ایسا نہیں کہ فیورٹ ہی ہمیشہ جیتے: مصباح

19  مارچ‬‮  2015

ایڈ یلیڈ(نیوز ڈیسک)پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا یقیناً کوارٹر فائنل کے لیے فیورٹ ہے لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ فیورٹ ہی ہمیشہ جیتیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ میچ کے دن پر منحصر ہوتا ہے کہ کونسی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں جمعہ کو ایڈیلیڈ میں ورلڈ کپ کے تیسرے کوارٹر فائنل میں مدمقابل ہو رہی ہیں۔ بی بی سی کے مطابق مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دیدی تو یہ پاکستانی کرکٹ کے نقطہ نظر سے بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کی موجودہ کارکردگی بہت اچھی رہی ہے، اس نے عالمی کپ سے قبل سہ فریقی ون ڈے سیریز بھی جیتی ہے اور وہ ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم بھی ہے لہذا اگر کوئی ٹیم اسے ہرا دیتی ہے تو یہ اپ سیٹ ہی ہوگا۔مصباح الحق کو قوی امید ہے کہ پاکستانی بولنگ اٹیک آسٹریلوی بیٹسمینوں پر اپنا تاثر قائم کرے گا اور ان کے بیٹسمین بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔انھیں یہ بھی امید ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف کوارٹر فائنل ان کے ون ڈے کریئر کا آخری میچ ثابت نہیں ہوگا۔مصباح کو امید ہے کہ آسٹریلیا کے خلاف کوارٹرفائنل ان کے ون ڈے کریئر کا آخری میچ ثابت نہیں ہوگا
انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر وہ خود پر کوئی دباؤ محسوس نہیں کرتے: ’جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ ورلڈ کپ جیتنا ہے تو پھر آپ کوارٹر فائنل وغیرہ کا پریشر نہیں لیتے اور یہ سوچتے ہیں کہ جو بھی ٹیم آپ کے سامنے آئے گی، آپ نے اسے ہرانا ہے۔‘مصباح الحق نے کہا کہ انھیں اس بات کا اطمینان ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو سکا انہوں نے پاکستانی کرکٹ کی خدمت کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ ٹیم کو بھی ان کا یہی مشورہ ہے کہ غیر ضروری دباؤ میں آنے کی بجائے پرسکون ہو کر میدان میں داخل ہوں اور سو فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں۔مصباح الحق نے کہا کہ ایڈیلیڈ کی وکٹ سپنر کے لیے کبھی بھی مددگار نہیں رہی ہے اور موجودہ وکٹ پر بھی گھاس ہے لہذا فوری طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یاسر شاہ کو کوارٹر فائنل کھلایا جا سکتا ہے۔پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ کیا تھا۔
جب مصباح الحق سے پوچھا گیا کہ کیا اس جیت کا کوارٹرفائنل میں نفسیاتی اثر رہے گا تو ان کا کہنا تھا کہ جب آپ نے کسی ٹیم کے خلاف اچھی کارکردگی دکھائی ہوتی ہے تو پھر آپ کے اوپر دباؤ نہیں ہوتا اور آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ وہی کارکردگی دوہرا سکتے ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…