اپنے نفس کو پہلے دوا پلا دی

26  اپریل‬‮  2017

ایک مرتبہ حضرت مولانا پیر فضل علی قریشیؒ اپنے گھر سے مسجد میں تشریف لے آئے اور وہاں جتنے بھی ذاکرین موجود تھے ان سب کو اکٹھا کر لیا۔ جب سب مرید آ کر بیٹھ گئے تو حضرت نے فرمایا، فقیرو!۔۔۔ پھر خاموش ہو گئے۔ لوگ حیران ہوئے کہ حضرت کیا کہنا چاہتے ہیں۔ پھر انہوں نے فرمایا، بھئی ایک مرتبہ کچھ ایسا معاملہ بنا کہ میرے پیٹ میں ہوا بھر گئی اور بہت ہی تکلیف دہ کیفیت بن گئی۔

ہوا پیٹ سے خارج نہیں ہو رہی تھی اور مجھ سے تکلیف برداشت نہیں ہو رہی تھی۔ میرا پیٹ پھول گیا کہ میں زمین پر لیٹ کر تڑپنے لگا اور مجھے دن میں تارے نظر آنے لگے۔ سب لوگ سوچنے لگے کہ یہ بھی کوئی بتانے والی بات ہے۔ جب کافی دیر حضرتؒ اس کی تفصیل بتاتے رہے تو پھر بعد میں ایک سوال پوچھا۔ فرمایا، فقیرو! جو شخص اپنے پیٹ سے گندی ہوا کے خارج ہونے کا محتاج ہو، کیا وہ بھی کوئی بڑا بول بول سکتا ہے۔ سب نے کہا نہیں۔ جب سب نے نفی میں جواب دیا تو پھر حضرتؒ نے بات شروع کی کہ آج رات مجھے خواب میں نبی کریمؐ کی زیارت نصیب ہوئی اور اللہ کے محبوبؐ نے فرمایا: فضل علی قریشی! تو نے متبع سنت لوگوں کی ایسی جماعت تیار کی ہے کہ من حیث الجماعت، اس وقت پوری دنیا میں کہیں بھی ایسی جماعت موجود نہیں ہے، دراصل حضرت صاحبؒ یہ خواب سنانا چاہتے تھے، لیکن دل میں محسوس کیا کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ مقام بیان کر رہے ہیں، گویا انہوں نے اپنے نفس کو پہلے دوا پلا دی تاکہ اس میں دکھاوا نہ آ جائے۔ایک مرتبہ حضرت قریشیؒ انڈیا میں دارالعلوم دیو بند تشریف لے گئے۔ سفر کی وجہ سے ان کے جسم میں تھکاوٹ کے آثار تھے۔ کپڑوں پر مٹی وغیرہ بھی پڑ گئی تھی۔

چنانچہ حضرت صدیقیؒ نے عرض کیا،حضرت! ابھی لوگ آپ سے ملاقات کے لیے آئیں گے، طلبہ بھی آئیں گے، ان میں آپ کا بیان بھی ہو گا، اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ ان کے آنے سے پہلے پہلے اپنے کپڑے تبدیل فرما لیں۔ حضرت نے فرمایا ’’تو مجھے تصنع سکھاتا ہے؟‘‘ اگر حضرت صدیقیؒ یوں بات کرتے کہ حضرت! سفر کی وجہ سے آپ کی طبیعت میں تھکاوٹ ہے، کپڑے میلے ہیں، آپ ذرا نہا لیجئے اور صاف کپڑے پہن لیجئے، آپ کی طبیعت بحال ہو جائے گی تو حضرت یہ کام کر لیتے،

چونکہ انہوں نے یہ کہا کہ اساتذہ اور طلبہ نے آنا ہے اس لیے آپ کپڑا بدل لیجئے، اس لیے حضرت نے ٹالتے ہوئے جواب دیا کہ تو مجھے تصنع سکھاتا ہے۔ چنانچہ حضرت اسی طرح بیٹھے رہے، اسی حالت میں سب سے ملاقات کی۔ جب سب لوگ ملاقات کرکے اپنے کمروں میں چلے گئے تو حضرت قریشیؒ نے فرمایا، خلیفہ صاحب! لاؤ آپ کی بات بھی مان لیتا ہوں، مجھے کپڑے تبدیل کروا دو۔ چنانچہ اس وقت حضرت نے نہا کر کپڑے تبدیل کر لیے۔ اندازہ لگائیے کہ یہ ایک چھوٹا سا عمل تھا مگر وہ بھی اللہ کی رضا کے لیے کرنا تو گوارا تھا مگر مخلوق کے لیے کرنا گوارا نہیں تھا۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…