”شرط لگانا حرام نہیں“ خالدمسعودخان کے 21اپریل کے کالم سے ماخوذ

24  جون‬‮  2016

613ءمیں ایران اورسلطنت روما کے درمیان جنگ شروع ہوگئی614ءتک یعنی محض ایک سل میں ایرانی بادشاہ خسرو دوم نے روم کے باداشاہ ہرقل کو جنگ میں بدترین شکست سے دوچارکردیا اورپورے شام، فلسطین اور یروشلم پر قبضہ کرلیا چھبیس ہزار سے زیادہ یہودی اورساٹھ ہزار سے زائد عیسائی اس جنگ میں ایرانیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے مفتوحہ علاقے کے سارے گرجے اور مذہبی عمارات صفحہ ہستی سے مٹادی گئیں ایرانیوں نے بھاگتے ہوئے رومیوں کادور تک پیچھا کیا اور تاریخ کہتی ہے کہ ایرانی بادشاہ کے محل کے سامنے تیس ہزار سے زائد مقتولین کی کھوپڑیاں سجائی گئیں یہ طوفانی ریلا یہیں ختم نہ ہوا 616ءتک ایرانی ا فواج مصر میں داخل ہوگئیں اور سکندریہ فتح کرلیا ادھر ایرانی افواج دریائے نیل کو پارکرتے ہوئے مصر کے اندر تک پہنچیں تو دوسری طرف اناطولیہ کو روندتے ہوئے آبنائے باسفورس تک پہنچ گئیں نتیجہ یہ نکلا کہ ایرانیوں نے مشرقی رومن ایمپائر کے پایہ تخت قسطنطنیہ کو روند کر رکھ دیا اور اس طرح 616ءمیں مشرقی سلطنت روما کا خاتمہ ہوگیا۔
مسلمانوں کو اس جنگ سے متعلق بڑی تشویش تھی اور ایرانی فتوحات پر ان کو فکر لاحق تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ مسلمان آتش پرست ایرانیوں کے مقابلے میں اہل کتاب عیسائیوں سے ہمدردی رکھتے تھے جب ایرانی فتوحات کی خبریں مکہ پہنچیں تو کفار مکہ بڑے خوش ہوئے اور مسلمانوں کو طعنے مارتے ہوئے کہنے لگے کہ ہم اور ایرانی (آتش پرست) تمہیں ( مسلمانوں کو) اور تمہارے اہل کتاب بھائیوں کو (عیسائیوں کو) شکست فاش دیںگے ایرانی عیسائیوں کو اور ہم تمہیں جنگ میں شکست سے دوچارکریںگے مسلمان اس صورتحال میں تھوڑے مایوس تھے کہ اسی ا ثناءمیں سورہ روم نازل ہوئی ” اہل روم مغلوب ہوگئے۔ نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آجائیںگے۔ چند ہی سال میں پہلے بھی اورپیچھے بھی خدا ہی کا حکم ہے اور اس روز حومن خوش ہوجائیںگے(یعنی) خدا کی مدد سے ۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتاہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے (یہ ) خدا کا وعدہ(ہے) خدا اپنے وعدے کے خلا ف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے“(سورہ روم آیت 2تا6) جب یہ آیات نازل ہوئیں تو اس میں اہل روم یعنی عیسائیوں کی مستقبل میں فتح کی پیش گوئی تھی۔ مسلمانوں کو اس پیش گوئی پر پورا اعتماد تھا کہ یہ اللہ کی طرف سے نازل ہوئی تھی۔ اسی قرآنی پیش گوئی پر ایمان رکھتے ہوئے حضرت ابوبکرؓ نے رومیوں کی فتح پر اپنے یقین کااظہار کیا تو کفار مکہ میں سے ایک شخص ابی بن خلف نے حضرت ابوبکرؓ سے ایرانیوں کی فتح اور رومیوں کی شکست پر شرط لگانے کا کہا حضرت ابوبکر ؓ نے دس اونٹ لگائے اور مدت شرط تین سال مقرر کی ۔ جب حضور اکرم کو اس شرط کا علم ہوا تو انہوں نے ناراضگی فرمانے کے بجائے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا کہ شرط بڑھاﺅ اور اسی کے ساتھ مدت شرط میں بھی اضافہ کرتے ہوئے اسے نو سال کرلو۔ حضرت ابوبکرؓ نے ابی بن خلف سے شرط سو اونٹ تک بڑھانے کا کہا اورمدت شرط بھی نو سال کرنے کا کہا جس پر ابی بن خلف راضی ہوگیا ۔

مزید پڑھئے:چوڑی زبان کے مالک باپ ،بیٹی گینز ریکارڈبک میں شامل

جب ہجرت کی صورتحال پیداہوئی تو ابی بن خلف حضرت ابوبکرؓ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ لوگ مکہ چھوڑ کر جانے والے ہیں۔ جب تک شرط پوری نہیں ہوتی آپ جانہیں سکتے۔ حضرت ابوبکر ؓ اپنے صاحبزادے جناب عبدالرحمان بن ابوبکرؓ کو بطور ضامن مدینہ میں چھوڑ آئے جب جنگ بدر کا وقت آیا اور ابی بن خلف اس جنگ میں شرکت کے لئے کفار کے لشکر کے ساتھ مدینہ پر حملہ کرنے روانہ ہونے لگا تو جناب عبدالرحمان بن ابوبکرؓ ابی بن خلف کو کہا کہ وہ جنگ میں شرکت سے پہلے اپنی جگہ پر کوئی ضامن دے جو اس شرط کو اس کے مارے جانے کی صورت میں پورا کرے۔ ابی بن خلف نے اپنا ضامن دیا اور جنگ میں شریک ہوگیا۔ ابی بن خلف جنگ بدرمیں قیدی بنا اورفدیہ دے کر رہا ہوا۔ بعدازاں وہ جنگ احد میں شریک ہوا اور حضرت محمد کی تلوار کے زخم سے شدید گھائل ہوا اور اسی زخم کے باعث ہلاک ہوا۔ اس کے ضامن نے 625ءمیں رومنوں کی فتح اور ایرانیوں کی شکست پر سو اونٹ حضرت ابوبکر ؓ کو بطور شرط مدینہ بھجوادیئے ۔ حضرت ابوبکرؓ نے یہ اونٹ حضور اکرم کی خدمت میں پیش کئے۔ آپ نے یہ اونٹ خیرات کردیئے۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…