’’اسلامی یہودی مدرسہ ‘‘ عالم اسلام کے خلاف ایک بھیانک صیہونی سازش

19  جنوری‬‮  2019

صلاح الدین ایوبی کے دور میں صلیبی جنگوں کے دوران مسلمانوں کے حوصلے پست کرنے اور مسلمان نوجوانوں کو جہاد سے متنفر کرنے کیلئے یہود و نصاریٰ کی سازشوں کے انکشافات سے تاریخ بھری پڑی ہے ۔ اس دور میں خوبصورت یہودی لڑکیاں، نشہ آور اشیا اور متنازع دینی مسائل پر جعلی فقہا اور رہنمائوں کے ذریعے مسلمانوں پر غلبے کی کوششیں کی گئیں تو

ساتھ ساتھ جنگی محاذ پر بھی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا گیا مگر اللہ کی نصرت اور فتح سے مسلمانوں نے اپنے یقین محکم اور جذبہ جہاد سے نہ صرف بیت المقدس فتح کیا بلکہ سرزمین عرب پر یہود و نصاریٰ کی حکومت کے خواب کو چکنا چور کر دیا۔ اس دور میں یہود و نصاریٰ کی مسلمانوں اور جہاد کے خلاف سازشوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے مسلمانوں کے وسائل پر قبضے کیلئے ’’عرب اسپرنگ‘‘ کے نام سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کی سازش اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی، صدام حسین، معمر قذافی جیسے مطلق العنان ڈکٹیٹر ز بھی اسی سازش کی بھینٹ چڑھا دئیے گئے اور ان کے خلاف عراق اور لیبیا کے نوجوانوں کے ہی بازو استعمال ہوئے۔یہود و نصاریٰ کی مسلمانوں کے وسائل پر قبضے کی کوششیں اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ، ٹیکنالوجی اور ذرائع ابلاغ کے دور میں ان سازشوں سے وقتاََ فوقتاََ پردہ اٹھتا رہتا ہے ، گزشتہ چند سالوں سے یہودی جاسوسوں کے ایک اسلامی مدرسے کا انکشاف گاہے بگاہے سامنے آتا رہا ہے کہ کیسے اس میں یہودی نوجوانوں اور بچوں کو دین اسلام کا تشخص مسخ کرنے اور مسلمان نوجوانوں کو بھٹکانےکی تربیت دی جارہی ہے۔ درج ذیل واقعہ میں اسی مدرسےسے متعلق ایک واقعہ تحریر کیا جا رہا ہے جو مسلمانوں کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے۔یہ واقعہ برطانیہ میں

مقیم ایک مسلمان شخص کا ہے جو بتاتا ہے کہ میں نے اپنے انگریز گہرے دوست سے کہا مجھے یہاں کوئی عجیب جگہ دکھاو جہاں ہم پکنک پرجائیں گے۔ اسنے کہا ٹھیک ہے پھرچھٹیوں میں پکنک جانے کاپروگرام بنا۔میرے انگریز دوست نے میرے اور اپنے لیے اس مقام میں داخلے کا اجازت نامہ حاصل کر لیا تھااور میں بھی وہاں جانے کیلئے بہت پرجوش تھا کیونکہ میرے انگریز دوست

کے مطابق وہ جگہ ہی ایسی پراسرار تھی۔مقررہ دن ہم دونوں دوست اپنی گاڑی پرایک طویل سفر کےبعدایک جنگل میں پہنچ چکے تھے۔ وہاں میں نے فوجی چھائونی جیسے آثار محسوس کئے کیونکہ جگہ جگہ ہماری چیکنگ کی گئی اوراجازت نامہ دیکھا گیا۔ بالاخر ایک جگہ پر پہنچ کر ہماری گاڑی رک گئی ،میرے انگریزدوست نے مجھےبتایا ہمیں اب اپنی گاڑی چھوڑنی پڑے گی

کیونکہ اس سے آگے ہمیں فوجی گاڑیوں پر مطلوبہ جگہ تک جاناہوگا اور ایک اور چیز کا بہت زیادہ خیال رکھنا کہ وہاں کچھ بھی سوالات نہیں کرنے بس خاموشی سے دیکھ کرآگے بڑھناہے۔ہم دونوں فوجی گاڑیوں میں سوار ہو گئے ، ہمارے علاوہ اور لوگ بھی تھے جنہیں فوجی گاڑیوں میں سوار کیا گیا تھا۔انـٹری گیٹ عبور کر کے ہم گاڑی سے اتر کرجب اندر داخل ہوئے۔ توبہت ہی بڑی حویلی

نـظر آئی جو کہ کسی یونیورسٹی کی عمارت کی طرح لگ رہی تھی ۔ پیدل چلتے ہوئے ایک میدان عبور کرکے ہم ایک بڑی عمارت میں داخل ہو گئے جہاں بڑی بڑی کلاسز میں چھوٹی بڑی عمرکے طلباء قرآن پاک حفظ کررہےتھے۔ اور کہیں عربی زبان سکھائی جارہی تھی۔ اور کہیں تفاسیرپڑھائی جارہی تھی کہیں احادیث اور کہیں فقہی مسائل پرگفتگوتھی الغرض یہ تمام کلاسز دین اسلام

پڑھانے کیلئے مختص تھیں۔ واپسی پر فوجی گاڑیوں میں بیٹھ کر ہم اس جگہ سے باہر آئے اور فوجی چوکیوں کوکراس کرکے اپنی گاڑی میں سوار ہو کر اس جنگ سے باہر نکل آئے تواس میں نے اپنے انگریز دوست سے کہا۔’’ یہ کیاعجوبہ دکھایا میراوقت برباد کردیا میں تو کسی تفریحی مقام کی سوچ کے آیاتھا اگر یہی شدت پسند اور قدامت پسند لوگ دیکھنے ہوتے تو یہ توکسی بھی

اسلامی ملک میں قریہ قریہ بستی اورشہربھرے پڑےہیں میں وہاں دیکھ لیتا‘‘۔میرا انگریز دوست میری جانب دیکھ کر مسکرارہا تھا، چند لمحے تک اس کے چہرے پر نہایت پراسرار مسکراہٹ قائم رہی پھر وہ گویا ہوا۔’’ یہ عجوبہ ہی ہے، کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہاں آنے سے قبل میری اور تمہاری ہر طرح سے جاسوسی کی گئی اور مکمل یقین اور اعتماد آ جانے کے بعد ہمیںیہاں آنے کی

جازت دی گئی تھی، تم یہ جان کر حیران ہو جائو گے میرے دوست کہ یہ یونیورسٹی دراصل کتنی اہم عمارت ہے اس پرپڑھنے والے تمام طالب علم یہودی تھے جنہیں عرب وعجم کے مسلم ممالک کیلئے تیارکرکےبھیجاجاتاہے‘‘۔مسلمان نوجوانوں کیلئے یہ واقعہ ضرور چشم کشا ہو گےا گزارش ہے کہ صرف ظاہرنہ دیکھاجائےبلکہ حکمت سے کام لیتے ہوئےاسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے پس پشت محرکات پر بھی نـظر رکھیںکیونکہ شام ،عراق، فلسطین، چیچنیا،بوسنیا، کشمیر،افغانستان، برمامیں جوبدمعاشی جاری ہے وہ سب انہی لوگوں نے مچائی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…