جونڈی راک فیلر،ایک لڑکی نے صرف اس بنا پر اس سے شادی کرنے سے انکار کردیا کہ اس کا مستقبل روشن نہ تھا

11  مئی‬‮  2017

جون ڈی راک فیلر نے تین حیرت ناک کام کیے ہیں:پہلا ، انسانی تاریخ میں وہ واحد شخص ہے، جس نے ہر منفرد انسان سے زیادہ روپیہ کمایا۔ اس نے زندگی کا آغاز دو پنس فی گھنٹہ کے حساب سے کڑی گرمی میں آلو صاف کرنے سے کیاتھا۔ اس زمانے میں سارے امریکہ میں نصف درجن سے زیادہ ایسے لوگ نہ تھے۔ جن کی ذاتی دولت 200,000 پونڈ سے زیادہ نہ تھی لیکن جون، ڈی نے اتنی دولت کمائی،

جس کا اندازہ 20,000000 پونڈ سے 40,000,000 پونڈ کے درمیان ہے۔اس کے باوجود زندگی میں پہلے پہل اسے جس لڑکی سے محبت ہوئی۔ اس نے جون، ڈی سے شادی کرنے سے انکارکردیا، آخر کیوں؟ کیوں کہ اس لڑکی کی ماں نے اپنی بیٹی کی شادی ایسے شخص سے کرنے سے انکارکر دیا جو نہایت غریب تھا اور مستقبل میں بھی اس کی آمدنی میں اضافہ ہونے کی کوئی امیدنہ تھی۔مسٹر جون ڈی راک فیلر نے جو دوسراحیرت ناک کام کیا وہ یہ ہے کہ اس نے انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ روپیہ دوسروں کی امداد کے لیے دیا۔ یعنی 150,000,000 پونڈ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت یسوع کی پیدائش سے اب تک تین شلنگ فی سیکنڈ کے حساب سے دوسرے الفاظ میں 3500 سو سال پہلے جب حضرت موسیٰ اپنی قوم کو لے کر دریا کے پار گئے تھے۔ اس وقت سے اب تک 150 پونڈ فی دن کے حساب سے۔جون ڈی راک فیلر کے متعلق تیسری حیرت ناک بات یہ ہے کہ وہ ستانوے برس تک زندہ رہا۔ اس کا شمار امریکہ کے ان لوگوں میں سے ہوتا تھا، جن سے عوام سخت نفرت کرتے تھے۔ اسے موت کی دھمکیوں کے ہزاروں خط آتے۔ اس کے مسلح باڈی گارڈ دن رات اس کی حفاظت کرتے۔ اس کا کاروبار بے حد وسیع تھا۔ اس کا تنظیمی بوجھ وہ اپنے اعصاب پر برداشت کرتا تھا۔امریکہ میں ریلوے کے معمار ہاری بارکو اس کے کام کے بوجھ نے 61 برس کی عمر میں ہلاک کر دیا تھا۔

وول ورتھ نے پانچ اور دس سینٹ والی اشیاء کی دکانوں کا وسیع سلسلہ قائمکیا۔ اور اس کی تگ و دو میں وہ 67 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگیا۔بک ڈیوک نے تمباکو کے کاروبار سے 20,000,000 پونڈ کمائے اور 68 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہو گیا۔لیکن جون ڈی راک فیلر نے ہاری مان، ورل ورتھ اور بک ڈیوک کی مشترکہ دولت سے زیادہ روپیہ کمایا اور یاد رہے کہ دس لاکھ انگریزوں میں سے فقط تیس انگریز ستانوے برس کی عمر کو پہنچتے ہیں اور میرے خیال میں دس کروڑ سفید آدمیوں میں سے ایک بھی ایسا نہ ہو گا جو مصنوعی دانتوں کے بغیر ستانوے برس کی عمر کو پہنچا ہوگا۔

اس کی طویل زندگی کا راز کیاتھا؟ شاید اسے زیادہ عرصہ زندہ رہنے کا رجحان وراثت میں ملا تھا اور اس رجحان کو پرسکون اور ٹھنڈے مزاج نے تقویت پہنچائی، وہ کبھی غصے میں نہ آیا تھا۔جب وہ سٹینڈرڈ آئل کمپنی کا انچارج تھا تو اس نے دفتر میں ایک صوبہ بچھا رکھا تھا۔ حالات خواہ کیسے ہی کیوں نہ ہوں، وہ دوپہر کو نصف گھنٹہ ضرور آرام کر لیا کرتا تھا۔ اپنی موت کے وقت تک وہ چوبیس گھنٹوں میں پانچ دفعہ ضرور آرام کیا کرتا تھا۔جب جون ڈی راک فیلر پچپن برس کا تھا تو اس کی صحت بے حد خراب ہو گئی،

طب کی دنیا میں یہ ایک نہایت خوشگوار واقعہ تھا کہ اپنی بیماری سے متاثر ہو کر جون ڈی راک فیلر نے طبی تحقیق کے لیے لاکھوں پونڈ دینے شروع کر دیے۔ اس کی بیماری کے سبب راک فیلر فاؤنڈیشن ساری دنیا میں 200,000 پونڈ ماہوار خرچ کر رہی ہے۔1932ء میں خوف ناک ہیضے کی وبا کے دوران میں چین میں تھا۔ اس افلاس زدہ اور بیماریوں سے گھرے ہوئے ماحول میں پیکنگ گیا اور وہاں راک فیلر فاؤنڈیشن سے ہیضے کا ٹیکہ لگوایا۔

اس سے پہلے مجھے کبھی یہ احساس نہ ہواتھا کہ راک فیلر فاؤنڈیشن ایشیا کے غریب لوگوں اور دنیا کے دور افتادہ علاقوں کے لیے کیاخدمات انجام دے رہا ہے۔ راک فیلر فاؤنڈیشن دنیا سے بیماری کاخاتمہ کرنے کی مہم میں بڑے خلوص سے مصروف ہے۔ ملیریا کے خلاف اس ادارے نے اپنی جنگ جیت لی ہے۔ اس کے ڈاکٹر ’’زرد بخار‘‘ کے خلاف اپنی مہم میں کامیاب ہو رہے ہیں۔جون، ڈی نے اپنی کمائی کا پہلا شلنگ فیل مرغوں کو پالنے کے لیے اپنی والدہ کی مدد کرکے کمایا تھا۔

اس وقت سے اپنی موت تک اس نے آٹھ ہزار ایکڑ پر مشتمل اپنی جاگیر میں بہترین فیل مرغ پال رکھے ہیں۔فیل مرغ کی دیکھ بھال کے سلسلے میں اس کی والدہ اسے جو پیسے دیتی وہ انہیں حفاظت سے رکھ چھوڑتا، پھر اس نے ایک فارم میں ایک پنس چھ شلنگ یومیہ مزدوری پر کام کرنا شروع کیااور اس طرح اس نے دس پونڈ جمع کر لیے۔ یہ دس پونڈ اس نے ایک شخص کو سات فی صد شرح سود پر قرض دے دیے اور اس نے حساب کرکے اندازہ لگایا کہ ان دس پونڈ سے ایکسال میں اسے اتناسود حاصل ہوگا کہ جو دس دن کی کڑی محنت کی مزدوری کے برابر ہو گا۔

اس نے اسی وقت یہ فیصلہ کر لیا کہ وہ روپے کا غلام بننے کی بجائے روپے کو اپنا غلام بنائے گا۔جون، ڈی نے یونہی بے سوچے سمجھے اپنے بیٹے کو روپیہ دے کر خراب نہیں کیاتھا۔ مثلاً اس نے اپنے لڑکے سے کہہ رکھاتھا کہ اس کی جاگیر کے گردا گرد جتنی تار لگی ہوئی ہے وہ جہاں جہاں سے خراب ہے، اسے دیکھے اور ہر خراب جگہ دریافت کرنے پر اسے نصف پنشن کی شرح سے پیسے ملیں گے۔ ایک دن میں وہ ایسی تیرہ مرمت طلب جگہیں ڈھونڈ لیتا اور اس طرح اسے ہر روز چھ پنس مل جاتے۔

پھر جون، ڈی راک فیلر تار کی مرمت کے لیے اپنے بیٹے کو ساڑھے سات پنس فی گھنٹہ کے حساب سے مزدوری دیتا اور اس کی والدہ اسے وائلن سنانے پر اڑھائی پنس فی گھنٹہ کے حساب سے دیتی۔جون، ڈی کبھی کالج نہ گیاتھا۔ ہائی سکول کی تعلیم کے بعد وہ چند ماہ کے لیے ایک تجارتی سکول میں داخل ہو گیا۔ سولہ برس کی عمر تک وہ تعلیم سے فراغت حاصل کر چکا تھا۔ اس کے باوجود اس نے شکاگو یونیورسٹی کو 10,000,00 پونڈ دئیے۔

اسے مذہب میں ہمیشہ دل چسپی رہی تھی، جوانی کے دنوں میں وہ اتوار کے اتوار چرچ میں لڑکوں کو پڑھایا کرتاتھا اس نے کبھی رقص نہ کیا تھا۔ کبھی تاش نہ کھیلی تھی، کبھی تھیٹر نہ گیاتھا۔وہ سونے سے پہلے ہر روز دعا مانگتا اور ہر روز بائیبل پڑھتا تھا، عوام کی بہبود کے سلسلے میں وہ کتابوں کا مطالعہ کرتا رہتاتھا۔راک فیلر کی دولت میں بیس پونڈ فی سیکنڈ کے حساب سے اضافہ ہو رہا۔۔۔ لیکن راک فیلر کی سب سے بڑی یہ خواہش تھی کہ وہ پورے سو سال زندہ رہے۔  وہ کہا کرتا تھا کہ اگر وہ 8 جولائی 1636ء کو اپنی صد سالہ سالگرہ تک زندہ رہا تو وہ اپنی جاگیر پر بہترین بینڈ کا انتظام کرائے گا اور بینڈ بجانے والوں سے یہ گیت بجانے کے لیے کہے گا۔’’میگی جب تم اور میں جوان تھے۔‘‘



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…