اے بی ڈی ویلیئرز نے میچ نہ کھیلنے کی دھمکی نہیں دی تھی: جنوبی افریقہ

2  اپریل‬‮  2015

سڈنی (نیوز ڈیسک)جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے دوران سیمی فائنل میچ میں جنوبی افریقی کپتان اے بی ڈی ویلیئرز نے میچ نہ کھیلنے کی دھمکی نہیں دی تھی اور اس حوالے سے سامنے آنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ کرکٹ جنوبی افریقہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ کپ سیمی فائنل میں چار کلرڈ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی کیونکہ یہ شرط 2007 میں ختم کی جا چکی ہے۔واضح رہے کہ آسٹریلوی میڈیا میں ایسی رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سیمی فائنل میں سفید فام فاسٹ بولر کائل ایبٹ کی جگہ سیاہ فام فاسٹ بولر ورنن فلانڈر کو ٹیم میں شامل کئے جانے پر کپتان اے بی ڈی ویلیئرز نے میچ نہ کھیلنے کی دھمکی دی تھی۔ 2007 سے قبل کرکٹ جنوبی افریقہ میں یہ قانون تھا کہ ہر انٹرنیشنل میچ کیلئے ٹیم میں کم از کم چار کلرڈ کھلاڑی ضرور شامل ہوں گے۔ یہ اقدام جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خاتمے کیلئے کیا گیا تھا تاہم 2007 میں چار کلرڈ کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی شرط ختم کر دی گئی۔آسٹریلوی میڈیا کے مطابق سیمی فائنل میں کرکٹ جنوبی افریقہ کو حکومت کی طرف سے ہدایت کی گئی تھی کہ چار کلرڈ کھلاڑیوں کا کوٹہ پورا کرنے کیلئے ورنن فلانڈر کو شامل کر لیا جائے جس پر اے بی ڈی ویلیئرز نے اعتراض کیا تھا۔اس حوالے سے کرکٹ جنوبی افریقہ کے چیف ایگزیکٹو ہارون لورگاٹ کا کہنا ہے کہ یہ شرط کب کی ختم ہو چکی ہے۔ ورنن فلانڈر کو اس لئے ٹیم میں شامل کیا گیا کہ ورلڈ کپ کے ابتدائی میچ میں وہی ٹیم کا حصہ تھے اور اگر وہ ان فٹ نہ ہوتے تو سارے میچ کھیلتے۔ ان کے ان فٹ ہونے پر کائل ایبٹ کو ٹیم میں شامل کیا گیا اور جب فلانڈر فٹ ہو گئے تو انہیں پھر ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…