حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے زمبابوین سیکیورٹی وفد بدھ کو لاہور پہنچے گا

4  مئی‬‮  2015

لاہور(نیوز ڈیسک) زمبابوے کی4 رکنی سیکیورٹی ٹیم حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے 6 مئی کولاہور پہنچے گی، ابتدائی شیڈول میں تبدیلی کے بعد اب 4 رکنی جائزہ کمیشن صرف ایک روزہ دورے کے بعد وطن واپس لوٹ جائے گا۔تفصیلات کے مطابق 6 سال کے طویل عرصے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی سرگرمیاں رواں ماہ زمبابوے کی آمد سے بحال ہونے جارہی ہیں، یاد رہے کہ3 مارچ 2009کوسری لنکن کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے دوران بعض شدت پسندوں نے لبرٹی چوک کے قریب مہمان ٹیم کی بس پرحملہ کردیا تھا جس کی وجہ سے سری لنکن پلیئرزکے زخمی ہونے کے ساتھ 8پولیس اہلکار اور شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس صورت حال کے بعد مہمان ٹیم اپنا دورہ ادھورا چھوڑ کر وطن واپس لوٹ گئی، بعد ازاں پی سی بی کی بھرپور کوششوں کے باوجود پاکستان کے سونے گراو¿نڈز آباد نہیں ہو سکے تھے، ذکا اشرف کے دور میں بنگلہ دیش کی ٹیم پاکستان آنے پر رضا مند بھی ہو گئی تھی، تاہم عین موقع پر بی سی بی نے عدالتی فیصلے کو جواز بنا کر اپنی ٹیم کو پاکستان بجھوانے سے انکارکردیا تھا۔
شہریار خان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالتے ہی ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا عزم ظاہر کیا تھا اور ان کی کوششوں سے پہلے مرحلے میں کینیا کی ٹیم لاہور آئی اور پاکستان اے کیخلاف پانچ میچوں کی سیریز میں حصہ لیا،اب چھ برس کے طویل عرصہ کے بعد ٹیسٹ اسٹیٹس کی ٹیم پہلی بار پاکستان کا دورہ کر رہی ہے، ذرائع کے مطابق حفاظتی انتظامات سمیت دیگر انتظامات کا جائزہ لینے کیلیے زمبابوے بورڈ کے حکام اور ان کے پرائیویٹ سیکیورٹی افسران پر مشتمل 4 رکنی وفد 5 اور 6 مئی کی درمیانی شب لاہور پہنچے گا، شیڈول کی تبدیلی کے بعد زمبابوے ٹیم اب 3 کے بجائے صرف ایک روزہ قیام کے دوران پولیس حکام سے ملاقات کرے گا، پولیس افسران انھیں سیکیورٹی پلان بارے تفصیلی بریفنگ دیں گے۔سیکیورٹی ٹیم میچ کے مقام قذافی اسٹیڈیم اور رہائش گاہ کے علاوہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا بھی دورہ کرے گی اور اسی شب واپس زمبابوے لوٹ جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ٹیم کے دورے کے دوران آئی سی سی کے سیکیورٹی کے نمائندے کی بھی لاہور آمد متوقع ہے۔دوسری جانب ماضی میں پاکستان ٹیم سے بھی وابستہ رہنے والے ڈیو واٹمور سردست زمبابوین ٹیم کے ہیڈ کوچ ہیں، وہ رواں ماہ افریقی ٹیم کے ہمراہ دورے پر پاکستان دوبارہ آرہے ہیں، اس حوالے سے ایک ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں انھوں نے مختلف حوالے سے اظہار خیال کیا، واٹمور 2012 سے 2014 تک پاکستان ٹیم کے بھی ہیڈ کوچ رہے ہیں اور اس دوران انھیں پاکستانی کرکٹ کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا ہے، ا?نے والی سیریز کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ہم عوام کو اچھا کھیل دکھانا چاہتے ہیں۔
ایک سوال پر واٹمورنے کہا کہ میں یہاں پی سی بی کے ساتھ بھی 2 برس کام کرچکا ہوں، مجھے انداز ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کا یہاں پر انعقاد نہ ہونے کی وجہ سے انھیں کرکٹ کو چلانے میں کتنی مشکلات پیش آئی ہیں، میں ذاتی طور پر لاہور دوبارہ جانے پر بہت خوش ہوں، ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ الیسٹرکیمبل اس دورے کی بات چیت میں مرکزی شخصیت رہے، دونوں ممالک کے بورڈز نے برسبین میں ہمارے ورلڈ کپ میچ سے قبل اس بابت رابطہ کیا تھا، تاہم میرا خیال ہے کہ میرے ماضی میں پاکستانی کوچ رہنے سے انھیں فیصلے میں مدد ملی ہوگی، انھوں نے مزید کہا کہ میں نے کسی زمبابوین کرکٹر کو پاکستان جانے پر قائل نہیں کیا، تاہم زمبابوین ٹیم اس دورے میں اپنی بہترین پرفارمنس دینے کیلیے پرعزم ہے۔
لاہور میں تمام میچز منعقد کرانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ مجھے بہترین مقام لگتا ہے، یہاں پر پی سی بی کا ہیڈ کوارٹر ہونے کے علاوہ سہولیات بھی اچھی ہیں، تاہم یہ فیصلہ دونوں ممالک کے بورڈز نے بہترین مشاورت کے بعد کیا، ایک اور سوال پر واٹمور نے کہا کہ زمبابوے کے ٹور سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے کھل سکتے ہیں، مجھے امید ہے کہ اس دورے کا کامیاب انعقاد پاکستان کو آنے والے دنوں میں انٹرنیشنل ٹیموں کو اپنے ہاں مدعو کرنے میں خاصا معاون و مددگار ثابت ہوگا۔زمبابوین ٹیم اس دورے میں کیا مقصد سامنے رکھتی ہے، اس سوال پر واٹمور نے کہا کہ ہماری صاف مقصد تو فتح کا حصول ہے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…