عمر گل کے صبر کا پیمانہ لبریز،سلیکشن کمیٹی کیخلاف پھٹ پڑے

26  جون‬‮  2016

کراچی(این این آئی)پاکستانی فاسٹ باؤلر عمر گل نے آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے دورہ انگلینڈ کیلئے نظر انداز کیے جانے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔32 سالہ فاسٹ باؤلر نے ایک انٹرویو میں عالمی مقابلوں کیلئے مستقل نظرانداز کیے جانے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ انہیں مجھے کھلانا ہی چاہیے لیکن میرے ساتھ کم از کم دیگر کھلاڑیوں جیسا برتاؤ تو کریں عام طور پر میری فطرت نہیں کہ جو کچھ سوچوں وہ کہہ دوں لیکن جب لوگ مجھے ایک فارغ باؤلر کی حیثیت سے ریٹ کرنا شروع کردیں تو پھر تکلیف ہوتی ہے۔فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ مجھے اپنے طویل کیریئر کے دوران کئی مرتبہ انجریز کا سامنا کرنا پڑا تاہم یہ بتائیں کہ کون سا باؤلر ہے جو انجرڈ نہیں ہوتا، یہ سب تو کرکٹ کا حصہ ہے تاہم کرکٹ بورڈ میں چند لوگ نتائج اخذ کر کے بے وقوف بناتے ہیں کہ فلاں فلاں فرد کا کیریئر عالمی سطح پر ختم ہو چکا ہے اور جو چیز سب سے زیادہ غصہ دلاتی ہے وہ یہ کہ جب آپ کا ان سے سامنا ہو تو وہ ایسے ظاہر کرتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو اور زیادہ سے زیادہ حمایتی بننے کی کوشش کرتے ہیں تاہم وہی لوگ پیٹھ پیچھے مختلف رائے رکھتے ہیں۔عمر اگل نے انکشاف کیا کہ انہیں یہ جان کر شدید دھچکا لگا کہ 2015 ورلڈ کپ کیلئے ٹیم میں انتخاب کیلئے فٹنس کا معیار 60 پوائنٹس پر مقرر کیا گیا تھا تاہم اس موقع پر 62 پوائنٹس حاصل کرنے کے باوجود مجھے غور کرنے کے قابل بھی نہیں سمجھا گیاپی سی بی میں کسی کو تو اتنا سچا ہونا چاہیے کہ وہ اس دہرے معیار کی پالیسی کو بیان کر سکے۔انہوں نے پھر شکوہ کیا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے عالمی ایونٹ کیلئے دستیاب سب سے زیادہ تجربہ کار باؤلر ہونے کی حیثیت سے انہیں ٹیم میں شامل ہونا چاہیے تھا کیونکہ وہ ڈومیسٹ کرکٹ میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے تھے۔اب مجھے اندازہ ہوا کہ بعض اوقات ٹیم میں شمولیت کیلئے محض فٹ ہونا ہی کافی نہیں ہوتا کیونکہ وہاں اعتماد نہیں ہوتا۔ سب سے سینئر فاسٹ باؤلر کی حیثیت سے مجھے جس طرح سائیڈ لائن کیا گیا اس کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ وہ مجھ پر بھروسہ کرنے کیلئے تیار نہ تھے۔ عمر گل نے بتایا کہ گزشتہ سیزن میں انہوں نے دوبارہ سے اپنا ردھم حاصل کیا اور پاکستانی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کیلئے بہت فٹ محسوس کر رہے تھے لیکن سلیکٹرز نے پھر مجھے نظرانداز کیا۔



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…