گیراج سے 55ارب ڈالر تک ‘ گوگل کی کامیابی داستان

19  مئی‬‮  2016

4ستمبر1998: جب ایک گیراج میں دو امریکی لڑکوں‘ لیری پیج اور سرگئی برن نے آئی ٹی کمپنی‘ گوگل کی بنیاد رکھی۔ گوگل کا شمار دنیا کی بڑی کمپنیوں میں ہوتا ہے۔ اس کی بین الاقوامی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ گوگل کے صدردفتر میں ملازمین کو سیکڑوں سہولیات حاصل ہیں مثلاً مفت کھانا‘کھیلنے کی مخصوص جگہیں‘ فلم و تھیٹر‘ پیراکی کے تالاب‘ سرائے خانے اور نجانے کیا کچھ۔ گوگل کوشش کرتی ہے کہ ملازمین کو تفریح کے گوناگوں مواقع میسر آئیں۔ اس کا مقصدہے کہ ملازمین خوش رہیں‘ ذہنی سکون پائیں اور زیادہ سے زیادہ کام کریں۔گوگل کے شریک بانی ‘لیری پیج اس وقت گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں۔انہوں نے مشہور امریکی رسالے’’ فورچون‘‘ کو ایک انٹرویو دیا‘جس میں گوگل کے قیام‘ کام‘ دفاترکے ماحول اور مفت طعام کے متعلق کئی دلچسپ باتیں کیں۔ اس انٹرویو کا خلاصہ اور ترجمہ یقیناً’’قارئین کی معلومات میں بیش بہا اضافے کا موجب بنے گا۔
فورچون: گوگل میں ملازمین کی حالت میں گزشتہ عشرے کے دوران کیاتبدیلی آئی؟
لیری پیج: سٹنافورڈ یونیورسٹی میں تعلیم پاتے ہوئے میں نے جانا کہ جب انسان یونیورسٹی کا طالب علم ہو تو وہ کوئی بھی کام کر سکتا ہے۔ میں نے یہ بات نہیں بھلائی چنانچہ ہم یونیورسٹیوں سے ذہین ترین طلبہ و طالبات اور روشن دماغ گوگل لے آتے ہیں۔ اس تکنیک سے ہمیں بہت فائدہ پہنچا اور گوگل نے حیران کن ترقی کی۔دراصل دنیا بدلنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اہم منصوبوں پر کام کریں۔ تب ہی انسان اپنے اندر جوش و جذبہ محسوس کرتا ہے۔ جب وہ صبح اٹھے تو اس میں نئی امنگیں اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ جنم لیتا ہے اور یہی بنیادی بات ہے۔ آپ کو چاہیے کہ بامقصد اور کچھ کر دینے والے منصوبوں پر عمل پیرا ہوں کہ دنیا میں انہی کی کمی ہے۔ میں سمجھتاہوں کہ گوگل ایسے ہی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…