے۔عماد وسیم اس سلسلے میں اپنی مثال پیش کرتے ہیں۔’سرفراز احمد سب سے زیادہ غصہ مجھ پر کرتے ہیں لیکن میں نے کبھی بھی اس کا برا نہیں منایا کیونکہ

میں سرفراز کو بارہ تیرہ سال سے جانتا ہوں۔ ظاہر سی بات ہے کہ آپ پاکستان کے لیے کھیل رہے ہوتے ہیں اور غلطی کریں گے تو ڈانٹ بھی پڑے گی۔‘عماد وسیم کا کہنا ہے کہ کپتان سرفراز احمد کے اس غصے کے پیچھے ایک مقصد ہوتا ہے۔’سرفراز جب بھی میدان میں جاتےہیں انہیں اپنی ذات کی بجائے پاکستانی ٹیم کی فکر ہوتی ہے یہاں تک کہ جب وہ فرنچائز ٹیم کی کپتانی بھی کر رہے ہوتے ہیں تو اس وقت بھی وہ اتنے ہی سنجیدہ ہوتے ہیں۔‘’ہمیں چونکہ سرفراز کے مزاج کا پتہ ہے اس لیے ہمارے لیے یہ کوئی نئی چیز نہیں البتہ ان لوگوں کے لیے جو سرفراز کو نہیں جانتے یہ غصہ نئی بات ہو سکتی ہے۔ سرفراز میدان میں اور میدان سے باہر ہمارے ساتھ بھائیوں کی طرح رہتے ہیں۔‘پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ فیلڈ میں کپتان کا جذباتی ہونا یا غصہ کرنا فطری امر ہے بہتر یہی ہوتا ہے کہ کپتان اپنی فرسٹریشن پر قابو پا لے تاہم یہ تمام باتیں وقت کے ساتھ ساتھ تجربے سے آتی ہیں اور اس وقت کپتان یہ سیکھ لیتا ہے کہ کس وقت اپنے جذبات کا اظہار کرنا چاہیے اور کس وقت خاموش رہنا مناسب ہے۔رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد بھی وقت کے ساتھ ساتھ تجربے سے یہ تمام باتیں سیکھیں گے۔کپتان کا جذباتی ہونا اچھی بات ہے کیونکہ اس سے ٹیم کے کھلاڑی بھی یہی سمجھتے ہیں

کہ کپتان سخت محنت کر رہا ہے لہٰذا انہیں بھی محنت کرنی ہے تاہم اس میں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ کون سے کھلاڑی ہیں جنھیں ڈانٹ ڈپٹ کی ضرورت ہے کچھ کھلاڑیوں کو بار بار ڈانٹ ڈپٹ کی ضرورت ہے اور کچھ کھلاڑی ایسے ہیں جو ڈانٹ کے بغیر بھی سمجھ جاتے ہیں۔رمیز راجہ کہتے ہیں کہ یہ دو طرفہ معاملہ ہے کہ کپتان کھلاڑیوں کے مزاج کو سمجھے اور کھلاڑی بھی کپتان کے مزاج کو سمجھیں۔’ابھی تک تو معاملات ٹھیک چل رہے ہیں حالانکہ کچھ مواقعوں پر ایسا لگتا ہے کہ سرفراز احمد کچھ زیادہ ہی غصہ کر گئے ہیں لیکن چونکہ وہ نوجوان کپتان ہیں اس لیے ان کے لیے بھی یہ سیکھنے کا موقع ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ یہ سیکھ جائیں گے کہ انہیں کب جذبات کا اظہار کرنا ہے اور کب خاموش رہنا ہے۔‘

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…