انٹرنیٹ کے عادی لوگ

24  جون‬‮  2016

انٹرنیٹ کاغیر صحتمندانہ استعمال کرنے والوں میں دفتروں کے قابل ملازمین سرفہرست ہیں جنھیں دفتر کے علاوہ گھر پر بھی کام کرنے کی عادت ہوتی ہے۔سائنسدانوں نےاس خیال کی نفی کی ہے کہ انٹرنیٹ کا عادی بننے کا رجحان صرف نوجوانوں میں پایا جاتا ہے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ کا غیرصحتمندانہ استعمال کرنے والوں میں دفتروں کے قابل ملازمین سرفہرست ہیں جنھیں دفتر کےعلاوہ گھر پر بھی کام کرنے کی عادت ہوتی ہے. زیادہ تر آن لائن رہنے والے کامیاب ملازمین میں نشے کی حد تک انٹرنیٹ کا عادی بن جانے کا زیادہ امکان پایا جاتا ہے یہ نتیجہ ایک حالیہ تحقیق کا ہے جس میں انٹرنیٹ کےاستعمال کے حوالے سے لوگوں کے رویے کا جائزہ لیا گیا ہے۔ برطانوی تعلیمی ادارے ‘ہینلی اسکول آف بزنس’ سے وابستہ ماہرین نے کہا کہ انٹرنیٹ کثرت سےاستعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے خاص طور پر دفتروں میں ترقی پانے کے خواہشمند ملازمین میں دفتر کے بعد گھروں پرکام کرنے کا رجحان عام ہوتا جارہا ہے۔ انٹرنیٹ کی بدولت محنتی ملازمین کا کیریئر بلندیوں کو چھو رہا ہے وہیں ہروقت آن لائن رہنے کے نقصانات بھی ہیں ۔ مطالعے کی سربراہ ناڈا کیکاباسا نے ٹیلی گراف سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ نامناسب حد تک آن لائن رہنے کو، جسے متعلقہ فرد خود بھی کنٹرول نا کرسکے، (کمپلسیو انٹرنیٹ یوز) یا پیتھالوجیکل استعمال کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے۔ گھروں سے آن لائن رہ کرکام کرنے والےصارفین اکثر انٹرنیٹ کے استعمال کی ان دیکھی حد کو پار کر جاتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نامناسب حد تک ویب پر کام کرنے کی وجہ سے ان میں نفسیاتی مسائل پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے ان میں تنہائی اور ڈپریشن کا شکار ہو جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ اکثر ان سےغلطیاں سرزد ہونے لگتی ہیں جبکہ ان کے بیشتر فیصلے غلط ثابت ہونے لگتے ہیں۔ ناڈا کیکاباسا کا کہنا تھا کہ ہر وقت آن لائن رہنے کے خواہشمند کامیاب ملازمین راتوں میں اٹھ کر ای میلز چیک کرتے ہیں ان کے کھانے پینے کےاوقات مقرر نہیں رہتے ہیں غرض کہ سماجی اور خاندانی رشتوں میں بھی تنا کی کیفیت پیدا ہونے لگتی ہے اور سب سے بڑھ کر ویب سے کچھ وقت کے لیے علیحدہ ہونے پر ایسے ملازمین بالعموم بے چین رہنے لگتے ہیں۔ 516 افراد پر مشتمل مطالعے میں 18 سے 65برس کے مرد اور خواتین شامل تھے محققین نے شرکا کے ذہنی استحکام، کام کی زیادتی اور زندگی کے اطمینان کی شرح کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ تجربہ میں حصہ لینے والے 60 فیصد شرکا ایسے تھے جنھیں انٹرنیٹ بہت زیادہ استعمال کرنے کی عادت تھی۔ مطالعے کے نتیجے سے ثابت ہوا کہ بہت زیادہ آن لائن رہنے والوں میں نوجوان بالخصوص بے روزگار نوجوانوں سے کہیں زیادہ ایسے کامیاب ملازمین شامل تھے جو بہت اچھی ملازمتوں پرکام کر رہے تھے۔ نارتھ ہمپٹن بزنس اسکول سے تعلق رکھنے والی معاون مصنف کرسٹینا گارسیا نےکہا کہ آن لائن رہ کر کام کرنے کا رجحان محنتی ملازمین کو ویب کاعادی بنا رہا ہے جس سے انھیں کیرئیر میں آگے بڑھنے میں مدد مل رہی ہے لیکن بدلے میں انھیں اس کا خراج بھی ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماہرین تعلیم کی جانب سے آجروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ انھیں اپنے بہترین ملازمین کی صحت کے خطرات سے آگاہ ہونا چاہیے اور دفتری اوقات کے بعد کام کرنے کے حوالے سے واضح ہدایات جاری کرنی چاہیے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…