قاتل

12  جنوری‬‮  2017

قاتل کو جسے قتل کرنے میں مزہ آتا تھا، سزائے موت کا حکم سنایا گیا، سزائے موت دینے سے پہلے اُس سے پوچھا گیا۔ ” تمھاری کوئی آخری خواہش؟”
قاتل نے افسوس کا اظہار کیا، بولا۔ ” ایک آخری خواہش میں رکھتا ضرور ہُوں لیکن یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ میں سے کوئی بھی اُسے پُورا نہیں کر سکتا۔”
اس سے اصرار کے ساتھ پوچھا گیا۔ ” تم اپنی آخری خواہش بیان تو کرو۔ ممکن ہے پُوری کر دی جائے گی!”
قاتل نے جواب دیا ۔ “میں چند دنوں کے لیے حکُومت کرنا چاہتا ہُوں!”
جلّاد نے ہنس کر کہا۔ “تمھاری آخری خواہش خلافِ توقع نہیں ہے کیونکہ تمام بھیڑیوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ کاش وہ چروا ہے بنا دیے جاتے!”

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…