!آسٹریلیا سے اسلام آباد تک

6  جنوری‬‮  2019

زندگی کیلئے تین چیزیں بنیادی ہیں۔ صاف اوراچھی خوراک ‘ دوسری تن ڈھاپنے کیلئے کپڑا اور تیسری رہائش۔ انسان زندگی انہی تین چیزوں کو پانے کیلئے صرف کر دیتا ہے‘ اگریہ تین بنیادی چیزیں حل ہو جائیں تو دنیا کے 90فیصد مسائل خود ہی دم توڑ دیں۔ انسان ان تین چیزوں کے حصول کیلئے مشکلات کے پہاڑوں سے ٹکرا جاتا ہے‘ یورپ اور امریکا اس راز کو پا گئے شائد اسی لئے وہاں زندگی پانی کی طرح خاموش بہہ رہی ہے

جبکہ پاکستان جیسے ملک اس لئے افراتفری کا شکار ہیں کہ یہاں ان بنیادی چیزوں پر فوکس نہیں کیا گیا۔ ماہرین کا دعویٰ ہے اگر حکمران عوام کے ان تین مسائل پر توجہ دے دیں تو زندگی پورے جوبن کے ساتھ ناچ اٹھے۔ یہی وجہ ہے آسٹریلیا میں زندگی مسکرا رہی ہے اور پاکستان میں سسک رہی ہے۔
downtown_sydney_australia-1920x1200
نیویارک ٹائمز میں ایک چھوٹی سی خبر تھی‘ اس خبر نے مجھے چونکا دیا‘ خبر کے مطابق آسٹریلیا کو تیسری مرتبہ دنیا بھر میں رہائش کیلئے بہتر ملک قرار دیا گیا‘ میں نے خبر کی تفصیلات کھنگالنا شروع کیں تو مجھے معلوم ہوا آرگنائزیشن فار اکنامک کو آپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ نے گزشتہ مہینے دنیا بھر میں بہترین رہائشی ملک کا سروے کیا‘ آرگنائزیشن یہ سروے ہر سال کرتی ہے‘ حالیہ سروے میں آسٹریلیا کو دنیا کا بہترین رہائشی ملک قرار دیا گیا جبکہ آسٹریلیا پچھلے تین برس سے مسلسل پہلے نمبر پر آ رہا ہے‘ اس کی وجہ آسٹریلین عوام کو میسر زندگی کی سہولیات ہیں‘ دنیا بھر میں سب سے اچھی اور پر لطف زندگی آسٹریلیا میں ہے‘ آسٹریلیا میں شہریوں کو صحت و تعلیم کے ساتھ ساتھ کھانے پینے‘ پہننے‘ تفریح کرنے‘ کھیلنے اور خوبصورت گھروں کی سہولتیں بآسانی میسر ہیں‘ آسٹریلیا کے ہر شہری کے پاس گاڑی‘ نوکری اور اپنا گھر ہے‘

اشیائے صرف وافر مقدار میں اور سستے نرخوں پر میسر ہیں‘ گیس‘ بجلی‘ پانی اور ذرائع آمدورفت آسان ہیں‘ آسٹریلیا کے رہائشی صبح صبح اٹھتے ہیں‘ جاگنگ کرتے ہیں‘ دن بھر دفتروں میں گزارتے ہیں‘ شام کو فیملی کے ساتھ پارک‘ ہوٹل یا کلب جاتے ہیں اور آسٹریلیا میں شام کا منظر بہت خوبصورت ہوتا ہے‘ آسٹریلیا کے چاروں طرف سمندر ہے لہٰذاوہاں کا موسم بھی معتدل ہوتا ہے اور شام کو پارکس ہوٹل‘ ریستوران اور کلب بھرے ہوتے ہیں‘ فٹ پاتھ پر بوڑھے‘ بچے اور نوجوان جاگنگ کرتے نظر آتے ہیں اور پورے آسٹریلیا میں زندگی کے چہرے پر مسکراہٹ نظر آتی ہے‘

آپ سرے راہ کسی ٹکرا گئے‘ آسٹریلین شہری تین سے زیادہ مرتبہ آپ سے معذرت کرے گا اور اس کی معذرت کا انداز دیکھ کر آپ سر سے پاؤں تک شرم میں ڈوب جائیں گے‘ آسٹریلین سوسائٹی میں برداشت کا عنصر بھی دیگر معاشروں کی نسبت زیادہ ہے‘ زیادہ تر لوگ پر امن ہیں‘ خود ٹھہرکر دوسرے کو گزرنے کا پورا پورا موقع دیتے ہیں‘ آپ صبح سے شام تک آسٹریلین سڑکوں پر گاڑی بھگاتے رہیں‘ آپ کو پورادن کوئی ڈسٹرب نہیں کرے گا‘ ٹریفک اپنی لائن میں چلتی رہے گی اور سارا دن آپ کو کوئی گھور کر نہیں دیکھے گا‘ آپ پارک میں جا کر بیٹھ جائیں‘ آپ کو کوئی تنگ نہیں کرے گا‘

میں نے اکثر دیکھا آسٹریلیا میں سٹوڈنٹس اپنے نوٹس لے کر پارک میں چلے جاتے ہیں‘ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اکٹھے بیٹھ کر پڑھتے ہیں‘ بحث و مباحثہ ہوتا ہے اور یہ شام کو اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاتے ہیں‘ آسٹریلیا میں شور بھی نہیں‘ گہماگہمی‘ بھگدڑ اور رش کے باوجود مارکیٹوں ‘ بازاروں‘ چوکوں‘ چوراہوں اور سڑکوں پر سکون ہے‘ نہ گاڑیوں کے ہارن‘ نہ لڑائی جھگڑا اور نہ ہی توں تکار۔ پوری سوسائٹی صبح ہوتے ہی چلنا شروع ہوتی ہے اور رات گئے تک خاموش پانی کی طرح بہتی چلی جاتی ہے شائدیہی وجہ ہے لوگ دوسرے ممالک سے چھ ‘چھ ماہ کا ویزا لگواتے ہیں اورآسٹریلیا جا اترتے ہیں‘ یہ پور اسیزن لطف اٹھاتے ہیں اور زندگی کے رنگوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔

0ad0a6b7b363afae9e05581f6d094a2a_large

ایک طرف آسٹریلیا جیسے ملک ہیں اور دوسری طرف ہمارا ملک پاکستان ہے‘ قدرت نے اس ملک کو کیا کچھ عطانہیں کیا‘ خوبصورت پہاڑ‘ ندی نالے‘ آبی چشمے‘ جھیلیں‘ آبشاریں‘ دریا ‘ سمندر‘ ساحل ‘ صحرا‘ جنگلات‘ لہلہاتے کھیت‘شاد و آباد شہر ودیہات‘ بہار‘ خزاں‘ گرما و سرما ‘ بارشیں‘میٹھی ہوائیں‘ برفباری‘ ژالہ باری اور رنگ رنگ کی نعمتیں ۔پھلوں سے لدے باغات‘ خزانے سے مالا مال زمینیں ‘ محنتی لوگ اور اعلیٰ دماغ۔ لیکن بدقسمتی سے اس ملک کی حالت روانڈا اور الجیریا سے بھی گئی گزری ہے‘

لوگ سکون کی تلاش میں کینیڈا کے برف زاروں تک جا پہنچتے ہیں یا پھر نیوزی لینڈ کی کرپٹ فری سوسائٹی کا حصہ بن جاتے ہیں۔یہاں معاشرے کا حال یہ ہے کہ بات بات پر پستول تان لئے جاتے ہیں‘ گاڑی اوور ٹیک کرنے پر جان پر بن آتی ہے‘ سڑکوں پر رش ہے‘ بے ہنگم ٹریفک ہے‘ شور ہے‘ مارکیٹوں‘ بازاروں اور ہوٹلز میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ گیس ‘ پانی ‘ بجلی نے لوگوں کی زندگی عذاب کر رکھی ہے‘ لوگ ساری ساری رات گرمی سے بلکتے ہیں‘ ڈرائیور اور گاڑی مالکان پمپس پر کئی کئی گھنٹے خوار ہوتے ہیں‘ تعلیم کا حال یہ ہے نصف آبادی ان پڑھ ہے‘ جو پڑھی لکھی ہے اس کے پاس زندگی کا سلیقہ نہیں۔

sydney_opera_house_harbor_skyline_australia_photo_robert_wallace

 

ہسپتالوں میں مریض فرش پر پڑے ہیں‘ صفائی کا کوئی نظام نہیں‘ اچھا بھلا انسان ہسپتال میں گھنٹہ گزار لے تو بیمار پڑ جاتا ہے اور جو بیمار ہیں وہ زندگی پر موت کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس ملک کی فلائٹس لیٹ ہیں‘ ٹرینیں وقت پر نہیں پہنچتیں‘ دفتر وقت پر نہیں کھلتے‘ مارکیٹس ٹائم پر بند نہیں ہوتیں‘ گلی محلے گردو غبار اور کوڑے سے اٹے ہیں‘ سیوریج لائنیں ٹوٹی پھوٹی ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء میں مضر صحت مرکبات کی آمیزش ہے اور اس کا نتیجہ ہے پاکستان کے شہری یا تو ملک چھوڑ کر جارہے ہیں یا پھر خوفناک بیماریوں کا شکار ہو کر بے موت مر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے آسٹریلیا اور پاکستان کی طرز زندگی میں اتنا فرق کیوں ہے؟

اس کی واحد وجہ ناقص منصوبہ بندی اور نااہل قیادت ہے۔ اگر ہمیں اچھے پالیسی ساز مل جائیں‘ قیادت پالیسیوں میں تسلسل رکھے‘ کرپشن‘ بددیانتی اور غنڈہ گردی ختم کر دی جائے‘ حکمران صحیح معنوں میں اس ملک اور اس قوم کے ساتھ مخلص ہو جائیں تو یہ ملک صرف دس برسوں میں آسٹریلیا بن سکتا ہے اور یہ ملک دس سال میں آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ کی فہرست میں آ سکتا ہے لیکن اس کیلئے قیادت کی نیت کا اخلاص چاہئے ۔ جب تک حکمران ڈیلیور نہیں کریں گے‘ جب تک یہ کام کرنے کے ارادے سے اقتدار میں نہیں آئیں گے اس وقت تک ہم اسی طرح خوار ہوتے رہیں گے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…