ویسٹ انڈیز کی ٹیم کادورہ پاکستان ،شاہدآفریدی کاخیر مقدم،بڑا اعلان کردیا

2  جنوری‬‮  2017

کراچی (آئی این پی)قومی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں خراب معیار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کرکٹ کھیل کر قومی ٹیم کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں جیت کی امید نہیں کرنی چاہیے۔پیر کو قومی ون ڈے کپ کے فائنل میں حبیب بینک کی نمائندگی کرنے کیلئے کراچی میں موجود سابق کپتان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بنائی گئی وکٹوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم ٹرافی کے اکثر میچ پنجاب میں ہوئے جہاں وکٹیں بہت زیادہ باؤلرز کیلئے سازگار تھیں اور اس کے برعکس ون ڈے ٹورنامنٹ میں وکٹیں باؤلرز کیلئے بہت سازگار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکتے جبکہ ایشیا میں دبئی اور شارجہ جیسی وکٹوں پر ہماری کارکردگی بہت اچھی رہی ہے۔یہ توقع کرنا کہ پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں اور نیوزی لینڈ کو نیوزی لینڈ میں جا کر ہرائے گی، بہت بڑی بات ہے، میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اگر ہماری ٹیم وہاں جا کر ڈرا بھی کرتی ہے تو وہ بھی جیت سے کم نہیں ہو گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان کا دورہ کر کے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سبب بنے گی۔

انہوں نے کہا اگر ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان آئی تو یہ بہت بڑی بات ہو گی، ہمارے لوگ کرکٹ دیکھنا چاہتے ہیں اور اب حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے اقدامات کی بدولت سیکیورٹی کے حالات بھی پہلے سے بہت بہتر ہیں۔شاہد خان آفریدی نے کہا کہ پاکستان نے ہر برے وقت میں سری لنکا اور ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف کرکٹ بورڈز کا ساتھ دیا ہے اور انہیں بھی ایسے موقع پر ہمارا ساتھ دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے ذاتی طور پر کوششیں کر کے ڈیرن سیمی اور سیمیولز سمیت دیگر کرکٹرز کو دورہ پاکستان کیلئے قائل کرنے کی کوششیں کروں گا اور وسیم اکرم و رمیز راجہ سمیت دیگر کرکٹرز کو بھی اپنے تعلقت اور روابط استعمال کر کے اس سلسلے میں کوششیں ضرور کرنی چاہئیں۔

ایک سوال کے جواب میں سابق کپتان نے کہا کہ 2011 کا ورلڈ کپ نہ جیتنا ایک ایسی خلش ہے جس کی کمی انہیں ہمیشہ محسوس ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت کپتان 2011 میں ہندوستان میں منعقدہ ورلڈ کپ اچھی کارکردگی کے باوجود کپ نہ جیتنا افسوسناک تھا جس کی کمی ہمیشہ محسوس ہو گی۔شاہد آفریدی نے قومی ٹیم کی عمدہ کاکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جتنی اچھی کارکردگی پاکستان کی اس ورلڈ کپ میں رہی، کسی بھی ورلڈ کپ میں نہ رہی اور ہمیں امید تھی کہ ہندوستان سے سیمی فائنل جیت کر سری لنکا سے فائنل کھیلیں گے لیکن اسکے علاوہ مجھے زندگی میں کوئی کمی محسوس نہیں ہوتی اور کرکٹ سے جتنی عزت و شہرت ملی اس کا کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…