ہر میچ نہیں جیتا جاسکتا،کھلاڑیوں پر تنقید کا سلسلہ بند کیا جائے،مصباح الحق

25  اپریل‬‮  2015

کراچی(نیوزڈیسک) پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے ورلڈکپ نہ جیتنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھلاڑیوں پر تنقید کا سلسلہ بند کیا جائے،ہر میچ نہیں جیتا جاسکتا ۔ کھلاڑیوں پر بے جا تنقید کا نقصان پاکستان اور قومی ٹیم کو ہی ہوگا ۔ تنقید کا سلسلہ چلتا رہا تو ایک دن کوئی کپتان بننا چاہے گا اور نہ ہی آپ کو کوئی کپتان ملے گا ۔بھارت کو شکست اور جنوبی افریقا کے خلاف اس کے ہوم گراونڈ میں فتح یادگار لمحات تھے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہاکہ بات بات پر تنقید سے اصلاح ہوتی ہے نہ ہی کبھی بہتری آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے ، ایسا نہیں کہ آپ ہر میچ جیت جائیں، کپتانی کے دور میں میچز جیتنے کے باوجود مجھے مسلسل تقنید کا نشانہ بنایا جاتا رہا، کھلاڑیوں پر بے جا تنقید کا نقصان پاکستان اور قومی ٹیم کو ہی ہوگا۔انہوںنے کہاکہ قومی ٹیم میں ایک کھلاڑی کے طور پر کھیلنے تک بات ٹھیک ہے لیکن جیسے ہی آپ کپتان بنیں محسوس ہوتا ہے کئی لوگ خواہ مخوا آپ کے دشمن بن گئے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر میڈیا اور لوگوں کی بے جا تنقید کا یہی سلسلہ چلتا رہا تو ایک دن ایسا آئے گا کہ کوئی کپتان ملے گا اور نہ کوئی بننا چاہے گا۔تنقید سے دلبرداشتہ مصباح نے تجویز دی کہ جس طرح ٹیم میں کھلاڑیوں کو منتخب کیا جاتاہے ویسے ہی میڈیا کے نمائندوں کو بھی منتخب کیا جانا چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں مصباح نے کہاکہ اپنی کپتانی میں پاکستان کو ورلڈ کپ جتوانا چاہتا تھا ایسا نہیں ہوسکا جس کا بے حد افسوس رہے گا، کئی ایسی سیریز جو جیتنی چاہئیں تھیں تاہم نہیں جیت سکے، ون ڈے رینکنگ بہتر نہ ہونے کا افسوس رہے گا۔مصباح نے اپنی کپتانی کے خوشگوار ترین لمحات کا تذکرہ کرتے



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…