وہ وقت جب بینظیر نے حامد میر کو اپنی حکومت میں شامل ہونے کی پیشکش کی لیکن انہوں نے شکریہ کیساتھ یہ آفر کیوں قبول نہ کی؟سینئر صحافی نے خود ہی بتا دیا

4  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، کالم نگار اور اینکر پرسن حامد میر روزنامہ جنگ میں اپنے آج کے کالم میں تحریرکرتے ہیں کہ ۔۔۔قیامِ پاکستان سے ایک ہفتہ قبل بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 7اگست 1947کو دہلی سے کراچی روانگی سے قبل آل انڈیا مسلم لیگ کے مرکزی دفتر کے انچارج سید شمس الحسن کو ملاقات کیلئے بلایا اور

مختلف شخصیات کے ساتھ اپنی خط و کتابت کا پلندہ ان کے حوالے کر دیا۔ کچھ دنوں بعد سید شمس الحسن کے دہلی میں واقع گھر پر حملہ ہو گیا۔پولیس انہیں گرفتار کرکے لے گئی لیکن پھر کسی نہ کسی طرح وہ رہائی پا کر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ پہلے لاہور اور پھر کراچی پہنچ گئے۔ سید شمس الحسن سب کچھ دہلی چھوڑ آئے لیکن قائداعظم کی دی ہوئی امانت کو سنبھال کر پاکستان لے آئے۔یہاں آ کر انہوں نے بانی پاکستان کو بتایا کہ آپ نے جو خطوط میرے حوالے کئے تھے وہ محفوظ ہیں۔ بانی پاکستان نے ہدایت کی کہ ان خطوط کو 20 سال کے بعد شائع کر دینا۔ 1958میں مارشل لا لگا تو مسلم لیگ کے دفتر میں موجود سارے ریکارڈ پر حکومت نے قبضہ کر لیا۔سید شمس الحسن نے اس مشکل وقت میں بھی قائداعظم کی امانت کو کسی نہ کسی طرح سنبھال کر رکھا اور پھر جب ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وزیراعظم بنے تو ان کے دور میں قائداعظم کے خطوط کو اپنے طویل پیش لفظ کے ساتھ شائع کیا۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ صرف مسٹر جناح

کے نام سے شائع ہوا۔سید شمس الحسن کے ایک برخوردار واجد شمس الحسن صحافی بن گئے اور پھر برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر بنے۔ 1994میں فرانس سے ایٹمی آبدوزیں خریدنے کے معاملے پر میں نے ایک اسٹوری بریک کی جس کے نتیجے میں مجھے ملازمت سے

ہاتھ دھونا پڑے۔ اس معاملے پر جب قومی اسمبلی میں بحث ہوئی تو وہاں بار بار مجھ ناچیز کا ذکر آیا۔اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حامد میر کو آصف علی زرداری نے نوکری سے نکلوا دیا۔ وزیراعظم بینظیر بھٹو نے مجھے بلایا اور اپنی حکومت میں شامل کرنے کی پیشکش کی۔ میں نے فوری

طور پر جن دو لوگوں سے مشورہ کیا ان میں واجد شمس الحسن اور بشیر ریاض شامل تھے۔ دونوں بزرگ محترمہ بینظیر بھٹو کے بہت قریب تھے۔ دونوں نے مشورہ دیا کہ صحافت مت چھوڑو۔ میں نے محترمہ بینظیر بھٹو کا شکریہ ادا کیا اور معذرت کر لی جس پر وہ بھی خوش ہوئیں کہ میں صحافت جاری رکھنا چاہتا ہوں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…